0
Friday 20 May 2011 11:14

جیلیں دہشت گردوں کی نرسریاں بن گئیں علیحدہ رکھنے کا انتظام نہیں، عسکر پسند جیلوں سے موبائل فون کے ذریعے مضبوط نیٹ ورک چلا رہے ہیں

جیلیں دہشت گردوں کی نرسریاں بن گئیں علیحدہ رکھنے کا انتظام نہیں، عسکر پسند جیلوں سے موبائل فون کے ذریعے مضبوط نیٹ ورک چلا رہے ہیں
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ ایک دہائی سے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں برسر پیکار ہونے کے باوجود دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں کوئی بھی جیل بہتر حالت میں ہے اور نہ ہی کوئی ہائی سیکیورٹی جیل ان علاقوں میں قائم کی گئی ہے، جیلیں دہشت گردوں کی نرسریاں بن گئی ہیں جبکہ جیل حکام جیلوں میں موبائل فون جام کرنے میں پی ٹی اے کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے جبکہ گرفتار دہشت گردوں کو عام قیدیوں سے علیحدہ رکھنے کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔ اے این پی کے سینیٹر افراسیاب خٹک کے مطابق گرفتار دہشت گردوں کو عام بیرکوں میں رکھے جانے کی وجہ سے ان کے دہشت گردوں کی نرسریاں بننے کے زیادہ خدشات ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت سنجیدہ ہے اور نہ ہی کوئی انسداد دہشت گردی پالیسی مرتب کی گئی ہے، جبکہ ایسے مجرموں سے نمٹنے کے لیے کوئی دستور سازی بھی نہیں کی گئی ہے۔ جیلوں کے ایشو پر سینیٹ کے حالیہ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے جیلوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی، صوبہ خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ سوات، بٹہ گرام اور ایبٹ آباد (جہاں اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے دیگر رہنما روپوش رہے) میں جیلوں کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ ان علاقوں سے 400 سے 500 بڑے دہشت گرد پکڑے گئے، لیکن انہیں ہری پور، بونیر اور شمیرگرہ کی جیلوں میں منتقل کیا گیا، انسانی حقوق پر سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات قدرت اللہ نے مزید وضاحت کی کہ گرفتار دہشت گردوں کو عام قیدیوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے کیونکہ انہیں علیحدہ رکھنے کے لیے پورے صوبے میں کوئی سیکورٹی جیل نہیں ہے۔
دیگر ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ہری پور جیل میں القاعدہ سے متعلق کئی افراد قید ہیں اور اس سلسلے میں تباہ کن نتائج کے انتباہ کے باوجود کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ہے، انہوں نے کہا کہ جیلوں کو ان کی مخدوش حالت پر بند کیا گیا ہے، کیونکہ زلزلے کے بعد ایرا نے ان کی تعمیر و مرمت پر کوئی توجہ نہیں دی ہے، جیل حکام کا کہنا ہے کہ ہائی سیکیورٹی جیلوں یا گرفتار دہشت گردوں کے لیے جیلوں میں علیحدہ زونوں کی اشد ضرورت ہے۔ جیل حکام کے مطابق عسکر پسند جیلوں سے موبائل فون کے ذریعہ مضبوط نیٹ ورک چلا رہے ہیں اور انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججوں کو جیلوں کے اندر سے دھمکی آمیز کالز کی گئی ہیں، خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیل حکام کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے موبائل فون بلاک کرنے میں خود پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی بڑی رکاوٹ ہے۔ بلوچستان کے آئی جی جیل خانہ جات شجاع الدین کاسی نے بریفنگ کے دوران انکشاف کیا کہ کچھ جیل میں خطرناک عسکریت پسندوں کے قبضے سے سینکڑوں موبائل فون اور سم برآمد ہوئی ہیں، جب انہیں بلاک کرنے کے لیے جیمرز کے ٹینڈر دیئے گئے تو پی ٹی اے نے شوکاز نوٹس بھیج دیا، سندھ کے آئی جی جیل خانہ جات نے بھی ایک جیسے ایشوز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جیل حکام کو پی ٹی اے کے دباؤ پر جیمرز ہٹا لینے پڑے۔

خبر کا کوڈ : 73148
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش