0
Tuesday 16 Apr 2019 12:13

ڈاکٹر قدیر خان کی نقل و حرکت پر پابندی کا معاملہ، ان کیمرہ سماعت 26 اپریل کو ہوگی

ڈاکٹر قدیر خان کی نقل و حرکت پر پابندی کا معاملہ، ان کیمرہ سماعت 26 اپریل کو ہوگی
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نقل و حرکت محدود  کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان نے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے ڈاکٹر خالد رانجھا ایڈووکیٹ جبکہ اٹامک انرجی کمیشن کی جانب سے احمر بلال صوفی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان اور اسسٹنٹ اٹارنی زرش فاطمہ بھی موجود تھیں۔ عدالت نے سماعت شروع کی تو درخواستگزار ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر قدیر خان کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کی نقل و حرکت پر پابندی ہے، گھر کے باہر سکیورٹی تعینات ہے اور رکاوٹیں بھی لگائی گئی ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر قدیر خان کو ایسے لگتا ہے کہ قید میں رکھا گیا ہے جبکہ کے آر ایل کے سربراہ کے طور پر جو سکیورٹی مہیا کی گئی تھی وہ واپس لے لی گئی ہے، اسے بھی دوبارہ فراہم کیا جائے۔ وکیل نے استدعا  کی کہ نقل و حرکت اور نظر بندی سمیت  تمام پابندیوں کو ختم کیا  جائے۔ اس موقع پر پاکستان  اٹامک انرجی کمیشن کے وکیل  احمر بلال صوفی نے جواب جمع کروانے کیلئے مہلت طلب کی۔ احمر بلال صوفی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی کو کل بهی خطرہ تها، آج بهی خطرہ ہے، مناسب ہوگا کہ کهلی عدالت کی بجائے ان کیمرہ سماعت کر لی جائے۔ عدالت نے ان کیمرہ سماعت کیلئے 26 اپریل کی تاریخ مقرر کر دی۔
خبر کا کوڈ : 788886
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش