0
Friday 10 May 2019 00:19

لاپتہ افراد بازیاب کرو، ورنہ 21 رمضان کے جلوس کو دھرنے میں تبدیل کرنیکی کال دینا پڑیگی، شیعہ تنظیمیں

لاپتہ افراد بازیاب کرو، ورنہ 21 رمضان کے جلوس کو دھرنے میں تبدیل کرنیکی کال دینا پڑیگی، شیعہ تنظیمیں
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ پاکستان نے قیام پاکستان سے لے کر ہمیشہ تحفظ پاکستان کی خاطر ان گنت قربانیاں پیش کی ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے، اگر گذشتہ تیس برس کے اعداد و شمار ہی نکال لئے جائیں تو پاکستان میں ملت جعفریہ کو ہی یہ اعزاز حاصل ہے کہ وطن عزیز کے دفاع اور تحفظ کی خاطر تیس ہزار سے زائد شہداء کی قربانیاں پیش کی گئی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوءے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ، ہیئت آئمہ مساجد کے سینئر نائب صدر علامہ صادق رضا تقوی، آئی ایس او کی مرکزی نظارت کے رکن علامہ عقیل موسیٰ، مجلس ذاکرین امامیہ کے صدر علامہ نثار قلندری، علامہ صادق جعفری اور محمد عباس سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ صحافیوں سے گفتگو میں علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ملت جعفریہ کو کبھی مساجد میں حالت نماز میں قتل کیا گیا تو کبھی نواسہ رسول (ص) کی عزاداری کے اجتماعات میں بم دھماکوں اور دہشت گردانہ کاروائیوں میں قتل کیا گیا، کبھی بازاروں میں تو کبھی چن چن کر ملت کے ہونہار سپوتوں کو قتل کیا جاتا رہا ہے، ملت جعفریہ نے سینکڑوں ہونہار اور قابل ترین افراد کو صرف اور صرف وطن عزیز کی محبت اور دفاع کی خاطر قربان کیا ہے، یہ اعزاز پاکستان میں کسی بھی ملت یا قوم قبیلہ کو حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند برس سے یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ایک سوچی سمجھی بیرونی سازش کے تحت پاکستان میں بانیان پاکستان کی اولادوں کو پاکستان بنانے اور پاکستان کے دفاع کی سزا دی جا رہی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سازش ریاستی اداروں کی ایماء پر ہو رہی ہے یا پھر ریاستی اداروں میں چھی ہوئی کالی بھیڑیں اس بھیانک سازش میں ملوث ہیں، یقینا اس سازش کے تانے بانے دنیا کے سب سے بڑے شیطان امریکہ اور اس کے عرب حواریوں کی جانب جا ملتے ہیں، افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت اور ریاستی اداروں میں موجود چند نا عاقبت اندیش اور شیعہ دشمن عناصر بانیان پاکستان کی اولادوں کے خلاف اس گھنائونے عمل می شریک ہیں، ملت جعفریہ کے خلاف مسلسل سازشوں میں حالیہ دنوں میں ہونے والی سندھ پولیس کی دو پریس کانفرنسز بھی اسی سازش کی کڑی ہیں کہ جس میں مسلسل دہشت گردان کاروائیوں کے جھوٹے الزامات میں نہ صرف ملت جعفریہ کے بے گناہ جوانوں کو ملوث قرار دیا گیا ہے بلکہ نیوز چینلز پر ایک خاص ایجنڈے کے تحت قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی اولادوں اور مکتب تشیع کا میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا، ایک ہی مقدمہ میں سندھ پولیس نے چالیس بے گناہ نوجوانوں کو تین مرتبہ گرفتار ظاہر کیا ہے۔

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے ایک متعصب افسر کا تو ایجنڈا ہی ہمیشہ سے امریکی آقاوں کو خوش کرنا رہا ہے جو گذشتہ دو دہائیوں سے احسن انداز میں انجام دے رہا ہے، افسوس کی بات تو یہ ہے کہ سندھ پولیس کے ایک اعلیٰ اور معتبر افسر ڈی آئی جی عامر فاروقی کی جانب سے بھی انتہائی افسوس ناک پریس کانفرنس دیکھنے کو ملی ہے کہ جن نوجوانوں کو چند روز قبل غائب کیا گیا تھا اور دھرنا کے نتائج میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجہ میں ان کی رہائی کے اقدامات انجام پانے والے تھے تو عین اسی وقت ان پر جھوٹے مقدمات ڈال کر پریس کانفرنس کروا دی گئی اور لکھی ہوئی پریس کانفرنس سے واضح ہوتا تھا کہ سامراجی سوچ پر مبنی اداروں نے ہی فاروقی صاحب کو پریس کانفرنس لکھ کر تھما دی ہے، اس تمام عمل میں سندھ حکومت اور جمہوریت کے نام نہاد علمبردار بلاول بھٹو کا کردار بھی افسوس ناک رہا ہے کہ جن کی ناک کے نیچے بیٹھ کر سندھ پولیس اور سی ٹی ڈی کے افسران متکب تشیع کے خلاف میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں اور برادر اسلامی ملک کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی امریکی گھناونی سازش کا حصہ بن رہے ہیں، ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر معافی مانگے اور سندھ پولیس اور سی ٹی ڈی کے اندر موجود کالی بھیڑوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے انکوائری کی جائے کہ جنہوں نے نے قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی اولادوں اور مکتب تشیع جو کہ ایک پر امن مکتب ہے اور مملکت پاکستان میں تیس ہزار شہداء کا وارث ہے اس کی تذلیل کی گئی ہے۔

علامہ حسن ظفر نقوی نے سوال کیا کہ کیا یہ سندھ پولیس اور ملکی اداروں کے افسران بتانا پسند کریں گے کہ سانحہ نشتر پارک، سانحہ عاشورا، سانحہ داتا دربار، سانحہ لعل شہباز قلندر سہیون، سانحہ عبداللہ شاہ غازی، جی ایچ کیو پر حملہ، اے پی ایس میں بچوں کا قتل عام اور اسی طرح ملک بھر میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں اور ملت جعفریہ پاکستان کے تیس ہزار عمائدین کے قتل کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کا مسلک کیا ہے؟ ان کو کس ملک سے تربیت فراہم کی گئی تھی؟ ان کو ماہانہ خرچہ کون دیتا تھا؟ امریکہ اور عرب ممالک سے ان کے کیا تعلقات تھے؟ پاکستان کے عوام اور ملت تشیع ان باتوں کا جواب چاہتے ہیں، قوم کو بتایا جائے کہ ملک بھر میں دہشت گردانہ واقعات میں ملوث لوگوں کو کس نے تربیت دی تھی؟ کس مکتب فکر سے ان کا تعلق تھا اور کس مدرسہ سے تعلق تھا؟۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی صاحب کی رہائش گاہ کے باہر بارہ روز سے ملت جعفریہ کے مظلوم گمشدگان کے اہل خانہ پر امن انداز سے سراپا احتجاج ہیں، جو جمہوری انداز سے اپنے پیاروں کی آئین پاکستان کے تحت واپسی کے طلبگار ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملت جعفریہ کے تمام گمشدگان کو فی الفور آئین پاکستان کے آرٹیکل دس اور دس اے کے تحت بازیاب کروایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ دھرنا میں موجود گمشدگان کے اہل خانہ سے مذاکرات کے نام پر پر امن مظاہرین اور سید زادیوں کے خلاف نقص امن کی جھوٹی ایف آئی آر درج کی جا ری ہیں، ان کو ہراساں کرنے کے لئے مختلف اداروں کے لوگوں کو بھیجا جا رہاہے، کیا ہی اچھا ہوتا ہے کہ جتنی توانائی ان کے میڈیا ٹرائل اور ان کو دھمکانے میں لگائی جا رہی ہے اس سے کم کوشش کے ذریعہ گمشدگان کو بازیاب کروا لیا جاتا، ہم صدر پاکستان اور وزیراعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپوزیشن کے زمانے میں اپنے بیانات اور وعدوں پر عمل کریں اور ملت جعفریہ کے گمشدگان کی بازیابی کو یقینی بنائیں، گمشدگان کے اہل خانہ کے مطالبات آئینی اور قانونی ہیں، ان کو بدنام زمانہ پی ٹی ایم اور ماما قدیر کے راستے پر نہ دھکیلا جائے، صدر پاکستان خانوادوں سے ملاقات کریں اور ان کے مسائل کو فوری حل کرنے کا اعلان کریں تا کہ غم گسار خانوادوں کی دل جوئی ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج کی اس پریس کانفرنس میں اعلان کرتے ہیں کہ ہم خانوادہ اسیران و گمشدگان کے ساتھ ہیں، ہم گمشدگان کی بازیابی کے لئے اہل خانہ کے دھرنا کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، ہم تمام گمشدگان اور بے گناہ گرفتار اسیروں کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں، اگر ایسا نہیں ہوا تو مجبوراً ہمیں اکیس رمضان المبارک کو ملک بھر میں شہادت یوم علی علیہ السلام کے جلوس ہائے عزاء کو احتجاجی دھرنوں میں تبدیل کرنے کی کال دینا پڑے گی۔
خبر کا کوڈ : 793276
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش