0
Saturday 25 Jun 2011 20:31

محسن انڈسٹری کو دیا گیا لائسنس فوری منسوخ کیا جائے، بشیر احمد خان

محسن انڈسٹری کو دیا گیا لائسنس فوری منسوخ کیا جائے، بشیر احمد خان
گلگت:اسلام ٹائمز۔ قائد حزب اختلاف بشیر احمد خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے اسمبلی فیصلے کیخلاف رات کی تاریکی میں محسن انڈسٹریز کو لائسنس دیا ہے، گلگت بلتستان کے تیس لاکھ عوام اپنے معدنی ذخائر پر کسی کو قبضہ نہیں کرنے دینگے۔ محسن اندسٹری کو انتہائی عجلت میں لائسنس دیا گیا ہے، جسے فوری منسوخ کیا جائے، حکومت نے نئے مالی سال میں جو بجٹ پیش کیا ہے، وہ عوام دشمن بجٹ ہے، جی بی میں غربت اور بے روزگاری کے باعث لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں، ملازمین کو کئی کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں دی جا رہی ہیں جبکہ وزیراعلٰی اور صوبائی وزراء عیاشیوں میں مصروف ہیں۔
 اپنے دفتر میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء کو بلیک میل کر کے خاموش کر رکھا ہے کہ اگر اُنہوں نے شور شرابہ کیا تو ان کی جگہ اس ضلع سے دوسرا وزیر لیا جائیگا، جس کی وجہ سے حکومت ون مین شو بن کر رہ گئِ ہے، قانون ساز اسمبلی سے منظور شدہ قراردادوں پر حکومت عمل نہیں کر رہی ہے، جس کی وجہ سے اسمبلی بے مقصد ہو کر رہ گئی ہے، اگر حکومت اسمبلی کے فیصلوں پر عمل نہیں کرتی تو پھر اسمبلی اجلاس بلا کر عوام کے کروڑوں روپے خرچ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، حکومت اسمبلی کے تقدس کو بری طرح پامال کر رہی ہے، اگر یہ سلسلہ ختم نہ کیا گیا تو عوام سے رجوع کرینگے اور ہم عوام کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئینگے۔ 
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ گزرتے وقت کے ساتھ صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے، سیلاب کی تباہ کاریوں کو ایک سال کا عرصہ ہونے کو ہے، لیکن بحالی کیلئے رقوم نہیں دی گئی ہے، حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے عدالتوں کو از خود نوٹس لیکر کام کرانا پڑ رہا ہے، حکومت ناکام ہونے کی وجہ سے عدالت سوموٹو نوٹس لیکر نظام کو درست کر رہی ہے، جس پر ہم عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جو کام عدالتیں کر رہی ہیں وہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پہلے اختیارات نہ ہونے کا گلہ کیا جاتا تھا، اب ایک بااختیار سیٹ اپ دیا گیا تو حکومت عوامی مسائل کے حل پر توجہ نہیں دے رہی ہے، حکومت اپنی روش کو ختم کر ے اور ان کے حل پر توجہ دے۔
 بشیر احمد خان نے کہا کہ عطاء آباد کے نام پر آج تک جو امداد ملی ہے اس کا کوئی علم نہیں ہے کہ یہ امدادی رقم کس کے پاس ہے؟ ہم قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہمیں بھی اس حوالے سے مکمل طور پر لاعلم رکھا گیا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے پانچ کروڑ روپے مالیت کا امدادی سامان دیا ہے، جو گلگت کے گوداموں میں خراب ہو رہا ہے، تو دوسری طرف وفاق سے ملنے والا بجٹ وزراء کی عیاشیوں پر خرچ کیا جا رہا ہے، وزراء این سی پی گاڑیوں میں گھوم رہے ہیں۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ گلگت بلتستان کو این ایف سی ایوارڈ میں شامل کیا جائے، جس سے یہ خطہ دیگر صوبوں سے امیر ترین بن سکتا ہے۔

خبر کا کوڈ : 81055
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش