0
Tuesday 14 Jul 2009 13:13

مرکل اسلام ستیزی کو روکنے کیلئے عملی اقدام کریں: جرمن جریدہ

مرکل اسلام ستیزی کو روکنے کیلئے عملی اقدام کریں: جرمن جریدہ
جرمن جریدے ڈائی ولٹ نے مسلمان مصری خاتون مروہ شربینی کی جرمنی کی ایک عدالت میں شہادت کے خلاف اسلامی تنظیموں کی طرف سے احتجاج کے پیش نظر جرمن صدر انجیلا مرکل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلام ستیزی کے خلاف عملی طور پر اقدامات انجام دے۔ اس جریدے میں لکھا گیا ہے کہ: "ڈرسڈن کی ایک عدالت میں مصری مسلمان خاتون کا قتل ظاہر کرتا ہے کہ انجیلا مرکل کو اسلام ستیزانہ اقدامات کا سنجیدگی سے مقابلہ کرنا چاہیئے"۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ مرکل نے مروہ شربینی کے قتل کی مذمت کی ہے اور مصر کے صدر حسنی مبارک سے اظہار افسوس بھی کیا ہے لیکن اس واقعہ کے خلاف مسلمانوں کے احتجاجی مظاہرے ابھی تک جاری ہیں۔ جرمنی میں رہنے والے مسلمان سمجھتے ہیں کہ وہاں کئی سال سے اسلام ستیزی کے واقعات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ جرمنی کی سنٹرل کونسل آف مسلمز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ مروہ شربینی کی شہادت کے 10 روز بعد انجیلا مرکل اور جرمن وزیر خارجہ کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے آیا ہے اور بہتر یہ ہے کہ وہ جرمنی میں ساکن 40 لاکھ مسلمانوں پر بھی توجہ دیں اور انکے خلاف انجام پانے والے دہشت گردانہ اقدامات کی مذمت کریں۔ جرمن پارلیمنٹ کے ایک سابق مسلمان رکن "جمال قارصلی" نے بھی ایک خط کے ذریعے عدالت میں وکیلوں اور قاضی کے سامنے مروہ شربینی کی شہادت پر عالمی رائے عامہ میں پائے جانے والے گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے: "آج ہم جرمنی میں مقیم 43 لاکھ مسلمان یہ سوال کرتے ہیں کہ اس ناپاک جرم کے خلاف جرمن حکام کی آواز کیوں سنائی نہیں دیتی؟۔ کیا دنیا کے ممالک اور اقوام ظلم و ستم کے مقابلے میں اس خاموشی کو برداشت کریں گے؟"۔ انہوں نے اپنے خط میں مزید کہا ہے: "یہ مجرمانہ حادثہ ظاہر کرتا ہے کہ جرمنی میں مسلمانوں سے دشمنی خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے اور جرمنی میں مقیم مسلمان صرف مسلمان ہونے کی خاطر خطرے کا شکار ہیں"۔
خبر کا کوڈ : 8145
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش