0
Saturday 2 Jul 2011 19:37

دہشت گردی کے خلاف جنگ درحقیقت اسلام کے خلاف جنگ ہے، وسیم اختر

دہشت گردی کے خلاف جنگ درحقیقت اسلام کے خلاف جنگ ہے، وسیم اختر
لاہور:اسلام ٹائمز۔ کفر کی عالمی طاقتیں پاکستان کے خلاف متحد ہو چکی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ درحقیقت اسلام کے خلاف جنگ ہے، امریکہ اس جنگ میں 3 کھرب ڈالر سے زائد جھونک چکا ہے۔ آئے روز نیٹو حکام کی جانب سے پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے جبکہ ہمارے حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ دنیا میں قیام امن کی بنیادی شرط یہ ہے کہ ’’دہشت گردی‘‘ کی امریکی تعریف کو مسترد کر کے قوم و ملک کے مفاد میں خارجہ پالیسی کو ترتیب دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے منصورہ میں رابطہ عوام مہم کے سلسلے میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آزادی، خودمختاری اور سلامتی کے خلاف سی آئی اے، راء اور موساد مشترکہ حکمت عملی کے طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے حالات بھی ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہیں۔ وہاں لوگوں کو اغواء کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا اور قتل کیا جا رہا ہے۔ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ امریکہ مسلمانوں کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی مداخلت کے خلاف عوام کو سڑکوں پر آنا ہو گا۔ جماعت اسلامی کی ’’گو امریکہ گو‘‘ تحریک امریکی مداخلت کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ تمام مسائل کی جڑ امریکہ ہے جس سے چھٹکارہ ناگزیر ہو چکا ہے۔ حکمران قوم کو بتائیں کہ ڈرون حملے کس کی اجازت سے ہو رہے ہیں۔2 مئی کے واقعے کے بعد یہ بات اب واضح ہو گئی ہے کہ امریکہ پاکستان کے بارے میں دوہری پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔
ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ امریکہ نے شمسی ائیر بیس خالی نہ کرنے کا بیان دے کر ہماری خود مختاری کو چیلنج کر دیا ہے۔ قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ جب تک  18 کروڑ عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کی جائے گی اور چند ڈالروں کی خاطر ملکی سلامتی داؤ پر لگا دی جائے تو عوام کو ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ حکومت پارلیمنٹ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرے، پاکستان سے امریکی اڈے ختم کیے جائیں کیونکہ عوام قرآن کی حکمرانی چاہتے ہیں، امریکی بالادستی نہیں۔
خبر کا کوڈ : 82475
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش