0
Friday 29 Nov 2019 13:07
1500 قیدیوں کی گنجائش والی اڈیالہ جیل میں 4800 قیدی موجود

قیدی صرف جیل کی نہیں ریاست کی بھی ذمہ داری ہوتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

قیدی صرف جیل کی نہیں ریاست کی بھی ذمہ داری ہوتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام ٹائمز۔ اڈیالہ جیل کے قیدی خادم حسین کی طبی سہولتوں کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران جیل میں قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے حیرت انگیز انکشاف ہوا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں قیدی خادم حسین کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ 1500 قیدیوں کی گنجائش والی اڈیالہ جیل میں 4800 قیدی موجود ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے ہائیکورٹ میں پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ جیل پندرہ سو قیدیوں کے لئے بنائی گئی تھی، لیکن اس وقت جیل میں چار ہزار آٹھ سو قیدی موجود ہیں۔ کیس کی سماعت کے لئے وزارتِ صحت اور وزارتِ انسانی حقوق سے نمائندہ پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ میں خود اڈیالہ کا مہمان بنا تھا، وہاں کے حالات کا پتا ہے، جیل حکام کو اپنے اختیارات کا علم ہی نہیں، قیدی صرف جیل کی نہیں ریاست کی بھی ذمہ داری ہوتے ہیں۔

دریں اثنا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت انسانی حقوق اور وزارت صحت کو دوبارہ نوٹس جاری کئے اور قیدی خادم حسین کی درخواست کل ہفتے کے روز سننے کا فیصلہ کر کے مذکورہ وزارتوں سے کل 10 بجے جواب طلب کر لیا۔ یاد رہے کہ رواں ماہ انکشاف ہوا تھا کہ اڈیالہ جیل میں 85 سے زائد قیدی اور حوالاتی شدید بیمار ہو گئے ہیں، جیل ذرایع کا کہنا تھا کہ بیمار قیدی جیل سے باہر اسپتال منتقلی کے منتظر ہیں، یہ قیدی دل، گردوں، یرقان اور سانس کی تکالیف میں مبتلا ہیں، بتایا گیا تھا کہ اگر قیدیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل نہ کیا گیا تو ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف پنجاب کی جیلوں میں 10 ہزار بیمار قیدیوں نے طبی بنیاد پر لاہور ہائیکورٹ میں بھی رہائی کی درخواست دائر کی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ نواز شریف کی طرح بیمار قیدیوں کو طبی بنیاد پر ضمانت دی جائے۔
 
خبر کا کوڈ : 829670
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش