0
Saturday 7 Dec 2019 11:18

بنگلہ دیشی وزیر اعظم بھارت کی ریاست بہار میں مسلمانوں کی حالت زار سے پریشان ہیں، ڈاکٹر عارف علوی

بنگلہ دیشی وزیر اعظم بھارت کی ریاست بہار میں مسلمانوں کی حالت زار سے پریشان ہیں، ڈاکٹر عارف علوی
اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں سعودی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ بنگلہ دیش بھی بھارت میں ان مسلمانوں کے بارے میں بہت تشویش میں مبتلا ہے جنہیں شہریت ایکٹ 1955ء میں حالیہ ترمیم کے تحت امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ ایوان صدر میں چیئرمین شوریٰ کونسل ڈاکٹر عبداللہ بن محمد بن ابراہیم الشیخ کی سربراہی میں سعودی پارلیمانی وفد سے ملاقات کے دوران ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سے بات کی ہے جو بھارت کی ریاست بہار میں مسلمانوں کی حالت زار سے پریشان ہیں اور ان کے ملک میں تارکین وطن کی آمد کا خدشہ ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر عارف علوی کے پریس سیکریٹری میاں جہانگیر اقبال نے میڈیا کو بتایا کہ صدر مملکت نے باکو میں حالیہ کانفرنس کے دوران حسینہ واجد سے بات کی اور انہوں نے بھارت میں شہریت ایکٹ میں ہونے والی ترامیم پر تشویش کا اظہار کیا۔

اس اجلاس میں شریک ایک ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عارف علوی کا موقف تھا کہ اس ترمیمی بل کے تحت بھارت میں مسلمانوں کو اپنی شہریت برقرار رکھنے کے لیے اپنے آباو اجداد کی جائیدادوں کے ثبوت پیش کرنا ہوں گے۔ ذرائع نے صدر کے حوالے سے بتایا کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر بھارتی حکومت کی طرف سے بہار کے مسلمانوں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی تو مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے کی کوشش کریں گے۔ دریں اثنا سعودی وفد سے ملاقات کے بعد جاری ایک اعلامیے کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ سعودی عرب نے امت مسلمہ کو درپیش چیلنجوں میں ہمیشہ فعال کردار ادا کیا ہے جبکہ ساتھ ہی انہوں نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف کی جارہی سازش کو اجاگر کرے۔ واضح رہے کہ بھارتی کابینہ نے 4 دسمبر کو ایک قانون سازی پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت مسلمانوں کو چھوڑ کر بعض مذہبی اقلیتوں کو شہریت دی جائے گی۔

ترمیم شدہ بل میں پیدائش کے لحاظ سے، رجسٹریشن اور نیچر لائزیشن یا نسل کے ذریعے شہریت کی مختلف اقسام کا تعین کرنے کی دفعات شامل ہیں۔ واضح رہے کہ اگر مذکورہ بل منظور ہوتا ہے تو بنگلہ دیش اور پاکستان سے غیر قانونی تارکین وطن کے زمرے میں اہم تبدیلیاں جنم لیں گی۔ اجلاس میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ سعودی حکام نے 4 ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو میں پھنسے ہوئے کشمیریوں کی پریشانیوں پر مسلم ممالک کی کانفرنس منعقد کرانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت 5 اگست کو ختم کردی تھی جس کے بعد سے اب تک وادی میں کرفیو جاری اور مواصلات کا نظام معطل ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سمیت اقوام متحدہ بھی بھارت پر زور دے چکی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی بحال کی جائے اور مواصلات کا نظام بحال کیا جائے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ شوریٰ کونسل کے چیئرمین نے مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب کی پاکستان سے حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
خبر کا کوڈ : 831253
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش