0
Monday 13 Jan 2020 12:13

کابینہ سے علیحدگی، ایم کیو ایم نے معاہدے پر عمل درآمد کو واحد حل قرار دیدیا

کابینہ سے علیحدگی، ایم کیو ایم نے معاہدے پر عمل درآمد کو واحد حل قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ حکومت سے ناراض اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے واضح کر دیا ہے کہ اب وزارت نہیں، معاہدے پر عمل درآمد اور ترقیاتی پیکیج کی فراہمی ہی مسائل کا حل ہے۔ ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 2018ء کے عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان پہلا معاہدہ اسلام آباد میں اگست 2018ء میں طے پایا تھا، جس پر گواہ کے طور پر ڈاکٹر عارف علوی اور فیصل سبزواری کے دستخط تھے۔ اتحادی جماعتوں کے درمیان دوسرا معاہدہ کراچی میں پہلے معاہدے کے 10 دن بعد 13 اگست 2018ء کو طے پایا۔ جس میں گواہ کے طور پر عمران اسماعیل اور عامر خان نے دستخط کیے۔ دوسرے معاہدے میں کراچی اور حیدر آباد کے لیے ترقیاتی پیکیج، لاپتہ افراد کی بازیابی، پارٹی دفاتر کی فعالی کے نکات شامل تھے، اس معاہدے میں کوٹہ سسٹم کے تحت دی جانے والی ملازمتوں کا جائزہ اور ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے معاملات بھی طے ہوئے تھے۔

اتحادیوں کے درمیان دو معاہدے اور عمل درآمد اور اس کی پیش رفت کی رفتار پر جائزے کے لیے ڈیڑھ درجن سے زائد ملاقاتیں ہوئیں لیکن طے پانے والے 9 نکاتی معاہدے کی کسی ایک شق پر ایک انچ عمل نہیں ہوسکا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم مردم شماری پر تحفظات، الیکشن میں دھاندلی، بلدیاتی اختیارات، ترقیاتی پیکیج پر متعدد بار آواز اٹھا چکی ہے۔ ایم کیو ایم نے واضح کردیا ہے کہ اب وزارت نہیں، معاہدے پر عمل درآمد اور ترقیاتی پیکیج کی فراہمی ہی مسائل کا حل ہے، حکومتی وفد سے ملاقات میں بھی تحریری معاہدے، حکومت کے وعدے، یقین دہانیوں کو سامنے رکھ کر بات کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خالد مقبول صدیقی نے کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 838152
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش