0
Wednesday 13 Jul 2011 21:18

اکبر بگٹی قتل کیس، وفاقی کابینہ نے حقائق جاننے کیلئے کمیشن بنانے کی منظوری دیدی

اکبر بگٹی قتل کیس، وفاقی کابینہ نے حقائق جاننے کیلئے کمیشن بنانے کی منظوری دیدی
کوئٹہ:اسلام ٹائمز۔ وفاقی کابینہ نے نواب اکبر بگٹی کے قتل کے حقائق جاننے کیلئے سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں کمیشن قائم کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم کہتے ہیں حکومت بلوچستان کے مسائل اور مطالبات سے بے خبر نہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ صوبے میں تمام سرکاری محکموں میں بھرتی پر پابندی بھی اٹھا دی گئی۔ کوئٹہ میں وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزراء فردوس عاشق اعوان اور رحمان ملک نے کہا کہ بھرتیوں پر پابندی اٹھنے سے بلوچستان میں چھ ہزار سات سو آسامیاں پیدا ہونگی۔ وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ گورنر اور وزیراعلٰی کو ناراض بھائیوں سے مذکرات کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ پاکستان توڑنے اور جھنڈا جلانے والوں کی غلط فہمی دور کر دینا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایف سی اور کوسٹ گارڈ کی چیک پوسٹیں محدود کر دی گئی ہیں اور ایف سی سے کسٹم ایکٹ کے تحت دیئے جانے والے اختیارات بھی واپس لئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف سی بلوچستان میں جو بھی کارروائی کرتی ہے، صوبائی حکومت کی صوابدید پر کرتی ہے۔ 
اس سے قبل کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل اور مطالبات سے بے خبر نہیں۔ بلوچستان میں فوج کی جگہ ایف سی تعینات کر دی گئی ہے۔ کوئٹہ میں وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، لیکن ترقی کے حوالے سے سب سے پیچھے ہے۔ کنکرنٹ لسٹ ختم ہو چکی ہے بلوچستان کے بی ایریا بحال کر دیئے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے اکبر بگٹی کے قتل کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن بنانے کی منظوری دیدی ہے جبکہ بلوچستان میں بے روزگاری ختم کرنے کے لیے وفاقی ملازمتوں پر سے پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں ون پوائنٹ ایجنڈے کے تحت آغاز حقوق بلوچستان پیکیج پر عمل درامد کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان پر پینسٹھ فی صد عمل درامد مکمل ہو چکا ہے جبکہ صوبے کے لیے تمام وفاقی محکموں میں موجود خالی اسامیوں سے پابندی ہٹا دی گئی، جس کا جلد اعلان کر دیا جائے گا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال کی بہتری اور عوامی شکایات کے باعث فرنٹیئر کور اور کوسٹ کو صوبے کے کنٹرول میں دینے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ اس موقع پر اطلاعات ونشریات کی وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ بلوچستان کے ان ناراض بھائیوں سے وفاقی حکومت بات چیت کرے گی، جن کے نام صوبائی حکومت دے گی۔
خبر کا کوڈ : 84805
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش