اسلام ٹائمز۔ مودی حکومت نہ معیشت کو سنبھال پا رہی ہے اور نہ اپنی آمدنی میں کوئی خاطر خواہ اضافہ کر پا رہی ہے بلکہ حالات اس حد تک خراب ہوگئے ہیں کہ حکومت کی آمدنی کے مقابلے میں اس کا خرچ کئی گنا زیادہ ہوگیا ہے۔ خود حکومت کے ہی جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال اپریل سے اس سال جنوری یعنی 3 سہ ماہیوں اور ایک ماہ کے عرصے میں حکومت کی آمدنی 12 لاکھ کروڑ روپے رہی لیکن اس دوران حکومت کا خرچ22 لاکھ کروڑ روپے رہا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہی سہ ماہی شرح نمو کے اعداد و شمار جاری ہوئے ہیں جو بہت خوش آئند نہیں ہیں کیونکہ اس میں شرح نمو کا اندازہ 6 سے 7 فیصد بتایا گیا ہے۔ ایسے حالات میں اگر حکومت کے خرچ اور آمدنی میں اتنا بڑا فرق پایا جاتا ہے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مالیاتی معاملات میں حکومت یا تو بالکل نااہل ہے یا پھر اس سے مالی معاملات سنبھالے نہیں جارہے ہیں۔ اس مدت میں حکومت کو ٹیکس ریوینیو کی شکل میں 9 لاکھ 98 ہزار کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم قرار دیئے جارہے ہیں لیکن حکومت نے فی الحال یہ واضح نہیں کیا ہے کہ ٹیکس ریوینیو کتنا کم رہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ لگاتار تیسرا سال ہوگا جب مودی حکومت اپنے تما م طرح کے دعوؤں کے مالیاتی خسارہ قابو میں رکھنے میں ناکام ہے۔