0
Wednesday 24 Jun 2020 12:56

پشاور، سی ٹی ڈی کے ہاتھوں 4 مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کا واقعہ نیا موڑ اختیار کر گیا

پشاور، سی ٹی ڈی کے ہاتھوں 4 مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کا واقعہ نیا موڑ اختیار کر گیا
اسلام ٹائمز۔ 23 جون کو پشاور میں محکمہ انسداد دہشت گردی خیبر پختونخوا (سی ٹی ڈی) کے ہاتھوں چار مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کے واقعہ نے ایک نیا موڑ اختیار کر لیا۔ گذشتہ روز پشاور میں سی ٹی ڈی پولیس کے ساتھ مبینہ مقابلے میں قتل ہونے والے عرفان اللہ آفریدی کے لواحقین و دیگر مظاہرین نے لاش خیبر چوک (باڑہ بازار) میں رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور محکمہ کی جانب سے عائد الزامات کی تردید کر دی۔ مظاہرین سے عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، عوامی انقلابی لیگ، خیبر یونین پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا ایک دفعہ بدامنی کے دوران ہمیں مارا گیا اور اب ہمیں ایسے جعلی پولیس مقابلوں میں مارا جاتا ہے۔

مقررین نے دعویٰ کیا کہ عرفان اللہ ڈبل ایم اے پاس تھا، ٹیسٹ اور انٹرویو پاس کرنے بعد یکم جون 2020ء کو محمکہ ایجوکیشن خیبر کے دفتر جمرود اپوائمنٹ لیٹر لینے گیا، جہاں سے وہ غائب ہوگیا، اس کے بعد 9 جون کو اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کی گئی مگر گذشتہ روز ہمیں پتہ چلا کہ عرفان اللہ کو سی ٹی ڈی پشاور پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا ہے۔ مقررین نے عدالت عظمٰی سے اس سلسلے میں سوموٹو ایکشن لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دیا جائے اور ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مقتول کی بیوہ بھی تعلیم یافتہ ہے مقتول کی پوسٹ پر جن کی تعیناتی کے احکامات جاری کئے جائیں۔ بعدازاں شام 8 بجے نماز جنازہ کے بعد مقتول عرفان اللہ کو اپنے آبائی گاؤں غونڈی ملک دین خیل میں سپردخاک کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 870568
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش