0
Sunday 2 Aug 2009 11:08

دفاع سے غافل نہیں،پاک بھارت رنجشیں مذاکرات کے ذریعے ہی دور ہوسکتی ہیں:شاہ محمود قریشی

دفاع سے غافل نہیں،پاک بھارت رنجشیں مذاکرات کے ذریعے ہی دور ہوسکتی ہیں:شاہ محمود قریشی
ملتان:وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلحہ کی دوڑ خطے کے مفاد میں نہیں، ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں،کوئی میلی آنکھ سے ہماری طرف نہیں دیکھ سکتا،پاکستان اور بھارت کے مابین رنجشیں اور رکاوٹیں مذاکرات کے ذریعے ہی دور کی جاسکتی ہیں،بھارت دو طرفہ بات چیت کو ترجیح دیتا ہے جبکہ پاکستان نے تھرڈ پارٹی پر بھی کبھی اعتراض نہیں کیا۔ وہ ہفتہ کو یہاں ملتان ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس خطے میں امن و خوشحالی آئے،سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور غربت و جہالت دور ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے لوک سبھا میں دیئے گئے بیان کو مثبت سمجھتا ہوں ہمارے مسائل کا حل پاک بھارت گفت و شنید کے ذریعے ہی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کی طرف سے سیکرٹری خارجہ کی سطح پر بات چیت جاری ہے اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہے جب ضرورت ہو گی ملیں گے ۔ستمبر میں یو این او کے اجلاس کے موقع پر بھی بھارتی وزیر خارجہ سے بات چیت کے امکانات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم من موہن سنگھ کے بیان میں پاکستانی موقف کی تائید کی گئی ہے۔ بھارت کی طرف سے یہ بیان کہ پاکستان کی طرف سے بلوچستان میں مداخلت کے کوئی ثبوت نہیں دیئے گئے ، کے بارے میں سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے اور ہمیں مسائل کے حل کیلئے سفارتی چینل ہی استعمال کرنا چاہئیں اس طرح کے ایشوز پر میڈیا میں بات چیت سے الجھاؤ پیدا ہوگا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ افغانستان میں ہماری دعوت پر نہیں آیا اور نہ ہی ہمارے کہنے پر افغانستان سے جائے گا ان کا اپنا نقطہ نظر ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے اجازت حاصل کی ہے اور اس میں دیگر ممالک بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے شک افغانستان کے مسئلہ کا ملٹری حل نہیں ہے لیکن افغانستان کے ایشوز کے حل کیلئے ہمیں ڈائیلاگ،ترقیاتی کام اور اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کی ضرورت ہے اور نیٹو افواج کے جانے سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کیلئے ابھی سے کئی اقدامات کرنے ہوں گے اور پاکستان اس میں تعاون کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ مشرف کے 3 نومبر 2007ء کے اقدامات کے بارے میں سپریم کورٹ کا ابھی مختصر فیصلہ آیا ہے تاہم یہ تاریخی فیصلہ ہے اور اس کے دور رس اثرات ہوں گے اس فیصلے سے جمہوری اداروں،جمہوری سوچ اور آزاد عدلیہ کو تقویت پہنچی ہے۔انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ کے بھارت سے تعلقات میں ان کے اپنے مفادات ہیں لیکن ہمارے بھی امریکہ سے دیرینہ تعلقات ہیں ۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے بھارت میں ہونے والی بات چیت کے سلسلے میں مجھے بھی اعتماد میں لیا ہے اور اپنے تاثرات سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہ کہ پاکستان کافی عرصہ سے خواہشمند ہے کہ آسیان ریجنل فورم میں پاکستان کو فل ڈائیلاگ پارٹنر شپ کا درجہ ملے اور ا س سلسلہ میں رکن نے حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی ہے ۔ آسیان ممالک اور پاکستان کی پالیسی میں ہم آہنگی ہے اور رکن ممالک سے دو طرفہ تجارت بڑھنے کے امکانات بھی موجود ہیں اور اس بات کا بھی خاصہ امکان ہے کہ آسیان ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور پاکستان کو بطور تجارتی مرکز استعمال کریں۔ پاکستان نے تاجکستان سے معاہدہ کیا ہے جو دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرے گا۔معاہدے کے تحت مشاورتی عمل باقاعدگی سے کیا جائے گا،توانائی،منشیات،سیکورٹی اور دہشت گردی کے ایشوز پر بات ہوئی۔ پاکستان اپنی فارن سروس اکیڈمی میں تاجکستان کے سفارتکاروں کو تربیتی سہولیات دینے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں سہ فریقی (پاکستان ،افغانستان اور تاجکستان) کے درمیان بھی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حالات پاکستان اور تاجکستان دونوں کو متاثر کرتے ہیں۔ افغانستان میں بحالی امن سے دونوں ممالک مستفید ہوں گے جبکہ امن خراب ہونے کی صورت میں پاکستان اور تاجکستان دونوں متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دوشنبے میں چار فریقی ملاقات تھی جس میں روس،پاکستان،افغانستان اور تاجکستان کے صدور اور وفود نے حصہ لیا جس کے نتیجے میں علاقائی سوچ کو تقویت ملی ہے اور مشترکہ ڈیکلریشن میں مستقبل کا فریم ورک دیا گیا ہے کہ رکن ممالک نے کن کن شعبوں میں آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انرجی کے بحران کا سامنا ہے اور ہماری بجلی کی ضرورت مزید بڑھ رہی ہیں۔ تاجکستان میں ہائیڈرو پاور تین سال میں مکمل ہوگا اور اس منصوبے سے پاکستان ایک ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کرے گا اور پاکستان تک بجلی لانے کیلئے لائن پر 850 ملین ڈالر خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گرمیوں میں ہماری ضرورت چونکہ بڑھ جاتی ہے،تاجکستان سے بجلی ملنے سے ہمیں ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو منشیات کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی سے مدد دی جا رہی ہے ہم دوست ممالک کی مدد سے اس کو بھی چیک کریں گے اور اس سلسلے میں تمام ممالک کو تعاون کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریجنل ٹریڈ میں پیش رفت نہیں کر پائے پاکستان کا سمینٹ افغانستان کے راستے تاجکستان بھیجیں گے جس سے ہماری سیمنٹ انڈسٹری کو فروغ حاصل ہوگا اور اسی طرح عام صارفین کے استعمال کی اشیاء افغانستان تاجکستان اور سنٹرل ایشیا کو بھیج سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ریجن کی تجارت کو فروغ دینے کیلئے سڑکوں اور ریل سے رابطوں کو فروغ دینا ہوگا۔ جبکہ فضائی رابطوں کو بڑھانے سے بھی تجارت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان نے افغانستان تک ریلوے لائن بحال کر دی ہے جبکہ پاکستان طور خم سے افغانستان تک بحال کرے گا۔ ریل کارگو شروع ہونے سے تجارت کو فروغ مل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت میں ویزا کی شرائط نرم کرنے پر بات ہوئی ہے جبکہ روس کے صدر کو پاکستان آنے کی دعوت دی گئی جو انہوں نے قبول کر لی ہے۔ روس نے بھی صدر مملکت کو دورہ روس کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری اور اضافے کے امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے بینظیر شہید کے قتل کی تحقیقات بارے سوال کے جواب میں کہا کہ اقوام متحدہ کے کمشن نے اسلام آبادمیں دفتر قائم کر کے ماہرین مقرر کر دیئے ہیں اور پاکستانی عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ اگر کوئی کمیشن کی تحقیقات میں مدد کرنا چاہے تو اسے ضرور مدد کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے 6 ماہ میں کام مکمل کرنا ہے اور وہ کسی کو بھی طلب کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری ترجیحات میں کشمیر اہم ترجیح ہے۔ حکومتیں بدلنے کے باوجود کشمیر کے مسئلہ پر قومی اتفاق رائے ہے۔ کشمیر جامع مذاکرات کا حصہ ہے۔

خبر کا کوڈ : 9058
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش