0
Thursday 28 Jan 2021 09:01

ایرانی جوہری معاہدے میں "امریکی واپسی" کو اس میں "نظرثانی" کا سبب نہیں بننا چاہئے، روس

ایرانی جوہری معاہدے میں "امریکی واپسی" کو اس میں "نظرثانی" کا سبب نہیں بننا چاہئے، روس
اسلام ٹائمز۔ روسی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) میں امریکہ کی واپسی کو اس معاہدے میں کسی تبدیلی کے ساتھ مشروط نہیں ہونا چاہئے۔ روسی خبررساں ایجنسی ٹاس کے مطابق روسی وزارت خارجہ کے بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ ہمارا موقف ہے کہ جب امریکہ ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) میں واپس پلٹ آئے تو اسے اس معاہدے میں اپنی شمولیت کو مزید خواہشات منوانے کا ذریعہ یا اس معاہدے میں تبدیلی کا بہانہ نہیں بنا لینا چاہئے۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے ایران یا دوسرے فریقوں پر مزید ذمہ داریاں بھی عائد نہیں کی جانا چاہئیں کیونکہ اس مسئلے کو حد سے زیادہ پیچیدہ بنانے یا دوبارہ نئے سرے سے تشکیل دینے کی کوئی ضرورت نہیں اور ہمیں جوہری معاہدے کے متن کی حرف بہ حرف پابندی کرنا چاہئے!

رپورٹ کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ سال 2020ء میں امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے کی مضبوطی کو پوری طرح سے آزمایا جا چکا ہے، کہا کہ حسب سابق پابندیوں پر مبنی امریکی حملوں کے مقابلے میں ایرانی جوہری معاہدہ پوری طرح باقی رہا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی مسلسل نگرانی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی 20 فیصد افزودگی اور دھاتی یورینیم بنانے کے لئے ضروری انفراسٹرکچر کی تیاری سمیت تہران کی طرف سے حال ہی میں اٹھائے گئے تمام اقدامات عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی کڑی نگرانی میں انجام پائے ہیں۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کہتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے جبکہ اس کے یونہی پرامن باقی رہنے کو عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے انسپکٹرز کی جانب سے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 913006
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش