0
Sunday 14 Feb 2021 20:38

حقِ احتجاج کا یہ مطلب نہیں کہ آپ جب اور جہاں چاہیں احتجاج کیلئے بیٹھ جائیں، بھارتی سپریم کورٹ

حقِ احتجاج کا یہ مطلب نہیں کہ آپ جب اور جہاں چاہیں احتجاج کیلئے بیٹھ جائیں، بھارتی سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ دہلی کے شاہین باغ میں شہری ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف احتجاج پر سپریم کورٹ نے اپنے پہلے فیصلے پر نظرثانی سے انکار کر دیا ہے۔ ہفتہ کو عرضی مسترد کرتے ہوئے جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس کرشنا مراری نے کہا کہ احتجاج کرنے کا حق "کبھی بھی اور کہیں بھی" نہیں ہوسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ حق احتجاج کا یہ مطلب نہیں کہ جب اور جہاں چاہیں، مظاہرہ کرنے لگ جائیں، یہ ممکن ہے کہ کسی حد تک مخالفت ہو، لیکن طویل مدت تک عدم اطمینان اور مظاہرہ و احتجاج کے باعث دوسروں کے حقوق کو متاثر کرتے ہوئے عوامی جگہ پر مسلسل قبضہ نہیں جمایا جاسکتا۔ شاہین باغ تحریک سے متعلق اکتوبر 2020ء میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست نومبر 2020ء سے زیر التوا ہے۔ اس درخواست میں درخواست گزاروں نے کہا کہ چونکہ کسانوں کی تحریک کے خلاف درخواست اور ہماری درخواست ایک جیسی ہے، لہٰذا عوامی مقامات پر حق احتجاج کی اہمیت اور دہلی بارڈر کے متعلق عدالت کی آراء نہیں ہوسکتے، اس لئے عدالت اس پر غور کرے۔

شاہین باغ کیس میں عدالت کی جانب سے کئے گئے تبصرے سے شہریوں کے احتجاج کے حق پر شکوک پیدا ہوگئے ہیں۔ خیال رہے کہ دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف 14 دسمبر 2019ء کو مظاہرہ کا آغاز ہوا تھا، جو 3 ماہ سے زیادہ عرصہ تک جاری رہا۔ 17 فروری کو سپریم کورٹ نے سینیئر وکلا سنجے ہیگڑے اور سدھانا رام چندرن کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کرکے کوئی حل تلاش کریں، لیکن کئی دور کے مذاکرات کے بعد بھی معاملہ حل نہیں ہوسکا۔ بعد میں 24 مارچ کو کرونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ مظاہرہ ختم کرا دیا گیا۔ دہلی پولیس کو شاہین باغ خالی کرنے کے لئے کارروائی کرنی چاہیئے تھی۔ ایسے معاملات میں افسران خود کارروائی کریں۔ وہ عدالتوں کے پیچھے چھپ نہیں سکتے کہ جب کوئی حکم آئے گا تو پھر کارروائی کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 916245
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش