0
Monday 15 Aug 2011 23:02

پاکستانی قوم مزید قرض کے بوجھ تلے دبنے جا رہی ہے، رپورٹ

پاکستانی قوم مزید قرض کے بوجھ تلے دبنے جا رہی ہے، رپورٹ
لاہور:اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی موجودہ جمہوری حکومت عام پاکستانی کو رواں برس مزید 1487 روپے کا مقروض کرے گی۔ جس کے بعد بے روزگاری اور بھوک کے ساتھ کرپشن کے شکار ملک کا ہر شہری 5842 روپے کا مقروض ہو جائے گا۔ معاشی پالیسیوں کی مسلسل ناکامی اور کرپشن کے سبب مرکزی بینک کے گورنرز سمیت فنانشل مینیجرز کے استعفی کا سامنا کرنے والی پاکستانی حکومت عوامی سطح پر بھی شدید تنقید کا نشانہ بن رہی ہے۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پیپلزپارٹی کی حکومت پہلے ہی قرض لینے کا ریکارڈ قائم کر چکی ہے۔
اس وقت پاکستان کا ہر شہري 4355 روپے يعني 50 ڈالر 64 سينيٹ کا مقروض ہے اور رواں سال اس قرضے ميں 17 ڈالر 29 سينيٹ يا دوسرے لفظوں ميں 1487 روپے في کس کا اضافہ ہو جائے گا۔ 
اسلام ٹائمز کو ملنے والي اہم دستاويز کے مطابق پيپلز پارٹي کے موجودہ دور کے دوران پاکستان پر غير ملکي قرضوں کا مجموعي حجم 8961 ملين ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ موجودہ حکومت نے اپنے اقتدار کے پہلے ہي سال غيرملکي قرضے لينے کا ريکارڈ قائم کيا اور مالي سال 2008ء اور 2009ء کے دوران 4113 ملين ڈالر کا قرض ليا۔ تاہم دوسرے سال اس ميں کمي ديکھنے ميں آئي اور حکومت کو مالي سال 2009ء اور 2010ء کے دوران 3019 ملين ڈالر کا غير ملکي قرضہ ملا۔ مالي سال 2010ء اور 2011ء کے دوران قرضے کي يہ رقم مزيد کم ہو کر 1830 ملين ڈالر ہوئي۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان اعداد و شمار کے گورکھ دھندے کو عام فہم بنا کر عوام کو آگاہ کيا جائے تو يہ حقائق بہت بھيانک دکھائي ديتے ہيں۔ مردم شماري کے وفاقي ادارے کے مطابق 15 اگست 2011ء کو پاکستان کي آبادي 17 کروڑ 69 لاکھ 31 ہزار 247 ہے۔ اگر پاکستان کے مجموعي غير ملکي قرضے کي رقم يعني 8961 ملين ڈالر کو آج کے کرنسي ريٹ يعني 86 روپے في ڈالر کے حساب سے پاکستاني روپے ميں تبديل کيا جائے تو مجموعي قرضہ 7 کھرب 70 ارب 64 کروڑ اور 60 لاکھ روپے بنتا ہے۔ اگر اس رقم کو پاکستان کي مجموعي آبادي پر تقسيم کيا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کا ہر چھوٹا، بڑا مرد و عورت، بچہ اور بوڑھا ہر کوئي ’’غيروں‘‘ کا 4355 روپے کا مقروض ہے۔ يہ معاملہ يہاں ختم نہيں ہوتا۔ وفاقي حکومت نے رواں سال کے بجٹ ميں مزيد غير ملکي قرضے لينے کا ارادہ ظاہر کيا ہے اور حکومتي اندازوں کے مطابق مالي سال 2011ء اور 2012ء کے دوران پاکستان کو مزيد 3058 ملين ڈالر غير ملکي قرضہ ملنے کي توقع ہے۔
روٹی، کپڑا اور مکان کا منشور رکھنے والی جماعت کی حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے تحت پاکستان کو ملنے والی رقم کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وقتی سہولت کے بدلے مستقل مصیبت پیدا کرنے کا سبب بنے گا۔ ان قرضوں کی وصولی کے بعد پہلي مرتبہ ملک پر غيرملکي قرضے دس ارب ڈالر سے بھي زيادہ ہو جائيں گے۔ پاکستانی حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق نئے قرضوں کے بعد واجب الادا غير ملکي قرضے 12 ارب ايک کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو جائيں گے۔ حکومت کي معاشي ٹيم کے ايک اہم رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کي شرط پر ان اعداد و شمار کے درست ہونے کي تصديق کي، تاہم دعويٰ کيا کہ موجودہ حکومت غير ملکي قرضوں پر انحصار بتدريج کم کر رہي ہے اور اس کي مثال گزشتہ 3 برسوں ميں غير ملکي قرضوں ميں ہونے والي واضح کمي ہے۔ ليکن غير جانبدار معيشت دان اسے بھي حکومت کي نااہلي قرار ديتے ہيں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے اقتدار ميں آتے ہي کئي سال بعد دوبارہ پاکستان کيلئے آئي ايم ايف اور ورلڈ بينک کا پروگرام حاصل کيا۔ اسي وجہ سے قرضوں کي شرح ميں اچانک اضافہ ہوا، تاہم آئندہ برسوں ميں حکومت کو عالمي اداروں کي سخت معاشي شرائط نافذ کرنے ميں مشکلات کا سامنا رہا، جس سے ان اداروں کا اعتماد حکومت سے اٹھتا چلا گيا اور اب وہ بھي قرضہ دينے ميں سوچ و بچار سے کام لے رہے ہيں۔
عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں موجود معاشی ماہرین حکومتی اقدامات کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہیں۔ کاروباری حلقے امن وامان اور بجلی و گیس کی صورتحال پر پہلے ہی تنقید کرتے رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے بیرونی قرضوں کے حصول سے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تو اضافہ ہو سکتا ہے، تاہم اگر ہم نے انہیں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ نہ کیا تو اس کے نتیجے میں ہماری قرض واپس کرنے کی صلاحیت کم ہو جائے گی۔ حکومت حاصل شدہ قرضوں کو درست شعبوں میں خرچ نہیں کر رہی، مثلاً ڈیمز وغیر پر خرچ نہیں کر رہے، جس کے نتیجے میں افراط زر اور قرض دونوں بڑھ رہے ہیں۔ حکومت نے اپنے اخراجات کم اور معاشی مسائل کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو آنے والی حکومتوں کو بے پناہ معاشی مسائل کا سامنا کر پڑسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 92031
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش