1
Monday 15 Apr 2024 16:06

ایران نے اسرائیل کو اسٹریٹجک شکست دی ہے، صیہونی اخبار

ایران نے اسرائیل کو اسٹریٹجک شکست دی ہے، صیہونی اخبار
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے اندر "وعدہ صادق" نامی میزائل آپریشن کے بارے میں عبری ذرائع ابلاغ میں بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہی میں سے ایک صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ کا ردعمل ہے جس نے آج پیر 16 اپریل کے روز اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ دمشق میں اپنے قونصلیٹ پر اسرائیل کے میزائل حملے کے جواب میں کل رات انجام پانے والا ایران کا میزائل حملہ بہت وسیع تھا اور اس نے اسٹریٹجک سطح پر اسرائیل کا تمسخر کیا ہے۔ یہ صیہونی اخبار ایران کے جوابی حملے کے بعد اسرائیل کی اسٹریٹجک شکست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اسرائیل ٹارگٹ کلنگ (یکم اپریل کے روز دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیل کا میزائل حملہ) انجام دینے کے بعد دو ہفتے تک (ایران کی ممکنہ جوابی کاروائی کے) خوف سے پوری طرح مفلوج ہو چکا تھا۔ صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ نے یہ سوال پیش کیا کہ دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیل کے میزائل حملے کی ضرورت ہی کیا تھی؟ ایسا حملہ جو صیہونی فوج کیلئے ایسا نیا محاذ کھل جانے کا باعث بن سکتا ہو جو غزہ میں جاری جنگ اور شمالی محاذ سے کروڑوں گنا زیادہ پیچیدگی کا حامل ہو؟ وہ بھے ایسے وقت جب ان محاذوں پر جنگ ابھی جاری ہے؟
 
یدیعوت آحارنوٹ نے ڈھکے چھپے الفاظ میں یہ سوال بھی پیش کیا کہ اسرائیلی حکام جو اب تک کئی بار رفح پر زمینی حملے کے منصوبے بنا چکے ہیں لیکن اس پر عملدرآمد میں کامیاب نہیں ہو سکے، کس طرح تہران کو جنگ کی دھمکی دے سکتے ہیں؟ اس صیہونی اخبار نے واضح کیا کہ ان سوالات کا جواب درحقیقت وہی ہے جو اسرائیلی دیگر سوالات کے جواب میں دریافت کرتے ہیں یعنی: غلطی، غلطی، ہم نے غلطی کی ہے۔ یدیعوت آحارنوٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے انٹیلی جنس تجزیات اس بنیاد پر تھے کہ اگر ہماری فوج دمشق میں ایران کے کسی حکومتی عہدیدار کی ٹارگٹ کلنگ کرتی ہے تو ایران بھی اسی طرز پر جوابی کاروائی انجام دے گا۔ لیکن یہ اندازے غلط ثابت ہوئے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکام بھول چکے تھے کہ اسرائیل دھمکی دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور اس پر غیر قابل اعتماد کابینہ حکمفرما ہے اور اس کی فوج بھی کئی بار غلطی کا شکار ہو چکی ہے۔ صیہونی اخبار مزید لکھتا ہے کہ اسرائیل جانتا تھا کہ وہ ایک آگ کے دائرے (اسلامی مزاحمتی گروہوں کی جانب اشارہ ہے) میں گھرا ہوا ہے۔ ایسے میں کیا دمشق میں ٹارگٹ کلنگ انجام دینا ضروری تھا؟
 
یدیعوت آحارنوٹ کے مطابق اسرائیل نے اپنے اس اقدام کے ذریعے ثابت کر دیا ہے کہ وہ دشمن کی جانب سے ڈرامائی اقدامات کے بارے میں اپنا طرز فکر تبدیل نہیں کرنا چاہتا۔ اس اخبار نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے حالات و واقعات کا تجزیہ کرنے میں غلطی کا شکار ہونے کی طویل تاریخ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا: "مئی 2021ء کی جنگ (معرکہ شمشیر القدس) میں بھی اسرائیل کا اندازہ یہ تھا کہ حماس ہر گز اپنی دھمکیوں پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔ اسی طرح 7 اکتوبر 2023ء کے دن انجام پانے والے آپریشن (طوفان الاقصی) کے بارے میں بھی اسرائیل کے مربوطہ اداروں کا خیال یہ تھا کہ حماس کوئی فوجی کاروائی نہیں کرے گا لیکن ہم نے دیکھا کہ اسرائیل دو بار غلطی کا شکار ہوا۔ اسی طرح دمشق میں ایرانی قونصلیٹ کی عمارت میں سپاہ پاسداران کے اعلی سطحی فوجی کمانڈرز کی ٹارگٹ کلنگ بھی اسرائیل کے غلط اندازوں اور تجزیات کا نتیجہ تھی۔ اسرائیل ایران کے ممکنہ ردعمل کے بارے میں غلطی کا شکار تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک تاریخی حملہ انجام دے ڈالا۔"
خبر کا کوڈ : 1128756
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش