1
Saturday 6 Apr 2024 02:17

صیہونیوں کی ناقابل ازالہ غلطی

صیہونیوں کی ناقابل ازالہ غلطی
تحریر: محمد مہدی ایمانی پور
 
پیر یکم اپریل 2024ء کے دن اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے شام کے دارالحکومت دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے سے متصل قونصل خانے کی عمارت کو چند میزائلوں کے ذریعے فضائی حملے کا نشانہ بنایا۔ اس واضح ریاستی دہشت گردی میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران قدس فورس کے اعلی سطحی فوجی کمانڈرز سمیت متعدد افراد شہید ہو گئے۔ شہید ہونے والے افراد میں قدس فورس کے نائب چیف کمانڈر جنرل محمد رضا زاہدی بھی شامل تھے۔ اس واقعے کے بعد اقوام متحدہ سمیت دنیا کے اکثر ممالک نے اس کی شدید مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین خاص طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ دوسری طرف ایرانی حکام نے اسے ایک ناقابل معافی جرم قرار دیتے ہوئے اس کا سخت جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔
 
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی نے اس صیہونی دہشت گردی اور اس کے نتیجے میں جنرل محمد رضا زاہدی کی شہادت کی مناسبت سے جاری ہونے والے اپنے پیغام میں کہا: "ہم خداوند متعال کی مدد اور طاقت سے انہیں اس مجرمانہ اقدام اور اس جیسے دیگر اقدامات پر سبق سکھا دیں گے۔" رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے اپنے پیغام میں تاکید کی غاصب صیہونی رژیم اس قسم کے دہشت گردانہ اقدامات کے ذریعے ہر گز مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر پائے گا اور اسلامی مزاحمت کے سپوت اسے ایسا سبق سکھائیں گے کہ وہ اس کے بعد کبھی بھی ایسی غلطی دوبارہ انجام دینے کی جرات نہیں کرے گا۔ رہبر معظم انقلاب کے اس واضح اور دوٹوک پیغام کے بارے میں تین اہم نکات درج ذیل ہیں:
 
1)۔ اگرچہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم ہمیشہ سے وحشیانہ پن، انسانی اصولوں کی خلاف ورزی اور جنگ کے بنیادی ترین قوانین کی خلاف ورزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجرمانہ اقدامات انجام دیتی رہتی ہے لیکن دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حالیہ جارحیت مذکورہ بالا خصوصیات کے ساتھ ساتھ ویانا کنونشن میں درج سفارتی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی بھی واضح خلاف ورزی ہے۔ ہم اس وقت نہ صرف ایک مجرمانہ اقدام بلکہ ایک "واضح جرم" کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ جب قانون کے شعبے میں "جرم" کی بات ہوتی ہے تو خود بخود اس کے بعد "مجرم کی سزا" کا موضوع بھی زیر بحث آتا ہے۔ لہذا اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدام کے خلاف جوابی کاروائی مکمل طور پر جائز اور قانونی ہو گی۔
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ غاصب صیہونی رژیم کو اس مجرمانہ اقدام کے سنگین اور بھیانک نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ رہبر معظم انقلاب یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم اس مجرمانہ اقدام اور "اس جیسے" دیگر اقدامات پر شرمندہ ہو جائے گی۔ ان کی اس بات کا مطلب واضح ہے یعنی: اسلامی جمہوریہ ایران کا جواب اس قدر منہ توڑ اور شدید ہو گا کہ نہ صرف غاصب صیہونی رژیم کے حالیہ مجرمانہ اقدام کا بدلہ لیا جائے گا بلکہ اس قسم کے مجرمانہ اقدامات ممکنہ طور پر دوبارہ انجام پانے کا تاوان بھی بڑھ جائے گا۔
2)۔ دوسرا نکتہ دمشق میں صیہونیوں کے اس بے شرمانہ مجرمانہ اقدام کی وجوہات کے بارے میں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی عقلمند انسان اس دہشت گردانہ اقدام کو میدان جنگ میں اسرائیل کی فوجی برتری یا بہت بڑی کامیابی قرار نہیں دے سکتا۔
 
غزہ جنگ میں غاصب صیہونی رژیم کی شکست اور مطلوبہ اہداف یعنی حماس کا خاتمہ، غزہ پر فوجی قبضہ اور اسرائیلی یرغمالیوں کی آزادی، کے حصول میں ناکامی کے باعث تل ابیب انتہائی شدید اور گہرے بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ یہ بحران تین سطحوں یعنی اندرونی، علاقائی اور عالمی پر پایا جاتا ہے۔ صیہونی حکمران نہ صرف میدان جنگ میں شکست کا شکار ہو چکے ہیں بلکہ سیاسی، سفارتی اور نرم جنگ کے میدانوں میں بھی شدید ناکامی سے روبرو ہیں۔ لہذا دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ "طاقت کا مظاہرہ" نہیں بلکہ "بے بسی اور مایوسی کے عالم میں ردعمل" قرار پاتا ہے۔ غزہ جنگ کا طول پکڑ جانے کے باعث عالمی رائے عامہ میں اسرائیل کے خلاف نفرت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس نے اس رژیم کے ماضی اور حال کے ساتھ ساتھ مستقبل کو بھی خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
 
3)۔ صیہونی دشمن نے انسانیت، خاص طور پر ان قوموں اور حکومتوں کے خلاف ہائبرڈ جنگ کی شدت بڑھا دی ہے جو اس کی نجس، غاصبانہ اور ناجائز ذات کو عیاں کر رہے ہیں۔ اس ہائبرڈ جنگ کا مقابلہ صرف ہائبرڈ مزاحمت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ ایسی صورت میں صرف فوجی میدان میں دشمن کا مقابلہ کافی نہیں ہوتا بلکہ اکثر مواقع پر نرم جنگ کے ذرائع بروئے کار لانے پڑتے ہیں۔ یوم القدس کے موقع پر عالمی سطح پر اسرائیل مخالف مظاہرے بھی ایسا ہی ایک ذریعہ ہے۔ تل ابیب اور اس کے حامیوں کو فوجی، ثقافتی، سیاسی اور نرم جنگ میں شکست دینے کیلئے عالمی سطح پر ان کے خلاف مزاحمتی نیٹ ورک تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ طوفان الاقصی آپریشن کے بعد اس مقدس مقصد کے حصول کیلئے کوششیں تیز ہو گئی ہیں اور انشاءاللہ بہت جلد اس کے اثرات ظاہر ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 1127097
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش