0
Monday 8 Apr 2024 16:51

الٹے پاٶں فرار

الٹے پاٶں فرار
تحریر: سید تنویر حیدر

2006ء میں جب اسراٸیلی فوج نے لبنان پر حملہ کیا تو اس کے پیش نظر دو مقاصد تھے۔ اول حزب اللہ کی قید سے اپنے دو فوجیوں کو بازیاب کرانا، دوم حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے دوٹوک اعلان کر دیا تھا کہ وہ کسی صورت میں بھی اسراٸیل کے یہ دونوں مطالبات تسلیم نہیں کریں گے۔ اسراٸیل اس وقت اپنی بھرپور طاقت کے نشے میں تھا۔ بظاہر عددی اعتبار سے اور سامان حرب و ضرب کے لحاظ سے اسراٸیل کی بھاری فوج اور حزب اللہ کے محدود تعداد کے جنگجوٶں کے درمیان کوٸی مقابلہ نہیں تھا، جبکہ امریکہ بھی کھل کر اور مکمل طور پر اسراٸیل کی پشت پر کھڑا تھا۔

امریکہ کو اس جنگ میں اسراٸیل کی کامیابی کا اس درجہ یقین تھا کہ اس کی اس وقت کی سیکرٹری خارجہ کنڈولیزا راٸس علاقے میں نئے مڈل ایسٹ کا نقشہ لہراتے ہوئے گھوم رہی تھی۔ جس نوعیت کی جنگ حزب اللہ پر مسلط کی گئی تھی، اسے دیکھ کر حزب اللہ سے ہمدردی رکھنے والوں کا بھی خیال تھا کہ حزب اللہ اسراٸیل کے مطالبات تو کسی صورت میں تسلیم نہیں کرے گی، لیکن شاید خدانخواستہ اس کا وجود باقی نہیں رہے گا۔ لیکن اس کے بعد جو کچھ ہوا، اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا اور وہ اسراٸیل جو اس سے قبل عرب دنیا کی اجتماعی افواج کو شکست دے چکا تھا، حزب اللہ کے چند ہزار جوانوں کے ہاتھوں تار عنکبوت ثابت ہوا۔

یہ وہ پہلا موقع تھا جب اسراٸیل کی طاقت کا طلسم ٹوٹا اور پھر ہزار کوشش کے بعد بھی وہ اہل مقاومت کے سامنے کبھی ٹھہر نہ سکا۔ سات اکتوبر 2023ء کو اسے جس ”طوفان اقصیٰ“ کا سامنا کرنا پڑا اس کا محرک بھی شہید عماد مغنیہ اور شہید قاسم سلیمانی جیسی شخصیات کی قاٸم کردہ مثالیں تھیں۔ سات اکتوبر کی شہادت پسند کاررواٸی کا انتقام لینے کے لیے بھی اسراٸیل چھ ماہ سے فلسطینیوں پر جس قسم کی آتش و آہن کی بارش برسا رہا اور جس طرح کے ظلم کا مرتکب ہو رہا تھا، اس کی مثال نہ صرف جدید تاریخ میں بلکہ قدیم تاریخ میں بھی ڈھونڈے سے نہیں ملتی۔

اس جنگ میں بھی اسراٸیل کے پیش نظر دو مقاصد تھے۔ ان میں سے ایک حماس کا مکمل خاتمہ اور دوم حماس کی قید سے اپنے قیدیوں کو رہاٸی دلوانا۔ لیکن پھر یہ اچانک کیا ہوا کہ وہ جو جنگ بندی کی تمام کوششوں کو مسلسل ٹھکراتا آیا تھا، اپنے تمام مطالبات کو پس پشت چھوڑ کر غزہ کے علاقے سے اچانک الٹے پاٶں فرار ہوگیا۔ حماس کی جدوجہد اپنی جگہ، لیکن اس طرح ذلت آمیز طریقے سے اس کی پسپاٸی کا اصل سبب اس کے سر پر وہ لٹکتی تلوار تھی، جس کے خوف سے آج پورا اسراٸیل زیرزمین بنکروں میں اپنی زندگی کے باقی ماندہ دن گن رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1127573
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش