0
Tuesday 9 Apr 2024 18:44

اسرائیل کے خلاف نئی عالمی لہر

اسرائیل کے خلاف نئی عالمی لہر
تحریر: احسان شاہ ابراہیم

اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی طاقت خطے میں نہ صرف عدم تحفظ پیدا کرنے والے عوامل کے خلاف جرات و استقامت کی مظہر ہے بلکہ مزاحمت کا  ایک نمایاں عنصر بھی بن گئی ہے۔ حالیہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں استحکام اور سلامتی کے قیام میں اپنا موثر کردار ادا کیا ہے اور مغرب کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کی نابودی اور ناکامی کے ذریعے ایران اور خطے کی سلامتی کو یقینی بنایا۔ ایران کی دفاعی صلاحیتوں نے عراق، افغانستان، شام اور خطے کے دیگر ممالک میں امریکہ کی کشیدگی پیدا کرنے والے بہت سے اقدامات کو بے اثر کر دیا ہے۔

7 اکتوبر 2023ء کے دن فلسطینی مجاہدین کی کارروائیوں بالخصوص "طوفان الاقصیٰ" آپریشن نے خطے میں صورتحال کو بدل کر رکھ دیا ہے اور مزاحمتی گروہوں کی امریکا اور صیہونی سازشوں سے نمٹنے کی صلاحیتیں مزید نکھر کر سامنے آگئیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے ہمیشہ اس بات پر تاکید کی ہے کہ فلسطینی گروہ صیہونی غاصب حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے جائز کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔ دوسری طرف ایران اپنی اصولی اور اخلاقی پالیسیوں پر قائم ہے، جو اسلامی انقلاب کی اقدار و تعلیمات کا نتیجہ ہیں۔ فلسطینی عوام صیہونی قبضے کے خلاف اپنا دفاع کرتے رہیں گے اور ایران کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت جاری رہے گی۔

نسل کشی کرنے والی صیہونی حکومت طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز سے ہی مزاحمتی گروہوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہے، اسی بوکھلاہٹ میں اس نے ایک دہشت گردانہ کارروائی میں دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر حملہ کیا، جو بین الاقوامی معیارات اور بین الاقوامی قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ پیر (یکم اپریل 2024ء) کو اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کو میزائل حملوں سے نشانہ بنایا۔ اس جارحیت کے نتیجے میں ایران کی سفارتی اور فوجی مشاورین کے سات ارکان سمیت تیرہ افراد شہید ہوگئے۔

اس مجرمانہ اقدام اور غاصب صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے نے غاصب اسرائیل کے خلاف عالمی برادری کے ردعمل کو مشتعل کر دیا۔ اس واقعہ کا اہم نکتہ صیہونی حکومت کے متحارب لیڈروں کی جانب سے ایران کے ممکنہ حملے سے خوف اور وحشت کا اظہار ہے، ایسے حالات میں امریکی حکام نے بھی دعویٰ کیا کہ وہ اس حملے سے لاعلم تھے۔ لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے پیر کے روز بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع سید الشہداء سینٹر میں دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر صیہونی حکومت کے حملے کے شہداء کی یاد میں ایک تقریب میں تاکید کی ہے کہ صیہونی حکومت کی فوجی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور یہ ایران کا جائز اور فطری حق ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ صیہونی حکومت کو خطے میں اپنے فسادی اقدامات کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

ایران کی مزاحمتی طاقت گذشتہ سالوں کی طرح اب بھی خطے میں استحکام اور امن کے قیام میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی رہے گی۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے عراق میں موجود امریکہ کے عین الاسد فوجی اڈے پر 2020ء کے میزائل حملے میں بھی اپنی قوت و طاقت کا اظہار کیا تھا۔ عدم تحفظ کے عوامل کو سزا دینے اور ان سے نمٹنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی آپریشنل اور اسٹریٹجک صلاحیت بہت زیادہ ہے اور صیہونی حکومت کو خطے میں عدم استحکام اور افراتفری پیدا کرنے والے اقدامات کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ ایران کا رویہ اور کردار خطے میں امن و استحکام  کے قیام، صیہونی حکومت اور امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے عالم اسلام کے اتحاد اور اسی طرح جارحین کو سزا دینے میں کارگر ثابت ہوگا اور اس سے مسلم ممالک کے عوام میں فلسطین کی حمایت اور صیہونی حکومت کی مذمت کے لیے ایک نئی لہر پیدا ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 1127853
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش