0
Sunday 24 May 2015 23:31

میلاد امام حسینؑ کے حوالے سے انصار الحسین کا تیسرا سالانہ جلسہ

میلاد امام حسینؑ کے حوالے سے انصار الحسین کا تیسرا سالانہ جلسہ
رپورٹ: ایس این حسینی

انصار الحسین پاکستان کا ولادت باسعادت امام حسین علیہ السلام اور اپنے تیسرے یوم تاسیس کی مناسبت سے اپنے مرکزی دفتر میں ایک پر رونق پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں عوام و خواص کے علاوہ لوکل اور ھنگو و کوہاٹ کے علماء، زعماء اور دانشوران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جبکہ علامہ سید عابد حسین الحسینی نے بطور مہمان خصوصی اس پروگرام میں شرکت کرنے کے علاوہ خطاب بھی کیا۔
اس موقع پر علاقے کے تمام چھوٹی بڑی تنظیموں نے بھرپور شرکت کی، مرکزی انجمن حسینیہ پاراچنار کے سیکرٹری گل اکبر سمیت انجمن کے دیگر اراکین، تحریک حسینی کے اراکین اور مجلس علمائے اہلبیتؑ پاراچنار کے اراکین کے علاوہ، شعبہ تعلیم سے تعلق رکھنے والے پروفیسرز، لیکچرارز، اساتذہ، دانشور اور دیگر عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تقریب سے علامہ سید عابد حسین الحسینی نے خصوصی خطاب کیا جبکہ سیکرٹری انجمن حسینیہ پاراچنار جناب گل اکبر صاحب، علی زئی کے پیش نماز مولانا صداقت حسین، مولانا سید معین حسین، سر زاہد حسین طوری اور صدر انصار الحسین پاراچنار ماسٹر منصب علی صاحب نے خطاب کیا۔ پروگرام میں ذاکرین و بچوں نے خصوصی طور پر ترانے و منقبت بھی پیش کیے۔
تقریب کا آغاز تلاوت کلام مجید سے کیا گیا جبکہ ابتدائیہ انصار الحسین پاراچنار کے جنرل سیکرٹری سید حسن علی صاحب نے پیش کیا۔ انہوں نے قول رسول اللہ پیش کیا کہ شعبان میرا اور رمضان خدا کا مہینہ ہے۔ اسکے بعد انہوں نے روز مسعود ولادت امام حسینؑ، ولادت حضرت عباس علمدارؑ اور ولادت حضرت امام زین العابدین ؑ کے مبارکباد تمام شرکاء کو پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین نے اپنے خون کا اخری قطرہ اسلام کی سربلندی اور شادابی کیلئے بہایا۔ اور حضرت امام زین العابدینؑ نے اس شادابی کو برقرار رکھنے کیلئے تمام مشکلات برداشت کئے۔ انہوں نے یمن پر خائنان اسلام آل سعود کی ظلم و بربریت کی شدید مذمت کی۔
علی زئی کے پیش نماز مولانا صداقت حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ شعبان اہل بییتؑ کے لیے خوشحالی اور مسرت کا مہینہ اور ماہ محرم اہل بیتؑ کے لیے غم کا مہینہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انسان کو ناصر دین اور حامل دین بننا چاہیے، نہ کہ حامی دین۔ نعرہ امام خواہش امام اور مقصد امام ناصر امام اور ناصر دین ہے، ہمیں منصور نہیں ناصر بننا چاہیے۔

تقریب کے مہمان خصوصی علامہ سید عابد حسین الحسینی نے خطاب کرکے فرمایا کہ ہمارے مجالس فقط صرف رسمی شکل اختیار کرچکے ہیں۔ انہیں اہل بیت کے فرامین پر عمل اور بیداری کا ذریعہ ہونا چاہیے، ورنہ مقصد فوت ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ زمانے کے حالات کا جائزہ لینا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ داعش کا جو سلسلہ ہے ان کے پیچھے اسرائیل اور امریکہ ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہر مسئلے اسلامی حیثیت دیکھیں نہ کہ پاکستانی یا ایرانی حیثیت سے۔ انہوں نے روزنامہ نئی بات میں رہبر معظم کی شان میں ہونے والی گستاخی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

تقریب سے سر زاہد حسین طوری خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روشن ذہن غلام اپنے قوموں پر ایسے بلا چکے ہیں جو ہر گھر کو متاثر کیے بغیر نہیں چھوڑے گا اور دنیا میں امام خمینی نے خود کو ناصر حسین کو ثابت کرکے دنیا کے سامراجوں کو سرنگوں کیا۔

تقریب سے مولانا سید معین حسین نے اپنے خطاب کے دوران حدیث نبوی پیش کرتے ہوئے کہا۔ حضرت امام حسینؑ کشتی نجات اور شمع و چراغ ہدایت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر زمانے میں یزیدیت کا مقابلہ حسینی قیام ہی سے کیا گیا ہے جس نے ہر زمانے کے یزید کو رسوا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لبیک یا حسین کا مقصد اپنی محبوب چیزوں کو امام حسین کی راہ میں قربان کرنا، اپنے خون میں غوطہ لگانا، اپنے جوان بیٹے کو میدان میں بھیجنا ہے۔

تقریب سے مرکزی انجمن حسینیہ پاراچنار کے سیکرٹری پرنسپل ریٹائرڈ جناب گل اکبر صاحب نے خطاب کرتے ہوئے ارشاد باری تعالی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خدا کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفرقہ بازی نہ کرو۔ انہوں نے اس تقریب کو روحانی مجلس قرار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک روحانی مجلس ہے جس میں خوش نصیب لوگ تشریف فرما ہیں۔ کیونکہ صبح سے میں دیکھ رہا ہوں کہ مجلس میں موجود لوگ اہلبیت کا ذکر کر اور سن رہے ہیں، جو کہ ایک عبادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس مجلس میں اپنا احتساب کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہئے کہ کیا ہمارا کردار، کردار اہلبیت سے جوڑ رکھتا ہے یا نہیں۔ کیونکہ زبانی اقرار کا وقت گزرچکا ہے اب وقت عمل ہے۔ جلسے کے اختتام پر شرکاء مجلس میں نیاز بھی بانٹی گئی۔
خبر کا کوڈ : 462840
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش