0
Wednesday 7 Feb 2018 01:47

سال 2018ء کا پہلا ماہ، فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں 37 افراد ہلاک

سال 2018ء کا پہلا ماہ، فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں 37 افراد ہلاک
رپورٹ: ایس ایم عابدی

سال 2018ء کا پہلا ماہ جنوری محکمہ سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران کے لئے پریشان کن رہا اور مجموعی طور پر فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 37 افراد ہلاک ہوگئے۔ کراچی پولیس کے 2 افسران پر شہریوں کے قتل الزامات عائد ہوئے، پولیس کی فائرنگ سے 2 نواجوان سمیت 5 افراد قتل ہوئے، شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں ایک پولیس اہلکار شہید، ڈکیتی مزاحمت پر رینجرز اہلکار، کمسن بچی، خاتون اور تاجر سمیت 6 افراد کو قتل کیا گیا۔ شہر کے مختلف واقعات میں فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار، دو خواتین سمیت 18 افراد جاں بحق اور 113 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ تشدد سے 3 خواتین اور ایک بچے سمیت 6 افراد کو قتل کیا گیا جبکہ ابراہیم حیدری سے ایم کیو ایم لندن کے رہنما پروفیسر حسن ظفر کی کار سے پراسرار طور پر لاش ملی۔ دوسری جانب کھارادر میں دستی بم حملے میں ایک شہری جاں بحق اور 6 شہری شدید زخمی ہوئے، ناظم آباد میں بینک سے سیکورٹی گارڈ کروڑوں روپے مالیت کا سامان لوٹ کر فرار ہوا۔ تفصیلات کے مطابق رواں سال کا پہلا مہینہ جنوری سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران پر بھاری رہا پولیس افسران کو اپنے ماتحت دو افسران کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا تاحال کرنا پڑ رہا ہے۔ پولیس ریکارڈ اور اعداد کے و شمار کے مطابق ماہ جنوری میں شہر قائد میں ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ 12جنوری کو گلبرگ کے علاقے میں پیش آیا جس میں کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں نے پولیس اہلکار شاکر احمد کو فائرنگ کرکے شہید کیا جس کی ذمہ داری سوشل میڈیا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے مبینہ طور پر قبول کی تھی، سی ٹی ڈی اور تحقیقاتی ادارے پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث ملزمان کو تاحال گرفتار کرنے میں ناکام رہے۔

دوسرے دو بڑے واقعات 13 جنوری کو رونما ہوئے تھے، درخشاں میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے سابق ایس ایس پی مقدس حیدر کے دست راز پولیس کے دو اہلکاروں نے کار پر فائرنگ کرکے نوجوان انتظار کو قتل کیا تھا جبکہ دوسرا واقعہ شاہ لطیف ٹاؤن میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر کے مبینہ حکم پر پولیس اہلکاروں نے 4 پشتون نقیب اللہ، نذر جان، صابر اور اسحاق کو کالعدم تنظیم کا دہشت گرد قرار دے کر مبینہ مقابلے میں گولیوں سے چھلنی کردیا گیا تھا جب کہ آئی جی سندھ اور انکی تشکیل دی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی مذکورہ افراد کے قتل میں ایس پی راؤ انوار اور اس کی شوٹر ٹیم کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام نظر آرہی ہے۔ 14 جنوری کو ابراہیم حیدری کے علاقے ریڑھی گوٹھ سے ایم کیو ایم لندن کے لیڈر پروفیسر حسن ظفر عارف کی کار سے پراسرار طور پر لاش ملی تھی جس کا معمہ تاحال پولیس حل کرنے میں ناکام رہی، 18 جنوری کو کھارادر میں لیاری گینگ وار کے کارندوں نے بھتے نہ ملنے پر دستی بم سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک اور 6 افراد شدید زخمی ہوئے۔

علاوہ ازیں ماہ جنوری میں شہر میں لوٹ مار کرنے والے ملزمان نے دوران ڈکیتی مزاحمت پر کمسن بچی اور خاتون، تاجر سمیت 6 افراد کو قتل کیا، جن میں 2 جنوری کو نیو کراچی بلال کالونی میں شہری ارشد، 7 جنوری کو پریڈی میں تاجر اویس، 15 جنوری کو کھوکھراپار میں خاتون روزینہ، 22 جنوری کو مومن آباد نوجوان شاہ زیب اور 29 جنوری کو قائد آباد میں رینجرز اہلکار عبدالرؤف اور 31 جنوری کو کورنگی میں 7 سالہ سجیہا شامل ہیں، شہر میں اتفاقی گولی چلنے کے واقعات میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد ہلاک ہوئے جن میں اورنگی ٹاؤن میں 10 جنوری کو پولیس اہلکار اسماعیل اپنی رائفل سے اتفاقی گولی چلنے سے ہلاک ہوا تھا۔ 17 اور 18 جنوری کو بھی اتفاقی طور پر پستول کی گولی چلنے سے ایک بچے سمیت دو افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ 8 جنوری کو سائٹ ایریا میں شوہر نے فائرنگ کرکے اہلیہ کو قتل کیا، شہر کے مختلف علاقوں اور مختلف واقعات میں فائرنگ سے 14 افراد قتل اور 112 افراد زخمی ہوئے جبکہ تشدد کے واقعات میں 3 خواتین اور ایک بچے سمیت 6 افراد کو قتل کردیا گیا، 8 جنوری کو رضویہ کے علاقے میں واقع بینک میں تعینات سیکورٹی گارڈ 27 لاکرز توڑ کر کروڑوں مالیت کا سامان لے کر فرار ہوا جسے پولیس تاحال گرفتار نہ کر سکی۔

پولیس و رینجرز سے مقابلوں میں 5 دہشتگرد اور 5 ڈاکو ہلاک
2 جنوری کو رینجرز اور سی ٹی ڈی نے بلدیہ قائم خانی کالونی میں مقابلے کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مولوی عبدالکریم سواتی، یوسف سمیت 3 دہشتگردوں کو ہلاک کیا، 4 جنوری کو خواجہ اجمیر نگری میں شہری کی فائرنگ سے ڈاکو آصف اور اس کا ساتھی سلمان ہلاک ہوا تھا، 5 جنوری کو لیاقت آباد میں لوٹ مار کرنے والا ڈاکو راحیل عوام کے تشدد سے ہلاک ہوگیا، 6 جنوری کو سمن آباد پولیس نے مقابلے میں ڈاکو نیک محمد ہلاک ہوا، 7 جنوری کو پریڈی میں تاجر اویس کو مزاحمت پر قتل کرنے والے ڈاکو کو عوام نے تشدد کر کے ہلاک کردیا تھا جبکہ اس ہی روز گلستان جوہر میں کار سوار شہری نے ڈاکو گاڑی سے کچل کر ہلاک کر دیا، 8 جنوری کو الفلاح پولیس نے مبینہ مقابلے میں ڈاکو ذوالفقار اور پاکستان بازار پولیس نے مقابلے میں ڈاکو عرفان کو ہلاک کیا۔ 10 جنوری کو گلبہار میں عوام کے تشدد سے ڈاکو بہرام ہلاک ہوا تھا، 12 جنوری کو عزیز بھٹی پولیس نے مقابلے میں ڈاکو نصیر کو ہلاک کیا، 16 جنوری کو ملیر کینٹ کے قریب سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی بکتر بند گاڑی کے قریب مبینہ خودکش حملہ آور سعید عرف اسماعیل آفریدی مارا گیا جبکہ اس کے دو ساتھیوں کو پولیس نے مبینہ مقابلے میں ہلاک کر دیا، 26 جنوری کو سعید آباد پولیس نے مقابلے میں ڈاکو عرفان خان کو ہلاک کیا تھا جب کہ 31 جنوری کو اقبال مارکیٹ پولیس نے مقابلے کے دوران 2 ڈاکوئوں کو ہلاک کر دیا۔

حادثات اور واقعات میں 134 افراد ہلاک
شہر میں ٹریفک حادثات و دیگر واقعات میں پولیس افسر، خواتین و بچوں سمیت 134 افراد جاں بحق ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق شہر میں ٹریفک حادثات میں پولیس کے سب انسپکٹر سمیت 88 افراد جاں بحق ہوئے، ڈوب کر کمسن بچے سمیت 5 افراد جاں سے ہاتھ بیٹھے، خواتین سمیت 10 افراد نے خودکشیاں کی، شہر کے مختلف علاقوں سے 14 افراد کی لاشیں ملی، ٹرین کی زد میں آکر 7 افراد ہلاک ہوئے، کرنٹ لگنے سے 3 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں، جھلس کر 2 افراد جبکہ 5 افراد دیگر حادثات میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

شہری 1800 سے زائد گاڑیوں اور 2300 سے زائد موبائل فون سے محروم
رواں سال کے پہلے ماہ کار لفٹرز گروپ کے کارندوں نے شہریوں کو 1800 سے زائد گاڑیوں سے محروم کردیا جبکہ لوٹ مار کرنے والے ملزمان نے شہریوں سے 2300 سے زائد موبائل فون و چوری کرلئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس اور سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق ماہ جنوری میں شہر قائد میں کار لفٹرز گروپ نے شہر کے مختلف مقامات سے 25 کاریں چھین اور 105 کاریں چوری کی جبکہ 190 موٹر سائیکل چھین اور 1545 موٹر سائیکلیں چوری کرلیں۔ اسی طرح شہر میں بے لگام اسٹریٹ کرمنلز نے شہریوں سے 1047 موبائل فونز چھین لئے جبکہ 1253 سے زائد موبائل فونز چوری ہوئے۔ سی پی ایل سی کے مطابق بھتہ خوری کے 2 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ ایک بینک ڈکیتی کی واردات ہوئی۔
خبر کا کوڈ : 702822
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش