0
Thursday 20 Sep 2018 11:30

سعودی یاترا اور رہائی، کیا ڈیل ہوگئی۔؟

سعودی یاترا اور رہائی، کیا ڈیل ہوگئی۔؟
رپورٹ: سید شاہریز علی

وزیراعظم عمران خان اپنے پہلے غیر ملکی سرکاری دورہ کے دوران گذشتہ روز سعودی عرب پہنچے، جہاں انہوں نے خادم حرمین شریفین اور سعودی ولی عہد سمیت اہم سعودی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ اس دورہ کے دوران پاکستان میں ایک نئی سیاسی تبدیلی آ گئی، سابق وزیراعظم میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے مہربانی کرتے ہوئے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملنے والی سزاؤں کی معطلی کا حکم دے دیا، جس کے بعد تینوں سزاء یافتہ ملزموں کو جیل سے رہا کر دیا گیا۔ یہ سب کچھ ایک دم کیسے ہوگیا۔؟ کیا عمران خان کا سعودی عرب جانا اور نواز شریف کا رہا ہونا باقاعدہ کسی پلان کا حصہ تھا یا محض اتفاق۔؟ ایک ہائی پروفائل کیس میں اتنی جلدی فیصلہ کیسے آگیا۔؟ بعض معتبر حلقہ گذشتہ چند دنوں سے اس قسم کی خبریں دے رہے تھے کہ نواز شریف کو پہلے کی طرح ایک ڈیل کے ذریعے رہائی دے دی جائے گی۔ آج کی اہم تبدیلی سے قبل ہی یہ بات گردش کر رہی تھی کہ سب کچھ طے ہو چکا ہے، بیگم کلثوم نواز کی وفات کے بعد سعودی سفیر نے نوازشریف سے جاتی امراء میں ملاقات کی، کہنے کو تو یہ ملاقات تعزیتی تھی لیکن کئی باتیں اس ملاقات میں طے پائیں۔
 
کہا جا رہا تھا کہ انہی دنوں میں نواز شریف کی بیٹی اور داماد سمیت سزا اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے معطل کردی جائے گی، جس کے بعد ان کی اگلی منزل لندن ہوگی۔ جس کے نتیجے میں دونوں باپ بیٹی 10 سال کے لئے خاموشی سے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے۔ اس 10 سالہ ڈیل کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کو پاکستان میں کسی بھی قسم کا سیاسی تماشہ لگانے کی اجازت نہیں ہوگی، بصورت دیگر نواز شریف کے اس اقبالی بیان کی ویڈیو جاری کردی جائے گی جس میں وہ کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے پائے جائیں گے، یہ ویڈیو بیان ایک ادارہ ریکارڈ کرچکا ہے۔ جبکہ شہبازشریف کے کیسز بدستور ایسے ہی چلتے رہیں گے۔ سب سے اہم بات یہ کہ یہ رہائی پہلے کی طرح کوئی مفت میں نہیں ہوگی بلکہ اس رہائی کی قیمت 10 ارب ڈالر ہے، جوکہ شریف خاندان کی لوٹی گئی دولت سے براستہ سعودی عرب، پاکستان کے خزانے میں جمع کروایا جائے گا اور نام دیا جائے گا کہ سعودی بادشاہ سلمان نے پاکستانی قوم کو بیل آؤٹ پیکج سے نوازا ہے جبکہ حقیقت میں یہ 10 ارب ڈالر ہم پاکستانیوں کا ہی لوٹا گیا مال ہوگا، جو ہمیں اس ذریعے سے واپس ملنا نصیب ہوگا۔
 
اس طرح لوٹی دولت واپس لانے کا عمران خان کا 100 روزہ ایجنڈا، شریفوں کے ابتدائی 10 ارب ڈالر واپس آنے کی صورت میں مکمل بھی ہو جائے گا اور اس کے بعد تسلی سے زرداری اور اسحاق ڈار پر ہاتھ ڈالا جائے گا. 10 ارب ڈالر کا مطلب ہے 1200 ارب روپیہ، جو کہ اس وقت پاکستان کی اشد ضرورت ہے کیونکہ آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے پاس بھیک مانگنے جانے کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں، اور نہ ہی وہ ہمیں قرضہ دینے کو تیار ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی سعودی یاترا سے قبل گردش کرنے والی یہ خبریں اگر محض افواہ یا افسانہ ہیں تو ٹھیک۔ بصورت دیگر یہ پاکستان کیلئے ایک نیا عذاب ثابت ہو سکتا ہے، پھر عمران خان کے وہ دعوے کہاں جائیں گے جس میں وہ کہتے تھے کہ کسی کرپٹ شخص کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، ملک میں انصاف کا بول بالا ہوگا، کسی ملک کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، وغیرہ وغیرہ۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس جناب جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم آزاد عدلیہ کہاں اپنا منہ چھپائے گی۔؟ چیف جسٹس صاحب نے تو اعلان کیا تھا کہ پاکستان میں انصاف سے کوئی بالاتر نہیں ہوگا، صرف انصاف کا بول بالا ہوگا۔ جناب چیف صاحب کیا یہ اعلان صرف چھوٹے مجرموں کیلئے تھا۔؟
 
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال جن کا ادارہ کرپشن کیخلاف جہاد کیلئے میدان میں اترا تھا، کیا قوم ان سے یہ نہیں پوچھے گی کہ آپ کے ادارہ کے پراسیکیوٹر جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں قائم دو رکنی اسلام آباد ہائیکورٹ کے بنچ کے سامنے شریف خاندان کے سامنے وہ ثبوت فراہم کیوں نہیں کئے جن کے آپ کا ادارہ دعوے کر رہا تھا۔؟ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس اہم کیس کی سماعت کے دوران عدالت نیب کے پیش کردہ ثبوت اور پراسیکیوشن سے مطمئن نظر نہیں آرہی تھی اور بار بار کہا جارہا تھا کہ ٹھوس ثبوت پیش کئے جائیں۔ اگر ایک بار پھر مشرف دور والی کہانی دوہرائی جاتی ہے تو یہ اقدام پاکستان کو انصاف کی فراہمی کے حوالے سے ایک بار پھر 20 سال پیچھے دھکیل دے گا، وہ عوام جن کو امید ہو چلی تھی کہ اب ہر بڑے سے بڑے مجرم کا احتساب ہوگا، ان کی امیدوں پر پانی پھر جائے گا، اداروں اور حکومت پر سے ایک بار پھر اعتماد اٹھ جائے گا اور بیرونی مداخلت کی وہ ریت بھی برقرار رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 751140
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش