0
Wednesday 24 Jul 2019 20:24

مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مفاہمت لازمی

مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مفاہمت لازمی
رپورٹ: جے اے رضوی

بھارتی پارلیمنٹ میں کل اس وقت حزب اختلاف کے ممبروں نے زبردست احتجاج کیا جب برسر اقتدار حکومت کی طرف سے اس بات کی وضاحت کی گئی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کبھی یہ نہیں بتایا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر حل کروانے کے لئے ثالث کا کردار ادا کریں۔ دراصل پاکستان کے وزیراعظم عمران خان جو اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں نے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر بھی اٹھایا جس پر خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کو بتایا کہ امریکہ بھی چاہتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو۔ امریکی صدر نے عمران خان کو بتایا کہ اوساکا میں جی 20 ملکوں کے اجلاس کے دوران نریندر مودی نے استدعا کی تھی کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کریں۔

امریکی صدر نے عمران خان کو بتایا کہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیاں مخاصمت کا باعث بنا ہوا ہے، اس لئے دونوں ملک اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کریں اور اگر امریکہ کو اس میں کوئی کردار ادا کرنے کے لئے کہا جائے گا تو وہ اس کے لئے تیار ہے۔ اس پیشرفت کے تناظر میں کل جب بھارتی پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوا تو دونوں ایوانوں میں اپوزیشن نے آسمان سر پر اٹھایا اور کہا کہ سرکاری طور پر اس سارے معاملے کی وضاحت کی جائے۔ جس پر حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ نریندر مودی نے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران ایسی کوئی پیشکش نہیں کی ہے لیکن اس پر اپوزیشن لیڈران مطمئن نہیں ہوئے اور احتجاج جاری رکھا جس پر پارلیمنٹ کا اجلاس کچھ دیر تک ملتوی کیا گیا۔


بھارت نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر امریکی صدر سے ثالثی کرنے کی کوئی درخواست کی گئی۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے اس مطالبے پر کہ وزیراعظم کے بیان کی وضاحت کرنی چاہیئے۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایسی کوئی بھی درخواست نہیں کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی پالیسی ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام حل طلب مسائل کو آپس میں ہی حل کیا جائے گا جس میں کسی بھی تیسرے فریق کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔ اپوزیشن ممبران بار بار اس بات کے لئے اصرار کررہے تھے کہ وزیراعظم نریندر مودی خود ایوان میں آکر اس سارے معاملے کی وضاحت کریں۔

بھارت کے وزیر خارجہ
ایس جے شنکر نے کہا کہ بھارت تمام متنازعہ مسائل شملہ ایگریمنٹ اور لاہور اعلامیہ کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ اس سے قبل وینز ویلا میں غیر جانبدار ملکوں کے اجلاس میں پاکستان نے پھر کشمیر کا تذکرہ کیا جس پر بھارت نے زبردست احتجاج کیا اور کہا کہ پاکستان کو عالمی فورموں میں اس طرح کے معاملات اٹھانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے۔ بھارتی مندوب نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا الزام بقول مندوب غلط اور بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بار بار مسئلہ کشمیر اور دوسرے تمام مسائل باہمی مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے لیکن پاکستان اس کو یہ کہہ کر ٹال رہا ہے کہ کشمیر دو ملکوں کے درمیاں کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے۔

اس سارے معاملے کے ہوتے ہوئے کشمیریوں کا کہنا ہے کہ اب ستر سال ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک بھارت اور پاکستان کے درمیاں یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا ہے۔ اس دوران دنیا کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ موجودہ حالات کو مدنظر رکھ کر بھارت اور پاکستان کو چاہیئے کہ تمام متنازعہ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے پُرامن مذاکراتی عمل شروع کریں تاکہ لوگ پرامن طور پر زندگی گذار سکیں۔ اس وقت دونوں ملکوں کو بہت سارے مسائل درپیش ہیں جن میں بھوک، بیماری، افلاس، غربت اور ناخواندگی وغیرہ شامل ہیں، ان مسائل کے خلاف جنگ کرنے کی ضرورت سے دونوں ملک انکار نہیں کرسکتے ہیں۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ مخاصمت کے بجائے مفاہمت کا راستہ اختیار کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 806719
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش