0
Saturday 9 May 2020 21:44

وینزویلا، امریکیوں کا آپریشن گیڈیون ناکام

وینزویلا، امریکیوں کا آپریشن گیڈیون ناکام
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

کرونا وائرس کی وباء نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، لیکن شیطان اکبر کی استکباریت اور سازشی ذہنیت اپنی جگہ باقی ہے۔ ظلم، استبداد اور مادہ پرستی نے ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی ہے۔ مسلمان ممالک ہوں یا خود امریکی سرزمین پہ بسنے والے، ہر ایک وائٹ ہاوس کی سازشوں کا نشانہ ہے۔ وییزویلا ان ممالک میں سے ایک ہے، جہاں امریکہ اپنی مرضی کی حکومت لانے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ امریکا نے 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے وینزویلا پر سخت معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں، تاکہ وہ مدورو کو اقتدار سے ہٹا سکیں، لیکن وینزویلا کی حکومت یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ امریکا دراصل ان کے ملک کے تیل کے وسیع ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ وینزویلا کے موجودہ صدر مدورو کے دور میں ملک انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور سیاسی اور معاشی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔ ملک میں عوامی سہولیات بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہیں اور سڑکوں پر ابلتے گٹر، بجلی اور طبی سہولیات کے فقدان کے سبب ملک سے 50 لاکھ باشندے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

امریکا مسلسل مدورو کی مخالفت کرتا رہا ہے اور ان پر منشیات کی اسمگلنگ کا الزام لگاتے ہوئے گرفتاری کے لیے 15 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ وینزویلا اور امریکا کے درمیان گذشتہ سال تعلقات اس حد تک خراب ہوگئے تھے کہ دونوں کے سفارتی تعلقات بالکل ختم ہوگئے تھے اور اس وقت دارالحکومت کیریکس میں امریکی سفارتخانہ نہیں۔ گذشتہ دنوں وینزویلا میں حکومت کا تختہ الٹنے اور صدر نکولس مدورو کو پکڑنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی اور اس سازش میں ملوث دو امریکیوں سمیت 10 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ وینزویلا کے صدر نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کے دوران اعلان کیا کہ اس سازش میں دو امریکی ملوث تھے اور اس بات کے ثبوت کے طور پر انہوں نے دو نیلے رنگ کے پاسپورٹ پکڑے ہوئے تھے اور انہوں نے ان افراد کے نام اور تاریخ پیدائش پڑھ کر سنائی۔ انہوں نے ان کشتیوں کی تصاویر بھی دکھائیں، جن پر یہ افراد مبینہ طور پر آئے، جبکہ ساتھ ساتھ ان کے واکی ٹاکی اور دیگر اشیاء کی تصاویر بھی دکھائی گئیں۔

انہوں نے اس سازش کا الزام امریکا اور کولمبیا پر عائد کیا، لیکن دونوں ہی ممالک نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔ صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس شکست خوردہ حملے میں امریکی حکومت مکمل طور پر ملوث ہے اور مچھیروں کی بستی کو سراہا، جس نے ان پیشہ وارانہ امریکی حملہ آوروں کو پکڑوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ حالیہ پیشرفت سے باخبر ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ دو امریکی شہریوں کو پیر کو گرفتار کیا گیا تھا اور یہ مانا جا رہا ہے کہ وہ اس وقت وینزویلا کی فوج کی تحویل میں ہیں۔ ادھر فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے امریکی فوج کے ایک سابق عہدیدار نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کے تربیت یافتہ دو امریکی اہلکار اس وقت وینزویلا کی حکومت کی تحویل میں ہیں۔ امریکی فوج کے سینیئر عہدیدار جورڈن گوڈریو نے کہا کہ دو امریکی ایرون بیری اور لیوک ڈینمن ان کے ساتھ کام کر رہے تھے اور انہیں پکڑ لیا گیا ہے، وہ میرے آدمی تھے اور میرے ساتھ کام کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے اتوار کو کولمبیا سے یہ آپریشن شروع کیا تھا، جس کا مقصد وینزویلا فتح کرنا تھا، ساحلی شہر لا گوائرا کے ساحل پر کیے گئے اس آپریشن میں آٹھ افراد مارے گئے۔

انہوں نے گرفتار کیے گئے دونوں افراد کے نام بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ دونوں ان کے ساتھ عراق اور افغانستان میں کام کرچکے ہیں اور یہ افراد آپریشن گیڈیون نامی مشن پر تھے۔ امریکی فوجی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپوزیشن لیڈر جوآن گوائیڈو کے ساتھ مدورو کی حکومت کا تختہ الٹنے کا معاہدہ کیا تھا، لیکن گوائیڈو نے اس دعوے کی تردید کر دی۔ تردید کے جواب میں گوڈریو نے کہا کہ اس معاہدے کی مالیت 20 کروڑ ڈالر تھی اور ان کے پاس اس معاہدے کی دستاویز بھی موجود ہے، جس پر گوائیڈو کے دستخط ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وینزویلا کی صورتحال سے امریکا کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر جوآن گوائیڈو اتوار کو اقتدار پر قبضے کی کوشش میں ناکامی کے حوالے سے جاری کیے گئے حکومتی بیانیے سے متفق نہیں اور انہوں نے کہا کہ صدر ملک کے معاملات اور مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کی کہانیاں گڑھ رہے ہیں۔ جوآن گوائیڈو کو امریکا کا حمایت یافتہ تصور کیا جاتا ہے اور حکومت کا تختہ الٹنے کی اس ناکام سازش میں یہ مانا جا رہا ہے کہ وہ بھی ملوث تھے، البتہ اپوزیشن رہنما کی مواصلاتی ٹیم نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

ایک طرف امریکی جنرل جورڈن ایک نجی سکیورٹی کمپنی سلور کور یو ایس اے چلاتے ہیں اور وینزویلا کے حکومتی اکابرین یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ اپوزیشن رہنماء گوائیڈو نے صدر کو بزور طاقت عہدے سے ہٹانے کے لیے اس سکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں، لیکن اس حملے میں اپوزیشن رہنماء کے ملوث ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات اس وقت یقین میں بدلتے ہوئے محسوس ہوئے، جب انہوں نے گرفتار افراد کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔ گوائیڈو نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں جن افراد کو گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران گرفتار کیا گیا ہے، ان کے انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے۔ صدر مدورو کے اتحادی اور اٹارنی جنرل طارق ولیم نے کہا کہ اس حملے میں مبینہ طور پر ملوث 114 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور مزید 92 افراد کی تلاش جاری ہے۔ مادورو حکومت کے اٹارنی جنرل ولیم صاب نے پریس کانفرنس میں دونوں امریکی فوجیوں پر الزامات عائد کیے جانے کی تفصیلات بیان کیں۔ پریس کانفرنس میں صاب نے واضح کیا کہ یہ فوجی حکومت گرا کر اُس پر قبضہ کرنے کی کوشش میں تھے، ان میں ایک 34 برس کا لیوک ڈینمین اور دوسرا 41 سالہ ائرن بیری ہیں۔

یہ بھی بتایا گیا کہ یہ دونوں سابق امریکی فوجی ہیں۔ ان امریکی فوجیوں کو حکومت گرانے، دہشت گردی پھیلانے کے علاوہ غیر قانونی طور پر جنگی ہتھیاروں کو وینزویلا پہنچانے اور مجرمانہ سرگرمیوں میں شریک ہونے کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل ترین ولیم صاب نے کہا کہ دونوں امریکیوں 25-30 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ ولیم نے کہا کہ وینزویلا نے فلوریڈا میں مقیم ایک کمپنی کی سربراہی کرنے والی امریکی فوج کے سابق فوجی اردن گوڈریو کی گرفتاری کے لیے بین الاقوامی گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کی ہے، جس کا کہنا ہے کہ وہ معاوضے کی مد میں اسٹریٹجک سکیورٹی خدمات پیش کرتا ہے۔ وینزویلا کے صدر نکولس مدورو نے الزام لگایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براہ راست اس حملے کے پیچھے ہیں۔ دوسری جانب ٹرمپ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے فاکس نیوز کو یہ کہا کہ اگر میں وینزویلا جانا چاہوں تو میں وینزویلا جاؤں گا اور وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں کرسکیں گے، وہ پلٹ جائیں گے، میں ایک چھوٹا سا گروپ نہیں بھیجوں گا، نہیں، نہیں، بالکل نہیں، اُسے فوج کہتے ہیں اور یہ حملہ کہلائے گا۔ سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکی حکومت انہیں واپس لانے کے لیے ہر ممکن وسائل اور رابطے استعمال کرے گی۔ یہ امریکہ کی زبردست سیاسی شکست ہے اور انہیں منہ کی کھانی پڑی ہے۔
خبر کا کوڈ : 861693
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش