0
Friday 12 Mar 2021 13:13

یوم بعثت کا دو نکاتی پیغام

یوم بعثت کا دو نکاتی پیغام
اداریہ
ایران میں گذشتہ روز 27 رجب تھی، جبکہ پاکستان سمیت بعض ممالک میں آج 27 رجب ہے۔ 27 رجب پیغمبر اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کا عظیم دن ہے۔ انسانیت کے لیے اس سے عظیم دن کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای ہمیشہ اس دن کو خطاب فرماتے ہیں۔ امسال بھی انہوں نے روز بعثت کی مناسبت سے خطاب کیا۔ آپ نے اس خطاب میں جہاں انقلاب اسلامی کو بعثت کی تجدید سے تعبیر کیا اور امام خمینیؒ کے اس عظیم انقلاب اور آپؒ کی شخصیت کو خراج تحسین و خراج عقیدت پیش کیا۔ آپ نے بعثت کے اوائل کی مشکلات اور ایران کے اسلامی انقلاب کو درپیش مسائل و مشکلات کا خوبصورت موازنہ پیش کیا۔

لیکن آپ نے حریت پسندوں، الہیٰ تحریکوں اور خط امام خمینیؒ پر چلنے والے مجاہدین و انقلابیوں کو ایک دو نکاتی قرآنی نسخہ بھی عطا کیا ہے۔ آپ نے سورہ مبارکہ والعصر کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا "و تواصو بالحق و تواصو بالصبر" ایسا عظیم فارمولا ہے، اگر کوئی اس پر عمل پیرا ہو جائے تو دنیا اور آخرت کے خسارے اور گھاٹے سے بچ سکتا ہے۔ قرآن فرماتا ہے، حق بات کی نصیحت کرو یعنی حق بات کہو اور اس کے نتیجے میں آنے والی مشکلات کے لیے اپنے آپ کو تیار کرو اور اس کے صبر سے بڑھ کر کوئی ہتھیار نہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے قرآنی آیت کی روشنی میں یوم بعثت کا یہ دو نکاتی پیغام دیا ہے کہ حق کی بات ہر صورت میں کرو، حق بات پر سمجھوتہ جائز نہیں۔

آپ نے فرمایا کہ حق کا اعلان ضروری ہے، کسی مصلحت کا شکار نہ ہوں۔ حق بات کہنے کے لیے میدان میں آو۔ سیکولر طاقتوں یا کسی غیر الہٰی طاقت یا قدرت کا سہارا لینے کی بجائے صبر کا دامن تھامو۔ اسلامی تحریک اور خط امام خمینیؒ پر چلنے کا فارمولا حق کا اظہار اور اس پر استقامت دکھانا ہے اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ صبر و استقامت عطا کرتا ہے۔ البتہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر ڈر کر گوشہ نشینی اختیار کرکے یا بے دین جماعتوں اور اداروں کی گود میں بیٹھ کر نہ تو صبر کیا جا سکتا ہے، نہ استقامت دکھائی جا سکتی ہے۔ نصرت خدا پر یقین رکھ کر خلوص دل کے ساتھ میدان عمل میں حق پر قائم رہا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 921148
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش