1
Saturday 26 Jun 2021 18:52

فلسطین میں اسلامی مزاحمت کا روشن مستقبل

فلسطین میں اسلامی مزاحمت کا روشن مستقبل
تحریر: علی احمدی
 
گذشتہ دو سال کے اندر غزہ کی پٹی میں فلسطین کے اسلامی مزاحمتی گروہوں کی سرگرمیوں میں واضح تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ یہ گروہ گذشتہ سالوں کے برعکس غزہ کی پٹی میں جنگی مشقیں اور شہری علاقوں میں پریڈ منعقد کر رہے ہیں۔ اسلامی مزاحمت کے کمانڈرز اعلانیہ طور پر شہر میں ظاہر ہوتے ہیں اور پیدل فاصلہ طے کر کے اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو مقابلے کی کھلی دعوت دیتے ہیں۔ فلسطینی مجاہدین نے اپنے پاس نئے میزائل متعارف کروائے ہیں اور غزہ کی پٹی میں میزائلوں کے تجربات بھی کئے جاتے ہیں اور سمندر کی جانب میزائل فائر کئے جاتے ہیں۔ اسلامی مزاحمت کی ایسی سرگرمیاں ایک حقیقت سب پر واضح کرتی دکھائی دیتی ہیں اور وہ یہ کہ اسلامی مزاحمت ماضی کی نسبت زیادہ کھل کر میدان عمل میں حاضر ہو چکی ہے۔
 
اس سے پہلے صہیونی رژیم جب بھی اسلامی مزاحمتی گروہوں کو کھلم کھلا میدان میں حاضر دیکھتی تھی فوری طور پر انہیں نشانہ بناتی تھی لیکن اب صہیونی حکام بھی اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لانے پر مجبور ہوئے ہیں اور اسلامی مزاحمت کے اعلی سطحی کمانڈرز کی عوام میں اعلانیہ موجودگی کے باوجود ان کے خلاف کاروائی انجام نہیں دی جاتی۔ اسلامی مزاحمتی گروہوں کے موجودہ رویے سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ فلسطین میں ایسی کون سی تبدیلی واقع ہوئی ہے جس کے باعث اسلامی مزاحمت اس قدر اعلانیہ طور پر دشمن کے خلاف میدان عمل میں حاضر ہو چکی ہے اور دوسری طرف دشمن بھی اسے نشانہ بنانے کی جرات نہیں رکھتا؟ فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی بنیاد تقریباً چالیس سال قبل ڈالی گئی تھی۔
 
اپنی تشکیل کے بعد فلسطین میں اسلامی مزاحمت نے ہمیشہ ترقی کا سفر طے کیا ہے اور آج بلوغت اور مکمل پختگی کے مرحلے پر پہنچ چکی ہے۔ ابتدائی دنوں میں جب مقبوضیہ فلسطین میں پہلا انتفاضہ شروع ہوا تھا تو اسلامی مزاحمتی گروہ پتھر کا سہار لے کر صہیونی دشمن کے روبرو کھڑے تھے۔ ان دنوں اسلامی مزاحمت کے پاس واحد ہتھیار پتھر تھا۔ البتہ بعض اوقات اکا دکا مسلحانہ کاروائیاں بھی انجام پاتی تھیں۔ یہ مزاحمت کا آغاز تھا اور پہلے انتفاضے کے آخر تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ لیکن پہلا انتفاضہ ختم ہونے کے بعد مزاحمت رکی نہیں اور اس نے اپنی ترقی کا سفر جاری رکھا۔ 2000ء میں جب مقبوضہ فلسطین میں دوسرا انتفاضہ شروع ہوا تو اس بار فلسطینی مجاہدین کے پاس اسلحہ تھا جس کے نتیجے میں صہیونی دشمن غزہ سے نکلنے پر مجبور ہو گیا۔
 
اسلامی مزاحمت کا اگلا مرحلہ راکٹوں اور ہلکے میزائلوں کے استعمال سے شروع ہوا۔ جنوری 2009ء میں غاصب صہیونی رژیم نے اسلامی مزاحمت کے انہی راکٹوں اور میزائل کے ذخائر کو تباہ کرنے کی غرض سے غزہ کی پٹی پر فوجی جارحیت کی تھی۔ لیکن صہیونی دشمن کو عبرتناک شکست حاصل ہوئی اور اسلامی مزاحمت نے 22 دن تک اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جس کے بعد صہیونی رژیم پسماندگی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئی۔ اسلامی مزاحمت نے 22 روزہ جنگ کے بعد ہی فوراً اگلا قدم اٹھایا اور اپنے میزائلوں کی رینج میں اضافہ کر دیا۔ لہذا جب 2012ء میں دوبارہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم سے 8 روزہ جنگ ہوئی تو اسلامی مزاحمت نے اپنی ترقی یافتہ میزائل طاقت عیاں کر دی۔
 
2014ء کا سال اسلامی مزاحمت کے عروج کا سال تھا۔ اس سال اسلامی مزاحمت نے سمندر کے راستے صہیونی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا اور 120 کلومیٹر رینج تک کے میزائل داغے۔ اسی طرح فلسطینی مجاہدین نے پہلی بار ڈرون طیاروں کا استعمال کیا اور زمینی جنگ اور صہیونی فوجیوں کو اغوا کرنے کیلئے انڈر گراونڈ سرنگوں کو بروئے کار لائے۔ مزید برآں، صہیونی ٹی وی چینلز کو ہیک کرنا اور براہ راست یہودی آبادکاروں کو دھمکی آمیز پیغامات بھیجنا، صہیونی رژیم کے انفرااسٹرکچر پر سائبر حملے انجام دینا، صہیونی موبائل نیٹ ورک کو ہیک کرنا اور صہیونی آرمی کے اڈوں کو نشانہ بنانا ایسے نئے اور جدید مزاحمتی اقدامات تھے جو اس سال ظاہر ہوئے۔ 2018ء سے 2021ء تک اسلامی مزاحمت نے غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ انٹیلی جنس جنگ کا بھی آغاز کر دیا۔
 
فلسطین میں اسلامی مزاحمت نے دو بار غزہ کی پٹی میں صہیونی رژیم کے انٹیلی جنس آپریشن ناکام بناتے ہوئے صہیونی فورسز کو بھاگ جانے پر مجبور کر دیا۔ آخرکار اسی سال تازہ ترین 12 روزہ جنگ میں اسلامی مزاحمتی گروہوں نے خودکش ڈرونز کا بھی استعمال کیا اور دشمن کے علاقے میں 120 کلومیٹر اندر تک گھس کر اہم فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ مذکورہ بالا تمام اقدامات اس حقیقت کو ثابت کرتے ہیں کہ اسلامی مزاحمت صہیونی دشمن کے مقابلے میں طاقتور ہو کر سامنے آئی ہے اور اس کا پلڑا بھاری ہے۔ صہیونی دشمن کے مقابلے میں فلسطین کے اسلامی مزاحمتی گروہوں کی سب سے بڑی کامیابی دشمن کو اپنی مرضی کے فیصلے اختیار کرنے پر مجبور کر دینا ہے۔ اس کی واضح مثال حال ہی میں مقبوضہ فلسطین میں صہیونی رژیم کی جانب سے پرچم ریلی منسوخ کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 940214
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش