0
Wednesday 14 Sep 2011 08:50

اسلامی بیداری ایک حقیقت

اسلامی بیداری ایک حقیقت
 تحریر:محمد علی نقوی
تاریخ نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اب پسماندگي اور تیزی سے جاری انحطاط کا عمل رک چکا ہے اور قوموں کو اپنی حقیقت و قدر کا اندازہ ہو چکا ہے اور وہ نئي سمت اور ھدف کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ مغرب اور ان کے آلہ کاروں کی مشکوک اور منکرانہ کوشش کے باوجود اسلامی بیداری ایک حقیقت میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اسلامی بیداری نے زندگي کے تمام شعبوں پر اثرات مرتب کئے ہیں اور اس سے یہ واضح ہو گيا ہے کہ اسلام امت کے مستقبل کو معین کرنے والا ہے۔ اسلامی بیداری امت اسلامی کی سماجی اور سیاسی تحریک کا رنگ اختیار کر چکی ہے اور اسی کے تحت عوام اب اسلام کی طرف لوٹ آے ہیں اور اسلامی تعلیمات کے نفاذ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ 
اسلامی بیداری سے یہ بات سمجھ میں آنے لگي ہے کہ اسلام ہی امت مسلمہ کو درپیش سارے مسائل کا حل ہے اور اسی کے سہارے امت اسلامی اپنے تمام چیلنجوں پر غلبہ پا سکتی ہے۔ اسی تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں سترہ اور اٹھارہ سمتر کو پہلی عالمی اسلامی بیداری کانفرنس ہو رہی ہے۔ اسلامی بیداری کانفرنس جیسے کے اس کے نام سے ظاہر ہے آج کی عالم اسلام کی صورتحال کے پیش نظر بلائي گئي ہے۔ یہ کانفرنس عالم اسلام کے لئے نہایت اہم ہے، اسکی اہمیت کا اندازہ رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اعلٰی کی اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے جو انہوں نے کانفرنس کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں کہی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کی ضرورت یوں محسوس ہوئي ہے آج کوئي اسلامی ملک اتنا آزاد اور خود مختار نہیں ہے جو اس طرح کی کانفرنس بلاسکے اور عالم اسلام کے دانشوروں کو آزاد پلیٹ فارم مہیا کر سکے، جس پر وہ عالم اسلام اور اسلامی امہ کی ضرورتوں کی بات کر سکیں۔
 اسلامی بیداری عالمی کانفرنس کے چیئرمین ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے دوسری پریس کانفرنس میں کہا کہ پہلی پریس کانفرنس کے بعد تقریباً دس روز کے فاصلے سے آج کی پریس کانفرنس ہو رہی ہے اور ان دنوں میں کافی اہم واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں صیہونی سفارتخانے کی تسخیر سب سے اہم ہے۔ انہوں نے قاہرہ میں صیہونی سفارتخانے کی تسخیر کو مبارک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ علاقے کے حالات میں ایک نیا موڑ ہے جو کیمپ ڈیویڈ کے بالکل مقابل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی بیداری کانفرنس میں علماء اور دانشور نیز غیر اسلامی دانشور بھی شرکت کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر ولایتی نے لبنانی مسلمانوں کے رہنما آيت اللہ سید موسی صدر کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ان کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی ہے اور اب جبکہ لیبیا میں عوام کی حکومت آ چکی ہے ہمیں امید ہے کہ ان کے بارے میں حقائق واضح ہو جائيں گے۔
 اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی نے علاقے کی عوامی تحریکوں اور اسلامی انقلاب میں موجود شباہتوں کے بارے میں کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی اور اس انقلاب کا جاری رہنا اور امام خمینی رہ کے اھداف و مقاصد کی طرف ملت ایران کے گامزن رہنے سے ہی اسلامی بیداری کی تحریک وجود میں آئي ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس قدر زمانہ گذر رہا ہے اسی قدر اسلامی جہموریہ ایران آگے بڑھتا جا رہا ہے اور طاقتور ہوتا جا رہا ہے، اور اسے دشمنون کی سازشوں کیخلاف کامیابیاں ملتی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا زمانے کے گذرنے کےساتھ ساتھ دشمنون کی سازشیں بھی پیچیدہ ہوتی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی عقائد پر قائم رہنا علاقے میں جاری انقلابوں کی بنیادی خصوصیت ہے اور نیز عوام کی بھرپور موجودگي بھی ہمارے انقلاب سے ایک اور مشابہت ہے۔ انہوں نے کہا ان تمام انقلابون کا ھدف سامراج کی مخالفت ہی ہے۔ 
ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ اسلامی تحریکوں کے رہنماوں کو چاہیے کہ وہ اپنے انقلابون کو بچانے کے لئے ابتدائي کامیابیوں کا تحفظ کریں اور اپنے انقلابوں کی کامیابیوں کو برقرار رکھیں، اسی طرح سے ان عوامل کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کریں جو انقلابوں اور عوامی تحریکوں کو منحرف کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصری عوام کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ مبارک کے جانے سے امریکی اثر و رسوخ کم ہو چکا ہے اور اب یہ امریکہ دوبارہ بھرپور طریقے سے اثر قائم نہ کر سکے۔ ڈاکٹر ولایتی نے افغانستان کے ایک صحافی کے جواب میں کہا کہ توقع یہی ہے کہ علاقے کی قومیں مصر کی طرح آگے بڑھیں گي اور چونکہ مصر عالم اسلام میں اسٹراٹیجک حیثیت رکھتا ہے مصر میں جو انقلاب آيا ہے وہ دوسرے ملکوں میں بھی جاری رہے گا۔ 
انہوں نے کہا کہ مسلمان قومیں یہ چاہتی ہیں کہ اسلامی ممالک صیہونی حکومت سے کسی طرح کا رابطہ نہ رکھیں، کیونکہ اس کے معنی فلسطین پر قابض حکومت کو تسلیم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا اقوام عالم فلسطین پر غاصبانہ قبضے کی مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں جاری انقلابوں کے مستقبل کے بارے میں بھی ہمیں سوچنا ہے اور کانفرنس کا پانچوان کیمشن اس سلسلے میں غور و فکر کرے گا، البتہ ہم بھی یہی سمجھتے ہیں کہ علاقے کے انقلابوں کا بنیاد مقصد دینی جمہوریت لانا ہے۔ ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ میں نے جہاں جہاں سفر کیا ہے، وہاں کے عوام میں اسلامی بیداری پائي ہے۔ انہوں نے کہا میں ایک بار ایک افریقی ملک کے دورے پر تھا میں نے وہاں تقریباً ایک سو علماء سے خطاب کیا تھا، ان علماء نے مجھ سے کہا کہ تم ایران کے ہی نہیں بلکہ اسلام کے بھی وزیر خارجہ ہو۔ ڈاکٹر ولایتی نے کہا اسی طرح کے جذبات مجھے ہر اسلامی ملک میں دیکھنے کو ملے جہاں کا دورہ میں نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مصر میں دیکھیں امریکہ، صیہونی حکومت اور ان کے آلہ کاروں نے اس ملک سے اسلامی شناخت مٹانے کی بھرپور کوشش کی تھی لیکن کئي دھائيوں پر مشتمل ان کی کوششیں رائيگان گئيں۔ انہوں نے کہا ہم نے بارہا مشاہدہ کیا ہے کہ مصر کے عوام اسلامی انقلاب ایران کے لئے دعا کرتے ہیں اور ہم سے کہتے تھے کہ اسلامی انقلاب کے نتائج صرف ایران کے مختص نہيں ہیں۔ ڈاکٹر ولایتی نے قرآن کو اسلامی بیداری کی اساس قرار دیا اور کہا کہ قرآن و سنت پر عمل کئے بغیر کوئي کامیابی نہيں مل سکتی۔
قارئین ڈاکٹر ولایتی کی اس پریس کانفرنس کے مذکورہ نکات سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ملت اسلامی کو بیدار رکھنا اپنا فریضہ سمجھتا ہے اور اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ ملت اسلامی اسی وقت فلاح و بہبود کے راستے پر گامزن ہو سکتی ہے جب اسلامی ملکوں میں سامراج سے وابستگي ختم ہو اور ملت کو اپنے مطالبات بیان کرنے کا موقع دیا جائے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی بیداری کا مقصد بھی یہی ہے کہ ملت اسلامیہ خدا کی دی ہوئي آزادی کے سہارے قرآن و سنت کے سائے میں زندگي گذارے۔ 
ایران میں گزشتہ کچھ عرصے سے اسلامی بیداری کی حمایت میں مسلسل پروگرام ہو رہے ہیں لیکن عالمی میڈیا حسب معمول نظرانداز کر رہا ہے، اسلامی بیداری کے حوالے سے مغرب کی یہ سوچی سمجھی سازش ہے۔ تسلط پسند نظام سے وابستہ ذرائع ابلاغ اسلامی بیداری سے بھونچکے اور اس بیداری سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں، کیونکہ ان کو اس بیداری کا صحیح ادراک نہیں ہے۔ یورپی ذرائع ابلاغ اس عرصے میں تضادات کا شکار ہوۓ ہیں اور انہوں نے اس خطرے کو موقع میں بدلنے کی کوشش کی، لیکن ان کو اس میں کوئي کامیابی حاصل نہیں ہوئي، جس کی وجہ سے ان ذرائع ابلاغ کی اپنی ساکھ کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
خبر کا کوڈ : 98653
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش