0
Tuesday 17 Jul 2018 17:22

بی جے پی فرقہ پرست اور پی ڈی پی موقعہ پرست جماعت ثابت ہوئی، ڈاکٹر شیخ مصطفٰی

بی جے پی فرقہ پرست اور پی ڈی پی موقعہ پرست جماعت ثابت ہوئی، ڈاکٹر شیخ مصطفٰی
ڈاکٹر شیخ مصطفٰی کمال کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے ہے، وہ بارہا گلمرگ بارہمولہ حلقہ انتخاب سے کشمیر اسمبلی کیلئے ممبر منتخب ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر مصطفٰی کمال جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں۔ وہ کشمیر کے برجستہ سیاسی لیڈر شیخ محمد عبداللہ کے فرزند اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بھائی ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے شیخ مصطفٰی کمال سے کشمیر کے حالات پر ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ ساڑھے تین سال سے بی جے پی و پی ڈی پی مخلوط حکومت قائم تھی، اس مخلوط حکومت کے نتیجے میں کشمیری عوام کو کیا کچھ دیکھنے کو ملا ہے۔؟
ڈاکٹر شیخ مصطفٰی کمال:
ساڑھے تین سال کی مخلوط حکومت کے دوران بی جے پی نے جہاں ایک فرقہ پرست جماعت ہونے کا برملا ثبوت پیش کیا، وہیں پی ڈی پی کے خود ساختہ لیڈران کی موقعہ اور مفاد پرستی عوام کے سامنے بے نقاب ہوگئی۔ اس دوران پی ڈی پی نے موقعہ کو غنیمت سمجھ کر کرپشن، اقرباء پروری، چور دروازے سے بھرتیوں، لوٹ کھسوٹ اور رشوت ستانی کا بازار گرم رکھا۔ پی ڈی پی کی نااہل حکومت کا خمیازہ آج عوام کو زمینی سطح پر اُٹھانا پڑ رہا ہے۔ کشمیر کے موجودہ حالات تشویشناک ہیں، امن و قانون اور سکیورٹی کی صورتحال بد سے بدتر ہے جبکہ انتظامیہ بھی بدنظمی کا شکار ہوگئی ہے۔ پی ڈی پی نے گذشتہ ساڑھے تین سال کے دوران حکومتی خزانہ کو دو دو ہاتھوں سے لوٹا اور نوجوانوں کے حقوق پر شب خون مارا۔ مخلوط اتحاد میں شامل دونوں جماعتیں لوٹ کھسوٹ اور بندر بانٹ میں اس قدر مصروف رہے کہ کشمیر کی تعمیر و ترقی کی طرف کوئی بھی توجہ نہیں دی گئی۔

اسلام ٹائمز: لوٹ کھسوٹ کے علاوہ پی ڈی پی کا قصور آپکی نظر میں کیا رہا ہے۔؟
ڈاکٹر شیخ مصطفٰی کمال:
پی ڈی پی نے کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے علاوہ گذشتہ ساڑھے تین سال کے دوران آر ایس ایس کے احکامات کے عین مطابق کشمیر مخالف امور انجام دیئے۔ پی ڈی پی نے بھاجپا کے ہاتھوں جموں و کشمیر کے پرچم کی بے حرمتی کرائی اور اس کا تقدس پامال کروایا۔ جموں میں ایک منظم سازش کے تحت جنگلاتی اراضی کے نام پر مسلمانوں کی بستیاں خالی کرائیں گئیں۔ جموں میں آر ایس ایس کو ہتھیار بند ریلیاں نکالنے کی اجازت دی گئی۔ مقبوضہ کشمیر حاصل خصوصی درجات ’’دفعہ 370، سٹیٹ سبجیکٹ قانون، دفعہ 35 اے‘‘ کو ختم کرنے کے لئے سازشیں رچانے والوں کی حوصلہ افزائی کی گئی اور سب سے بڑھ کر کشمیر کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی گئی۔

اسلام ٹائمز: مخلوط حکومت کا رویہ مقبوضہ کشمیر کے سرحدی علاقوں کیساتھ کیسا رہا ہے۔؟
ڈاکٹر شیخ مصطفٰی کمال:
دونوں ہی پارٹیوں نے سرحدی علاقوں میں نسلی اور علاقائی تقسیم کو ہوا دی، جسے ان علاقوں کے لوگوں کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔ دونوں جماعتوں نے یہ تاثر دیا کہ سرحدی عوام مسئلہ کشمیر کے حل میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں اور ان کے جذبات جموں کشمیر کی باقی اکثریتی آبادی سے مختلف ہیں۔ اس غلط اور من گھڑت تاثر کے برعکس امر واقع یہ ہے کہ سرحدی علاقوں نے 1947ء سے ہی مسئلہ کشمیر کی وجہ سے سب سے زیادہ تباہی دیکھی ہے اور انہیں ہر سال مسئلہ کشمیر کی وجہ سے تباہی دیکھنا پڑتی ہے۔

اسلام ٹائمز: فی الحال مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ ہے، گورنر راج کے نفاذ کو آپ کیسا سمجھتے ہیں۔؟
ڈاکٹر شیخ مصطفٰی کمال:
دیکھیئے کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ پی ڈی پی و بھاجپا کی خراب حکمرانی کا نتیجہ ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ جب یہاں گورنر راج نافذ کیا گیا، کسی نے اُف بھی نہیں کی۔ تقسیمی عناصر نے ہی کشمیر میں ایسے حالات برپا کئے کہ جو جموں والوں کو اچھا لگتا ہے کہ وہ کشمیریوں کو اچھا نہیں لگتا اور جو کشمیریوں کو اچھا لگتا ہے، وہ جموں والوں کو ہضم نہیں ہوتا۔ پی ڈی پی و بھاجپا کی مخلوط حکومت کے خاتمے کا دونوں خطوں میں استقبال کیا گیا اور دونوں خطوں کے لوگوں کو یہ بات پسند آئی اور تینوں خطوں سے ایسی خبریں بھی موصول ہوئیں کہ کئی مقامات پر لوگوں نے جشن منایا۔ اس سب کے باوجود محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ میں نے بھاجپا کو ’’دفعہ 370‘‘ اور ’’دفعہ 35 اے‘‘ کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی، اسی لئے حکومت گنوانی پڑی، اس سے بڑا مذاق اور کیا ہوسکتا ہے۔ محبوبہ مفتی کو یاد ہونا چاہئیے کہ جموں میں آر ایس ایس کو ہتھیار بند ریلیوں کی کس نے اجازت دی۔

اسلام ٹائمز: مسئلہ کشمیر کو التوا میں رکھا گیا ہے، فورسز کو کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ آپ اس حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر شیخ مصطفٰی کمال:
بھارتی حکومت کشمیر کے لوگوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، لیکن بھارت سمجھ لے کہ طاقت کے بل بوتے پر یہ مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے۔ کشمیر کے لوگ مسئلے کے اولین فریق ہیں اور کشمیر کسی کی شہہ رگ یا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔ بھارتی فورسز کو حاصل لامحدود اختیارات شہری ہلاکتوں کی بنیادی وجہ ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ مسئلہ جب تک نہ حل ہوگا، تب تک عسکریت جاری رہے گی اور کشمیر میں عدم استحکام کی صورتحال برقرار رہ سکتی ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ کشمیر میں امن درہم برہم کرنے اور شہری ہلاکتوں کے واقعات رونما ہونے میں فوج کا ہی اہم رول رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: کشمیر پر بھارتی مظالم کے حوالے سے حال ہی میں جاری اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کے بارے میں آپکا نظریہ جاننا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر شیخ مصطفٰی کمال:
ہم اقوام متحدہ کی مذکورہ رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ بھارت کو چاہئے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اس کی روح کے مطابق عمل کرے۔ یہ رپورٹ ہر حیثیت سے حوصلہ افزاء ہے، یہ رپورٹ بلاشبہ کشمیریوں کی جیت کے مترادف ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ بھارت کو ہٹ دھرمی اور ضد ترک کرکے مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے مثبت جواب دینا چاہئے۔ کشمیر کسی کی شہ رگ یا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔ کسی کو غلط فہمی میں مبتلا نہیں رہنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 738305
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش