0
Friday 29 May 2020 18:53
آل سعود نے مزارات مقدسہ منہدم کرکے پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں کو دکھی کیا

حکومت اگر کرم میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اراضی مسائل کاغذات مال کیمطابق حل کرے، مولانا یوسف حسین

حکومت اگر کرم میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اراضی مسائل کاغذات مال کیمطابق حل کرے، مولانا یوسف حسین
مولانا یوسف حسین جعفری کا تعلق پاراچنار کے نواحی علاقے نستی کوٹ سے ہے۔ دینی مدرسہ میں پڑھنے کے علاوہ ایم اے اسلامیات ہولڈر ہیں۔ محکمہ تعلیم میں جب تھیالوجی ٹیچر تھے تو اس دوران تنظیم العلماء صوبہ سرحد کے صدر رہے۔ ایک سال تک مجلس علمائے اہلبیت پاراچنار کے صدر رہے، جبکہ 11 مئی 2016ء کو تحریک حسینی کے صدر منتخب ہوئے۔ اپنی صدارت کے ابتدائی 6 مہینے قومی حقوق کی پاداش میں جیل میں گزارے۔ مولانا صاحب نڈر اور جوشیلے مزاج کی حامل ایک انقلابی شخصیت ہیں۔ کسی بھی مصلحت کے تحت اپنے جائز موقف سے پیچھے ہٹنے پر یقین نہیں رکھتے۔ گذشتہ ایک ماہ قبل انکے تنظیمی دور کا ٹینیور مکمل ہوا، اسوقت وہ تحریک حسینی کی کابینہ میں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز نے حالیہ حالات کے تناظر میں انکے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کا اہتمام کیا ہے۔ جسے محترم قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: علامہ صاحب سب سے پہلے ہمارے قارئین کو کرم کے موجودہ حالات کے حوالے سے آگاہ کریں۔؟
مولانا یوسف حسین:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ آپ کے علم میں ہے کہ کرم کے حالات ملک کے دیگر حصوں کی طرح نہیں ہیں، یہاں حالات خراب ہوتے ہوئے زیادہ دیر بھی نہیں لگتی، تاہم مجموعی طور پر حالات بہتر ہیں، لیکن سانحہ شورکو کی وجہ سے ہمارے لوگوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ خاص طور پر نوجوان اس حوالے سے پریشان ہیں کہ اب تک اس واقعہ کے ذمہ داران کو کیوں نہیں پکڑا گیا۔ باقی کچھ زمینوں کے مسائل وغیرہ موجود ہیں۔ اگر یہ مسائل حل ہو جائیں تو ماحول بہت بہتر ہو جائے گا، کیونکہ یہاں لوگوں کی زمینوں کا مسئلہ ایک خاموش مسئلہ ہے، جو کبھی بھی اپنا اثر دکھا سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے سانحہ شورکو کا ذکر کیا، کیا وجہ ہے کہ اسکے ذمہ دار ابھی تک حکومت کی نظروں سے اوجھل ہیں۔؟
مولانا یوسف حسین:
اس حوالے سے حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہا جاسکتا، لیکن دہشتگردوں اور تخریب کاروں کو پکڑنا حکومت کی ذمہ داری ہے، سول اور فورسز انتظامیہ نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو پکڑا جائے گا، لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوسکا ہے۔ ہمارے لئے مساجد اور امام بارگاہ انتہائی عقیدت کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان کی اس طریقہ سے تباہی ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اتنا بارودی مواد کوئی لیکر آگیا اور حکومت کو کوئی خبر تک نہ ہوئی۔ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اس طرح کرم کا ایک ایک علاقہ غیر محفوظ ہے۔

اسلام ٹائمز: اس واقعہ کی کرم کے بعض اہلسنت رہنماوں نے بھی کھل کر مذمت کی تھی، انکے اس اقدام کو آپ کیسے دیکھتے ہیں۔؟
مولانا یوسف حسین:
انہوں نے اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی اور ہم ان کے اس اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ اب لوگ اس بات کو سمجھ رہے ہیں کہ فرقہ واریت مسائل کا حل نہیں، اچھے برے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔ تاہم برے لوگوں کی حوصلہ شکنی اور اچھے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیئے۔ بہرحال اہلسنت رہنماوں کے ردعمل سے ہمارے زخموں پر مرحم لگا اور ہم ان کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمدری اور غیر سگالی کا اظہار کیا۔

اسلام ٹائمز: کرم میں کرونا وائرس کے کیسز سامنے آئے، ایک فوجی جوان بھی اسی وجہ سے شہید ہوئے ہیں، بعض لوگ کرونا کے حوالے سے شبہات کا اظہار کرر ہے ہیں، کیا واقعی عام مریضوں کو بھی کرونا کا مریض بنایا جا رہا ہے۔؟
مولانا یوسف حسین:
اپر کرم میں تو کرونا کے کیس سامنے نہیں آئے، لوئر کرم میں کچھ لوگوں میں تصدیق ہوئی اور ایک دو جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے تو یہ بحث چل رہی ہے اور روز بروز لوگوں کے ذہنوں میں شبہات آرہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک جان لیوا بیماری ہے اور اس حوالے سے احتیاط ہی سے انسان خود کو بچا سکتا ہے۔ حکومت کو اس طرف توجہ دینی ہوگی کہ لوگ اس قسم کی باتیں کیوں کر رہے ہیں۔ ظاہر ہے اگر کوئی اہم ذمہ دار اس حوالے سے شبہات کا اظہار کرتا ہے تو عوام کے ذہن میں سوال پیدا ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ کا بیان بھی میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ سرکاری لیبارٹری سے کرونا کے ٹیسٹ پازیٹیو آرہے ہیں اور نجی لیبارٹرویوں سے نیگیٹو آرہے ہیں۔ تو اس حوالے سے تو کوئی شک نہیں کہ لوگوں کے ذہنوں میں ابہام موجود ہے۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ کچھ عرصہ کے دوران کرم میں اراضی کے تنازعات نے جنم لیا اور لوگ ایک دوسرے کیخلاف مورچہ زن بھی ہوئے، اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی، زمینوں کے مسائل کیوں حل نہیں کئے جا رہے۔؟
مولانا یوسف حسین:
یہ مسائل تو یہاں دوبارہ حالات خراب کرسکتے ہیں، ہم نے تو بارہا حکومت کی توجہ ان مسائل کی طرف دلوائی ہے۔ معلوم نہیں کہ حکومت یہ مسئلہ کیوں حل نہیں کرتی۔ یہ بہت حساس مسئلہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر حکومت کرم میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے اراضی کے مسائل کاغذات مال کے مطابق حل کرنا ہوں گے۔ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔ شرعی طور پر نہ ہم کسی کی زمین پر قابض رہ سکتے ہیں اور نہ ہم برداشت کریں گے کہ کوئی اور ہماری زمینوں پر قابض ہو۔ یہ مسئلہ فساد کی جڑ ہے۔ کئی مسائل ہیں کرم میں، جیسا کہ بجلی کا مسئلہ، ترقیاتی کاموں کا مسئلہ، روزگار کا مسئلہ۔ لیکن سب سے اہم مسئلہ زمینوں کا ہے، جس کی وجہ سے ماضی میں بھی حالات خراب ہوتے آئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: یوم القدس حال ہی میں گزرا ہے۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آغا سید علی خامنہ ای نے قبلہ اول کی آزادی کیلئے امت مسلمہ کو چند تاکید کیں، انکو آپ کیسے دیکھتے ہیں۔؟
مولانا یوسف حسین:
فلسطین اور قبلہ اول ہمارا ہے، اس پر قابض اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے۔ ہمارے رہبر کا ہر دعویٰ ہمیشہ سچ ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے جب کہا کہ اسرائیل آئندہ پچیس سال نہیں دیکھ سکے گا تو ہمیں بالکل یقین ہے کہ ایسا ہی ہوگا۔ رہبر نے مسلمانوں کے دلوں کے حال کی ترجمانی کی ہے۔ انہیں معلوم ہے کہ فلسطین کا مسئلہ کتنا اہم ہے اور امریکہ و اسرائیل اس حوالے سے کیا عزائم رکھتے ہیں۔ ان کی ہر بات ہمارے لئے حکم کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کا جو بھی حکم ہوگا، ہم پر فرض ہے کہ ہم اس پر عمل کریں۔

اسلام ٹائمز: یوم انہدام جنت البقیع قریب ہے، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مولانا یوسف حسین:
یہ تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے۔ جب آل سعود نے اہلبیتؑ اور صحابہ کیساتھ اپنے بغض کا اظہار کرتے ہوئے مزارات کو منہدم کیا۔ آل سعود نے یہ اقدام کرکے دنیا بھر کے مسلمانوں اور محبان اہلبیتؑ کے دلوں کو دکھی کیا۔ میں یہی کہوں گا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو ملکر ان مزارات مقدسہ کی بحالی کیلئے کوششیں کرنا چاہیئے۔ یہ کسی ایک مسلک یا طبقہ کا نہیں بلکہ پوری عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔ دنیا کا کوئی قانون بھی اس قسم کے اقدام کی اجازت نہیں دیتا۔ ہماری دعا ہے کہ جلد از جلد ان مزارات مقدسہ کی دوبارہ تعمیر ہو، اور ان شاء اللہ جلد ایسا ہوگا، آل سعود تباہ ہوں گے۔ یہ قابض خاندان مکہ اور مدینہ پر قابض ہے۔ ایسے برے عقیدے والے لوگ جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے۔
خبر کا کوڈ : 865456
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش