0
Wednesday 8 Feb 2012 19:37

توہین عدالت کیس، فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف وزیراعظم کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کل ہوگی

توہین عدالت کیس، فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف وزیراعظم کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کل ہوگی
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں آٹھ رکنی بینچ وزیراعظم کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس شاکر اللہ جان، جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس خلجی عارف، جسٹس طارق پرویز، جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس امیر ہانی مسلم شامل ہیں۔  وزیراعظم کی جانب سے اعتزاز احسن کی تیار کردہ اپیل ایڈووکیٹ آن ریکارڈ ایم ایس خٹک نے دائر کی۔ توہین عدالت قانون دو ہزار تین کے تحت دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیل میں ریاست اور اسسٹنٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔ 

اعتزاز احسن نے انٹرا کورٹ اپیل میں چون قانونی نکات کو اٹھایا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ انہیں تفصیلی دلائل کا موقع دیئے بغیر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ عدالت کے حکم میں وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔ وجوہات کے بغیر حکم صادر کرنا آئین کے آرٹیکل دس اے کی خلاف ورزی ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ پی سی او ججز کے خلاف توہین عدالت کیس میں چوبیس پیشیاں ہوئیں۔ مگر وزیراعظم کے معاملے میں عدالت کی عجلت دہرے معیار کے مترادف ہے۔ اپیل میں دو فروری کا حکم معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اپیل کا فیصلہ ہونے تک فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کی جائے۔ 

اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعظم کو جاری کردہ اظہار وجوہ کا نوٹس واپس لینے کا حکم دیا جائے۔ اپیل میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا رولز آف بزنس پر عملدرآمد توہین عدالت کا جرم بن سکتا ہے۔ کیا عدلیہ کو یہ یاد دلانا توہین ہے کہ بیرون ملک اس کا حکم نہیں مانا جائے گا اور کیا ججوں کو رہا کرنے والے وزیراعظم کو عدالت سے سزا مضحکہ خیز نہیں ہوگی۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ آئین پامال کرنے والے آمر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور منتخب وزیراعظم کو اتنی رعایت کا حقدار بھی نہیں سمجھا گیا۔ سپریم کورٹ نے این آر او عمل درآمد کیس میں توہین عدالت کی کارروائی پر وزیراعظم کو تیرہ فروری کو طلب کیا ہے۔ اور اسی دن وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 136388
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش