0
Wednesday 22 Feb 2012 11:18

سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی

سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی
اسلام ٹائمز۔ جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو شاہد اورکزئی نے وزیراعظم کے خلاف اٹارنی جنرل کو بطور پروسیکیوٹر تقرری چیلنج کرنے پر دلائل دئیے اور اسے غیر آئینی قرار دیا۔ شاہد اورکزئی کا کہنا تھا کہ وہ این آر او کیس میں درخواست گزار تھے لہذا اُن کا حق دعوٰی بنتا ہے، رجسٹرار کا پہلا اعتراض ہے کہ اُن کا کوئی بنیادی حق متاثر نہیں ہوا، شاہد اورکزئی نے کہا کہ اگر وہ این آر او کیس میں فریق نہ ہوتے تو شاید یہ اعتراض درست ہوتا۔ اس پر جسٹس ناصر الملک ریمارکس دئیے کہ یہ توہین عدالت کی کارروائی ہے جو صرف عدالت اور توہین کرنے والے سے ہی متعلق ہے، لہٰذا آپ کو کارروائی میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے اورکزئی کی اپیل مسترد کر دی۔ 

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کیس میں دستاویزات کے طور پر عدالتی فیصلوں کی نقول جمع کرا دیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ استغاثہ کی دستاویزات کی نقول وزیراعظم کے وکیل کو دے دی ہیں، جن میں این آر او فیصلے اور عملدرآمد سے متعلق عدالتی احکامات شامل ہیں۔ عدات نے سولہ فروری کو جمع کرائی گئی دستاویزات استغاثہ کی شہادت کے طور پر قبول کرتے ہوئے ستائیس فروری تک مزید شواہد جمع کروانے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ انہیں مزید شواہد پر اعتراض ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ٹرائل ضابطہ فوجداری کے تحت چلانے کی ضرورت نہیں، تاہم فریقین کی رضامندی سے کارروائی چلا سکتے ہیں۔ کیس کی سماعت اٹھائیس فروری تک ملتوی کر دی گئی۔


خبر کا کوڈ : 139837
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش