0
Saturday 10 Mar 2012 20:14

پاکستان نے مسئلہ کشمیر پس پشت ڈالنے کو خارج از امکان قرار دیدیا

پاکستان نے مسئلہ کشمیر پس پشت ڈالنے کو خارج از امکان قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں کے دوران کشمیر کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ کشمیریوں کیساتھ سیاسی، سفارتی اور اخلاقی تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے حکومت نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کی روشنی میں ہی مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور حتمی حل نکالا جاسکتا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے کہا ہے کہ جنیوا میں ہونے والی حقوق انسانی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ کے دوران بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں لاگو کچھ کالے قوانین کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔ 

اسلام آباد میں منعقدہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ مختلف سطحوں پر باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی راہ پر کاربند ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو پس پشت یا سرد خانے میں ڈال رہا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے اور اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان اس مسئلہ کو منجمند کرکے بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنائےگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے روز اول سے ہی مسئلہ کشمیر کے حتمی حل اور کشمیریوں کی جاری جدوجہد کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ 

عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان کا یہ موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں اور کشمیریوں عوام کی خواہشات کے مطابق پر امن طور پر حل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور حتمی حل ہی جنوبی ایشیائی خطے میں پائیدار امن و سلامتی کا ضامن بن سکتا ہے۔ عبدالباسط نے کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ وہاں کے لوگوں کے مستقبل سے جڑا ہے اور جب تک کشمیری عوام کو آزادانہ طور پر حق خود ارادیت کے ذریعے اپنی رائے ظاہر کرنے کا موقعہ نہیں دیا جائے گا تب تک اس مسئلے کا منصفانہ حل نہیں نکالا جاسکتا ہے۔ 

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو اس بات کا خیال ہے کہ کشمیری عوام نے اپنے بنیادی حق کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ اس موقع پر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ رواں ماہ کی ۵ تاریخ کو اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن کی جنیوا میں ہوئی میٹنگ کے دوران بھی اس بات پر زور دیا گیا کہ جموں و کشمیر میں حقوق انسانی خلاف ورزیوں کے واقعات پر روک لگانے کےلئے وہاں لاگو سبھی کالے قوانین کو منسوخ کیا جانا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام دیرینہ اور حل طلب تنازعات بشمول کشمیر اور سیاچن کا فوری حل چاہتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 144345
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش