0
Tuesday 3 Apr 2012 00:16

سنگباری کے الزام میں50 کشمیری لڑکوں کی عدالت میں پیشی

سنگباری کے الزام میں50 کشمیری لڑکوں کی عدالت میں پیشی

اسلام ٹائمز۔ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران مقبوضہ کشمیر میں سنگباری کے الزام میں تقریباً 50 لڑکوں کو سرینگر کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس نے باضابطہ طور ان تمام نوجوانوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کردی، کم عمر محمد برہان سمیت 5 لڑکوں کے خلاف غداری اور لوٹ مار کا الزام عائد کیا گیا، جبکہ عامر رحیم سمیت دیگر 5 کم عمر لڑکوں پر سنگباری کا الزام لگایا گیا ہے، ان دونوں کیسوں کی اگلی شنوائی بالترتیب 17 اور 12 اپریل کو ہوگی، اپوزیشن لیڈر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ریاستی سرکار ان بچوں کے مستقبل کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے، کشمیر میں  2010ء اور 2011ء کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں خشت باری کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کئے گئے تقریباً 50 لڑکوں کے خلاف ریاستی پولیس نے باضابطہ طور پر سرینگر کے سب رجسٹرار اور فسٹ منصف کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی۔
 
جن میں سے کچھ نوجوانوں پر غداری اور آگ لگانے کے سنگین الزامات بھی عائد کئے گئے ہیں۔ 10 کم عمر لڑکوں کے وکیل ایڈوکیٹ بابر جان قادری نے کہا کہ ریاستی پولیس نے محمد برہان سمیت 5 کم عمر لڑکوں پر غداری اور آگ لگانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان سبھی ملزمان کے خلاف سرینگر کی سب رجسٹرار اور فسٹ منصف کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی ہے، ایڈووکیٹ قادری نے مزید بتایا کہ انہوں نے تمام کم عمر موکلوں کا متعلقہ عدالت میں دفاع شروع کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ محمد برہان سمیت 5 کم عمر ملزمان کے کیس کی اگلی شنوائی 17 اپریل کو فسٹ منصف سرینگر کی عدالت میں ہوگی۔ ایڈووکیٹ بابر جان قادری نے مزید بتایا کہ بٹہ مالو کے عامر رحیم سمیت دیگر 5 کم عمر لڑکوں کے خلاف قدرے نرم الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

ایڈوکیٹ بابر قادری نے امید ظاہر کی کہ پولیس کی طرف سے 10 لڑکوں کے خلاف عدالت میں دائر کردہ چارج شیٹ میں عائد الزامات عدالت میں غلط ثابت ہونگے اور ان سبھی لڑکوں اور ان کے والدین کو راحت ملے گی۔ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنوں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ریاستی اسمبلی میں گرمائی ایجی ٹیشن 2010ء کے دوران سنگباری کے الزامات کے تحت گرفتار کئے گئے سبھی نوجوانوں کے خلاف پولیس تھانوں میں درج ایف آئی آر کو واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان سبھی نوجوانوں کو عام معافی کے دائرے میں لایا جائے گا جبکہ اس سے قبل وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 2011ء میں عید کے موقع پر سنگباری کے الزام میں گرفتار سبھی نوجوانوں کیلئے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ گرفتار کئے گئے تمام ایسے نوجوانوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔
 
گذشتہ تقریباً ایک ہفتے کے دوران جن 50 کے لگ بھگ لڑکوں اور نوجوانوں کو سرینگر کی عدالت میں پیش کیا گیا میں سے کچھ نوجوانوں کو جیل یا تھانے سے عدالت میں لایا گیا تھا جبکہ کئی لڑکے اسکول کی وردی زیب تن کر کے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔  عدالت میں حاضر کئے گئے یا خود حاضر ہوئے ان مبینہ سنگبازوں کے لواحقین نے بتایا کہ پولیس کی طرف سے ان کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ داخل کرنے کی وجہ سے ان نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہو سکتا ہے، مذکورہ نوجوانوں کے لواحقین نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے چند روز قبل ریاستی اسمبلی میں مبینہ سبھی سنگ بازوں کو عام معافی دئیے جانے کا اعلان کرنے سے انہیں راحت ملی تھی لیکن ابھی ایک ہی رات گذری تھی کہ پولیس نے ان نوجوانوں کے خلاف سرینگر کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی، نوجوانوں اور ان کے قریبی رشتہ داروں نے اس امید کا اظہار کیا کہ انہیں عدالت میں ضرور بے قصور قرار دیا جائے گا۔

خبر کا کوڈ : 149876
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش