0
Monday 30 Apr 2012 00:42

پاکستان میں فضائی سفر خود کشی کے مترادف؟

پاکستان میں فضائی سفر خود کشی کے مترادف؟
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں فضائی سفر محفوظ بنا نے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد کے ہوائی اڈے کے نزدیک حسین آباد گاؤں میں ایک نجی ایئر لائنز کے طیارے کے حادثے کو ایک ہفتہ گزر گیا لیکن اس کی بازگشت آج بھی وفاقی دارالحکومت میں سنی جاسکتی ہے۔ پاکستان میں ہوائی جہازوں کے حادثوں کی اہم ترین وجہ حفاظت کے عالمی معیار سے انحراف یا ان کی خلاف ورزی ہے، دوسری طرف ہر حادثے کے بعد جاری ہونے والی رپورٹ کی طرح اس بار بھی بلیک باکس مل چکا ہے اور انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ بادی النظر میں جو حقائق منظر عام پر آئے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اولاً تو جس جہاز کو یہ حادثہ پیش آیا وہ اپنی عمر پوری کرچکا تھا اور مزید استعمال کے قابل نہ تھا۔ ثانیاً اس کے پائلٹ نے خواہ مخواہ خراب موسم، آندھی اور طوفان کے دوران اسلام آباد ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے کی کوشش کی اور ثالثاً اس جہاز کو اڑان کی اجازت دینے سے قبل متعلقہ محکموں نے سیفٹی سٹینڈز کا بالکل خیال نہیں کیا۔

تحقیقاتی کمیشن کو ضرور اس سوال کو تحقیات میں شامل کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کون لوگ تھے کہ جنہوں نے سفارش کرکے اس جہاز کو اڑانے کیلئے کلیئرنس سرٹیفیکیٹ دلوایا۔ کیونکہ اس امر کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتاکہ کسی سیاسی ہاتھ نے کم سے کم حفاظتی معیار پر پوار نہ اترنے کے باوجود اس جہاز کو کلیئرنس سرٹیفکیٹ دلوادیا ہو۔ اس ملک میں بدقسمتی سے ایسا ہوتا آیا ہے کہ بزنس مین جلد سے جلد پیسہ کمانے اور زیادہ سے زیادہ کمانے کی ہوس میں شارٹ کٹس استعمال کرتے ہیں اور کوالٹی کو قربان کردیتے ہیں۔
 
یہ بڑی عجیب بات ہے کہ یورپ میں خصوصاً جاڑتے میں ہروقت موسم ابر آلود رہتا ہے اور ویزبلٹی نہ ہونے کے برابر ہوتی اور سینکڑوں کے قریب یورپ کے تقریباً ہر ہوائی اڈے سے جہاز ٹیک آف بھی کرتے ہیں اورلینڈ بھی کرتے ہیں۔ لیکن وہاں شاید ہی کبھی اس قسم کا ائیر کریش دیکھنے میں آیا ہو جسطرح اسلام آباد میں تھوڑے ہی عرصے میں دو واقعات پیش آچکے ہیں جن میں سینکڑوں قیمتی جانیں لقمہ اجل بن گئیں۔

اسلام آباد کے سنجیدہ حلقوں نے وفاقی وزیر اطلاعات کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے کہ 2 سال قبل اسلام آباد میں ائیر بلیو کا جو حادثہ ہوا تھا اس کی انکوائری رپورٹ پر حکومت نے اس لئے عملدرآمد نہ کیا کہ ایئر بلو کامالک (ن) لیگ کا لیڈر تھا اور اگر ہم اس انکوائری رپورٹ پر عملدرآمد کرتے تو (ن) لیگ کے لیڈر ہم پر سیاسی انتقام کا الزام لگاتے۔ اس کا باالفاظ دیگر مطلب یہ ہوا کہ سیاسی فریقین ایک دوسرے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے سے محض اس لئے احتراز کرتے رہیں گے کہ کہیں ان پر سیاسی انتقامی کارروائی کا الزام نہ لگے بھلے انہوں نے قوانین کی خلاف ورزی کیوں نہ کی ہو۔
 
یہ عجیب منطق ہے کہ جو اس ملک کے عام آدمی کی سوچ سے بالاتر ہے، اس کامطلب یہ بھی لیا جاسکتا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں کو صرف اپنے سیاسی مفادات کی پرواہ ہے جہاں تک ملکی قوانین اور عوام کا تعلق ہے ان کے لئے فضائی سفر خودکشی ہی کیوں نہ ثابت ہو۔
خبر کا کوڈ : 157576
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش