0
Friday 7 Sep 2012 19:53

چند انتہاء پسند عناصر کی وجہ سے اسلام کا امیج خراب ہو رہا ہے، متحدہ بین المسلمین فورم

چند انتہاء پسند عناصر کی وجہ سے اسلام کا امیج خراب ہو رہا ہے، متحدہ بین المسلمین فورم
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی دعوت فکر پر ملک بھر سے تعلق رکھنے والے مختلف مکاتب فکر کے ملک بھر سے تعلق رکھنے والے علماء پر مشتمل متحدہ بین المسلمین فورم پاکستان تشکیل دیدیا گیا جس کی 29 رکنی مرکزی کمیٹی کا اعلان کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا گیا۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فورم کے صدر مولانا تنویر الحق تھانوی نے ملک بھر سے نامزد کمیٹی کے ارکان کا اعلان کیا۔ کمیٹی کے ارکان میں علامہ فیروز الدین رحمانی فورم کے جنرل سیکریٹری ہوں گے جبکہ کراچی سے تعلق رکھنے والے امیر عبداللہ، علامہ عباس کمیلی، علامہ حافظ قاری جمیل راٹھور اور حافظ محمد سلفی سینئر نائب صدر ہوں گے، نائب صدور میں کراچی سے مولانا اسد دیوبندی، عامر عبداللہ محمدی، علامہ مرزا یوسف حسین، مولانا عون محمد نقوی، علامہ سید ہاشم موسوی، شاہ سراج الحق، علامہ اظہر حسین نقوی، مفتی عبدالرزاق، علامہ علی کرار نقوی، سلمان مجتبیٰ، اسلام آباد سے علامہ حیدر علوی، اٹک سے علامہ مفتی محمود احمد رضوی، ملتان سے مفتی عبدالقوی، لاہور سے فرحان رضا عابدی، سکھر سے عارف سعیدی، کوئٹہ سے قاری عبدالرحمان شامل ہیں۔ اسی طرح کراچی سے محمد ناصر یامین کو رابطہ سیکریٹری، گلگت سے تعلق رکھنے والے آغا سید سجاد حسین کربلائی سمیت کراچی سے تعلق رکھنے والے علامہ ظہیر عباس عابدی، انور رضا بھائی، مفتی عبدالرزاق، مولانا محمد شمیم، مولانا باقر حسین زیدی ممبران ہوں گے۔

مولانا تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ چند انتہاء پسند عناصر کی وجہ سے پوری دنیا میں جو اسلام کا امیج خراب ہورہا ہے اور اسلام کے نام پر جو قتل و غارت گری، جبر و تشدد کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے مختلف مکاتب فکر کے درمیان دانستہ ہوا دی جارہی ہے ایسے وقت میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے یکم ستمبر کو پورے پاکستان کی سطح پر اتحاد بین المسلمین کانفرنس منعقد کی اور اس کانفرنس میں جس طرح یکجہتی کا درس دیا وہاں انہوں نے تمام علمائے کرام، مشائخ عظام کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے کی دعوت فکر دی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کام و مشائخ عظام یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان بھر کے مختلف حصوں میں ایک گہری اور گھناؤنی سازش کے تحت ملک کی سالمیت کے خلاف بلکہ فرقہ وارانہ نفرتوں کی آگ بھڑکا کر اسلام اور مسلمانوں کے مسلم فرقوں کو آپس میں لڑانے اور مذہب کے نام پر شدید قتل و غارت گری کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور یہ سلسلہ رکنے کو نہیں آرہا بلکہ دن بدن بڑھتا ہی جارہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے اور حکومت سب کے سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ کراچی سے لیکر کوئٹہ، بلوچستان اور گلگت سے لیکر پارہ چنار اور ڈیرہ اسماعیل خان اس فرقہ وارانہ آگ کی لپیٹ میں آچکے ہیں اور شاید ہی کوئی مقدس مقام ان انتہا پسندوں، دہشت گردوں کی لپیٹ سے محفوظ رہا ہو جس میں اولیاء کرام کے مزارات، سنی و شیعہ علمائے کرام اور تمام مذہبی لوگ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام فرقے دنیا کے دیگر مسلم ممالک کے علاوہ مغربی ملکوں میں بھی انہی عقائد کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں لیکن یہ صرف قائداعظم کے بنائے ہوئے ملک پاکستان میں ہی کیوں شیعہ سنی کے نام پر قتل و غارت گری ہورہی ہے۔ قائداعظم خود ایک شیعہ اثناء عشری خوجہ تھے لیکن انہوں نے یہ ملک کسی ایک طبقے اور فرقے کے لئے نہیں بلکہ تمام مکاتب فکر کے مسلمانوں کے لئے، تمام فرقوں کے مسلمانوں کی مشترکہ جدوجہد سے وجود میں آیا تاکہ تمام مسلمان اپنے اپنے عقائد کے مطابق آزادی کے ساتھ حتیٰ کہ ہندو، سکھ، عیسائی اور پارسی بھی اور آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں لیکن آج ان پر بھی جبر و تشدد کیا جارہا ہے اور انہیں نقل مکانی اور ہجرت کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں کسی کی جان اور مال محفوظ نہیں ہے۔ تاجر برادری بھی اغواء برائے تاوان اور قتل و غارت گری کے سبب اپنے سرمائے کو باہر منتقل کرر ہی ہے اور صنعتیں دوسرے ممالک میں لگا رہے ہیں نتیجتاً ملک کی معیشت کھوکھلی ہوتی جارہی ہے لہذا اس درد کو محسوس کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بروقت قدم اٹھایا ہے اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور تمام مکاتب فکر کے علماء کو عملی طور پر یکجا کرکے فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرانے کی کوشش کی اور ان کی یہ کوشش قابل ستائش ہے۔
خبر کا کوڈ : 193475
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش