0
Sunday 4 Nov 2012 23:15

اسلام دشمنی، انسانی حقوق اور جمہوریت کی چمپئین آنگ سان سوچی بھی کسی سے کم نہیں

اسلام دشمنی، انسانی حقوق اور جمہوریت کی چمپئین  آنگ سان سوچی بھی کسی سے کم نہیں
اسلام دشمنی، انسانی حقوق اور جمہوریت کی چمپئین آنگ سان سوچی بھی کسی سے کم نہیں۔ برما میں حزب اختلاف کی رہنماء آنگ سان سوچی نے ملک کے مغربی علاقوں میں نسلی فسادات کے دوران ہزاروں کی تعداد میں بے گھر ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی حمایت کرنے سے انکار کیا ہے۔ تاہم انھوں نے پر تشدد فسادات کے حوالے سے صبر و برداشت کی اپیل کی ہے۔ میڈیا کو دئیے جانے والے ایک انٹرویو میں آنگ سان سوچی نے کہا کہ فسادات کے مسئلے کی بنیاد کو دیکھے بغیر وہ روہنگیا مسلمانوں کے حق میں بول کر اپنی اخلاقی قیادت کا غلط استعمال نہیں کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں صبر کی اپیل کرتی ہوں۔ انہوں یہ بات ماننے سے بھی انکار کیا کہ آٹھ لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو برمی شہریت نہیں دی جا رہی، ان کا کہنا تھا کہ 1982ء میں بنائے گئے متنازع قانون کو دیکھنے کی ضرورت ہے، جس کی رو سے برما کے روہنگیا مسلمانوں کو شہری حقوق کے دائرے سے باہر رکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے برما کے روہنگیا مسلمانوں کو دنیا کی سب سے زیادہ تکلیف میں رہنے والی اقلیتوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک کے مشرقی علاقے رخائن میں حالیہ فسادات کے دوران ساٹھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق برما میں تقریبا آٹھ لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو حکومت شہریت دینے سے انکار کرتی ہے۔ برما میں بدھ مت مذہب سے تعلق رکھنے والے روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش سے آئے ہوئے غیر قانونی مہاجرین سمجھتے ہیں اور ان کو برما سے نکالنا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 209121
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش