0
Saturday 29 Dec 2012 12:51

افغان طالبان کا پاکستان میں بھی دفتر کھلنا چاہیے، قاضی حسین احمد

افغان طالبان کا پاکستان میں بھی دفتر کھلنا چاہیے، قاضی حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے سابق امیر اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ افغان طالبان کا پاکستان میں بھی دفتر کھلنا چاہیے، اس کے نتیجے میں پاکستانی طالبان ان کے زیر اثر اور ڈسپلن میں آجائیں گے، قطر میں امریکہ نے طالبان کو دفتر مہیا کیا، پیرس اور جاپان میں مذاکرات کر رہا ہے اس لئے ہمارے ہاں بھی طالبان کے ساتھ کوئی چینل کھولنے کی ضرورت ہے، کسی اور جگہ بیٹھ کر طالبان کی ذمہ داری کی خبریں حتمی نہیں ہو سکتیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام ٹاپ سٹوری میں اینکر محمد اسامہ غازی سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ افغانستان کو آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست بننے کیلئے مواقع فراہم کرنے چاہئیں، افغان صدر کے کہنے پر طالبان کو رہا نہیں کرنا چاہیے تھا، یہ حماقت ہے، اگر ایسا ہی کرنا تھا تو طالبان سے براہ راست بات کی جا سکتی ہے۔

سینئر صحافی سلیم صافی نے کہا کہ بظاہر طالبان کی شرائط پر عمل حکومت کیلئے ممکن نظر نہیں آ رہا، جو لوگ افغان طالبان سے بات چیت پر زور دے رہے ہیں ان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ پاکستانی طالبان سے مفاہمت کی مخالفت کریں، پیپلز پارٹی کی رہنماء مہرین انور راجہ نے کہا کہ اگر کوئی سیاسی پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ جمہوریت نہیں ہونی چاہیے تو وہ ملک سے مخلص نہیں۔ سابق آئی جی سندھ افضل شگری نے کہا کہ موبائل کی بندش بم دھماکے روکنے کا واحد طریقہ نہیں، فون سسٹم ٹھیک کیوں نہیں کیا جاتا۔
خبر کا کوڈ : 226048
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش