0
Friday 23 Apr 2010 07:48

سرکاری دفاتر میں دو روز تعطیل،کاروباری مراکز 8 بجے بند،کراچی کو300 میگا واٹ بجلی کم دی جائے گی

سرکاری دفاتر میں دو روز تعطیل،کاروباری مراکز 8 بجے بند،کراچی کو300 میگا واٹ بجلی کم دی جائے گی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق حکومت نے توانائی کے بحران پر قابو پانے اور بجلی کی بچت کیلئے 30 جولائی تک سرکاری دفاتر میں ہفتہ میں دو روز تعطیل،کاروباری مراکز رات 8 بجے بند کرنے، ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس سمیت تمام سرکاری دفاتر میں دن 11 بجے سے پہلے ایئر کنڈیشنرز نہ چلانے،غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور شیڈول لوڈ شیڈنگ میں 33 فیصد کمی کرنے،اسٹریٹ لائٹس آدھی جلانے،بل بورڈز کو بجلی کی فراہمی بند کرنے،کمرشل آرائشی لائٹس پر پابندی عائد کرنے،زرعی ٹیوب ویلوں کو رات 7 سے 11 بجے تک بجلی فراہم نہ کرنے،کے ای ایس سی کو بجلی کی سپلائی 650 میگاواٹ سے کم کر کے 300 میگاواٹ کرنے،116 ارب روپے کا زیر گردش قرضہ ادا کرنے،پاور پلانٹس کو اضافی 183 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرنے،بقایا جات کی وصولی کا کام تیز کرنے اور سرکاری شعبے کے توانائی فنڈ کیلئے 20 ارب روپے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ توانائی کے بحران سے ملک کو نکالنا ہماری ذمہ داری ہے،ہماری کوشش ہے کہ ہم عوام کو ریلیف فراہم کریں،اقتصادی استحکام کے بغیر سیاسی استحکام حاصل نہیں ہو سکتا،کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے چاروں صوبوں میں اتفاق رائے ضروری ہے،عوام صبر و تحمل سے کام لیں، املاک کا نقصان قومی نقصان ہو گا۔وہ جمعرات کو یہاں وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی،وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ اور وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل سید نوید قمر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ توانائی کے بحران کے خاتمے کیلئے قومی توانائی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے بحران کے خاتمے کیلئے ہم ہر فورم پر کوششیں کر رہے ہیں،امریکا میں بھی اس معاملے پر ہماری پہلی ترجیح توانائی ہی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 500 میگاواٹ یومیہ بجلی کی بچت ہو گی،مختصر مدت کے منصوبوں کے تحت ہمارے پاس 10 آئی پی پیز کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں،ان سے فوری طور پر 300 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہو گا جبکہ رینٹل منصوبوں سے فوری طور پر 605 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی۔اس کے علاوہ ہوائی چکیوں اور کیپٹو پاور کے منصوبوں سے بھی استفادہ کیا جائیگا،اس سلسلے میں ٹیکسٹائل انڈسٹری اور شوگر انڈسٹری کے ساتھ مشترکہ منصوبوں سے بھی پیداوار حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ طویل مدت کے منصوبوں کے تحت پن بجلی کے مختلف منصوبوں سے 21 سو میگاواٹ،کوئلے سے 30 ہزار میگاواٹ اور دوسرے مختلف ذرائع سے 15 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں پیش کی جانے والی سفارشات کا ہر 15 دن بعد جائزہ لیا جائے گا،غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جائے گا اور شیڈول لوڈ شیڈنگ میں 33 فیصد کمی لائی جائیگی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قومی توانائی کانفرنس کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت تھی،ہمارے پاس اس وقت بجلی گھروں کی پرانی مشینری 1959ء میں اور نئی مشینری 1991ء میں لگائی گئی اور اس عرصے میں توانائی کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور اس شعبے میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔آبادی بڑھنے کی وجہ سے بجلی کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کانفرنس میں جو سفارشات تیار کی گئی ہیں ان کے تحت بجلی کی بچت کیلئے مختلف اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن کے تحت ایوان صدر،وزیراعظم ہاؤس،وزیراعظم سیکرٹریٹ،وفاقی وزراء،گورنر ہاؤس، وزراء اعلیٰ ہاؤس اور دوسرے سرکاری دفاتر میں 50 فیصد لائٹس استعمال کی جائیں گی جبکہ پچاس فیصد لائٹس بند رہیں گی اس سے کم از کم 70 میگاواٹ بجلی کی بچت ہو گی جبکہ سرکاری دفاتر میں دن 11 بجے سے پہلے ایئر کنڈیشنرز استعمال کرنے پر پابندی ہو گی اور اس پابندی سے کوئی بھی ادارہ یا دفتر مستثنیٰ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گریڈ 20 یا اس سے اوپر کے افسران ایئر کنڈیشنرز استعمال کر سکتے ہیں،ایئر کنڈیشنرز کے استعمال کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ صنعتی شعبے میں مختلف دنوں میں ایک چھٹی کی جائینگی اور اس سے 50 میگاواٹ بجلی کی بچت ہو گی۔زرعی ٹیوب ویلوں کو رات 7 سے 11 بجے تک بجلی فراہم نہیں کی جائے گی جبکہ دن کے اوقات میں انہیں بجلی فراہم کی جائیگی۔اس سے 250 میگاواٹ بجلی کی بچت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی بچت کیلئے مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن میڈیکل اسٹورز اور بیکریز اس پابندی سے مستثنیٰ ہونگی۔شام کو شادی ہالز کیلئے 3 گھنٹے کا فنکشن کرنے کی اجازت ہو گی اور وقت کا تعین متعلقہ صوبائی حکومتیں خود کریں گی۔انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر میں تعطیل ابتدائی طور پر 30 جولائی تک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔30 جولائی کے بعد صورتحال کا جائزہ لیکر آئندہ کی حکمت عملی وضع کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ کے ای ایس سی کو اس وقت 650 میگاواٹ بجلی یومیہ فراہم کی جا رہی ہے لیکن اب اس کو کم کر کے 300 میگاواٹ کیا جائیگا اور بن قاسم کے پاور اسٹیشن کو فرنس آئل کے ذریعے چلا کر اضافی 300 بجلی حاصل کی جائیگی۔
نئے آئی پی پیز کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں اور یہ اس وقت مختلف مراحل میں ہیں جو بھی ہمیں بجلی فراہم کرے گا اس کا ٹیرف اس کو ادا کیا جائے گا،اس سے 2013ء تک ہمیں 1305 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی جبکہ رینٹل پاور منصوبوں پر بھی کام تیز کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک کو خشک سالی کا سامنا ہے۔تربیلا ڈیم اس وقت بھی ڈیڈ لیول پر ہے اور ہماری پن بجلی کی پیداوار 6464 میگاواٹ سے کم ہو کر 1600 سے 1700 میگاواٹ تک آ گئی ہے۔دریاؤں میں پانی کی صورتحال بہتر ہونے سے بھی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ واجبات کی وصولی کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں اور وزیراعظم کی خصوصی دلچسپی سے یہ مسئلہ حل کیا جا رہا ہے۔ حیسکو کے ذمے 21 ارب روپے واجب الادا ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ سے اس معاملے پر بات کی گئی ہے اور وہ اس کی ادائیگی کرائینگے۔ حکومت پنجاب نے بھی ایک ہفتے میں اپنے واجبات ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ان کے ذمے ٹیوب ویلوں کی سبسڈی کے تقریباً 6 ارب 10 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔اس کے علاوہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے بھی یقین دلایا کہ پیپکو کے ساتھ عدالتی تنازعہ حل کیا جائیگا اور صوبہ 14 ارب 20 کروڑ روپے کے واجبات کے حوالے سے اپنی درخواست واپس لے لیگا جبکہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے بھی 9 ارب 60 کروڑ روپے کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی ہے۔آزاد کشمیر کے ذمے 3 ارب 10 کروڑ روپے اور کے ای ایس سی کے ذمے 39 ارب روپے واجب الادا ہیں۔کے ای ایس سی سے واجبات کی وصولی کیلئے سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے اور یہ مسئلہ بھی جلد حل کر لیا جائیگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلی بار ہم نے 2015ء اور 2030ء تک بجلی کی ضرورت کے حوالے سے منصوبہ بندی کر لی ہے۔2015ء میں ہمیں 36 ہزار میگاواٹ اور 2030ء میں ایک لاکھ 14 ہزار میگاواٹ بجلی درکار ہو گی،اس کیلئے کوئلے اور دوسرے ذرائع سے استفادہ کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے گیس کی خریداری کیلئے 2006-07ء میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کیلئے ایران نے ٹرانسمیشن لائن تعمیر کرنا تھی اور اس کے علاوہ انہوں نے زاہدان سے پاکستانی سرحد تک 400 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن بھی بچھانا تھی،لیکن اس پر کام کا آغاز نہیں ہوا اور اس کیلئے چار سے 5 سال کا عرصہ درکار ہو گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی اس وقت بجلی کی 50 ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی ہے۔توڑ پھوڑ اور جلسے جلوسوں سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ زیر گردش قرضہ کی بنیادی وجہ پیداواری لاگت اور بلوں کی وصولی میں فرق ہے پچھلے 30 سال میں کوئی نیا ڈیم نہیں بنا۔پاور پلانٹس تیل پر چلانے کی وجہ سے صرف پچھلے ماہ 17 ارب 60 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی چوری اور لائن لاسز روکنے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔نیپرا نے اس حوالے سے ایک فیصد کا ہدف دیا تھا۔ہم نے اسے بڑھا کر 2 فیصد کر دیا ہے،کئی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز کو اس وجہ سے تبدیل کیا گیا ہے۔ہم نے ہدایت کر دی ہے کہ جو بھی کمپنی لائن لاسز کم نہیں کرے گی اس کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔واپڈا ملازمین کو مفت بجلی کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واپڈا ملازمین کو 15 سو میگاواٹ بجلی مفت دینے کی بات درست نہیں ہے۔عام طور پر انہیں 33 میگاواٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے جبکہ گرمیوں میں اس میں 10 میگاواٹ کا اضافہ ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے تربیلا ڈیم،مظفر گڑھ اور جامشورو تھرمل پاور اسٹیشنز کی استعداد بڑھانے کیلئے ہمیں 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر فراہم کئے ہیں اور ان منصوبوں پر کام شروع ہو گیا ہے اس کے علاوہ چشمہ ٹو اور تھری کے منصوبوں پر بھی چین کے تعاون سے کام جاری ہے۔

خبر کا کوڈ : 24278
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش