3
0
Thursday 18 Apr 2013 19:13
اسلامی تحریک اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد کا باضابطہ اعلان

آئندہ عام انتخابات اسلامی تحریک کے شانہ بشانہ لڑیں گے، سید یوسف رضا گیلانی

یہ اتحاد ملکی استحکام کے سلسلہ میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا، علامہ عارف واحدی
آئندہ عام انتخابات اسلامی تحریک کے شانہ بشانہ لڑیں گے، سید یوسف رضا گیلانی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان آئندہ قومی انتخابات کے سلسلہ میں معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا باضابطہ اعلان آج اسلام آباد میں منعقدہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں دو سابق وزراء اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے علاوہ اسلامی تحریک پاکستان اور شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی، علامہ شبیر میثمی، سید سکندر عباس گیلانی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماء شہلا رضا نے شرکت کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اسلامی تحریک آئندہ عام انتخابات ایک دوسرے کے شانہ بشانہ لڑیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تحریک کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کی جائے گی۔ 

اس موقع پر علامہ عارف حسین واحدی کا کہنا تھا کہ اسلامی تحریک اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد پاکستان کی بنیادیں مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ہم جمہوریت کے استحکام اور امن کے قیام کے لئے علامہ سید ساجد علی نقوی کی قیادت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنماء راجہ پرویز اشرف نے اسلامی تحریک کے وفد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ سید ساجد علی نقوی سے ہمارے ذاتی و سیاسی اچھے تعلقات قائم ہیں۔ ہم اسلامی تحریک کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کا اہم فیصلہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 255552
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

main khud eak SUC k karkon honay ki hasiyat se es faislay ka mukhalif hon aur ayenda k ley jamaat se kinara kashi ikhtiar kr raha hon jin k door main sab se ziada shia qoom pr zulm o sitam hovay unhi ki godon main baithna tha tu ettna dhandora kion paita tha?
..Ehsan ali zaidi
Iran, Islamic Republic of
کل یعنی 1988ء میں جب بی بی مظلوم تھی، اس کے ساتھیوں پر کرپشن کے کوئی الزامات نہ تھے، بھٹو کے اقتدار کا سنہرا دور اور 1973ء کا آئین لوگوں کے ذہنوں میں تازہ تھا اور قوم ضیاءالحق دور اور اس کی باقیات کے کرتوتوں سے تنگ آئی ہوئی تھی، آپ نے بھٹو کی بیٹی کا ساتھ نہ دیا اور ایک الگ جماعت کی حیثیت سے الیکشن لڑا اور آج جب کہ پوری قوم بھٹو کے چیلوں کی کرپشن سے آگاہ ہے اور جانتی ہے کہ اس ٹولے نے اپنے اقتدار کے گذشتہ پانچ سالوں میں عوامی فلاح کا ایک کام بھی نہیں کیا۔ آج جبکہ اس پارٹی کے فصلی بٹیرے جماعت کو چھوڑ چھوڑ کر اس سے دور ہو رہے ہیں۔ آج جب کہ نظریاتی اور سیاسی حوالے سے یہ جماعت اپنی تنزلی کی آخری حدوں کو چھو رہی ہے تو آپ ان کی گود میں جا بیٹھے۔ حیرت ہے مجھے ملت کے ان اعلٰی دماغوں پر جو ہمیشہ قوم کے اجتماعی شعور کے برعکس فیصلے کرتے ہیں اور جب ان فیصلوں میں ناکام ہوتے ہیں تو ذمہ داری ایک دوسرے کے سروں پر تھوپنا شروع کر دیتے ہیں۔
احسان علی زیدی بھائی، آپ صرف غم زدہ نہیں بلکہ تمام کارکنان آپ کے اس دکھ میں برابر کے شریک ہیں، کیا کریں اس میں جہاں تک میرا خیال ہیں قائد محترم کو اس پر مجبور کیا گیا ہے، علامہ واحدی صاحب کو کچھ قائد محترم کی عزت کا خیال رکھنا چاہئیے کیونکہ پہلے ہی ہم معاشرے میں جلد بازی کرنے میں مشہور ہیں، کیونکہ ہم نے کبھی کوئی فیصلہ اپنی دانشمندی سے نہیں کیا بلکہ نمبر بنانے کے لئیے جلد بازی میں کئے۔ ہمیں مقابلہ جن سے کرنا چاہیے نہیں کرتے، پریشانی میں ایسے ہی فیصلوں کی توقع رکھیں بھائی۔۔۔۔
ہماری پیشکش