0
Tuesday 27 Aug 2013 19:17

قائم علی شاہ سمیت صوبے کی 95 سیاسی و مذہبی شخصیات پر انتہاء پسندوں کے حملوں کا خدشہ

قائم علی شاہ سمیت صوبے کی 95 سیاسی و مذہبی شخصیات پر انتہاء پسندوں کے حملوں کا خدشہ
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تنظیم کے انتہاء پسندوں نے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں پر حملے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ اس بات کا انکشاف وفاقی وزارت داخلہ کے کرائسس مینجمنٹ سیل کے ڈائریکٹر آپریشن فرید احمد خان کی طرف سے حکومت سندھ کو بھیجے جانے والے ایک مراسلے میں کیا گیا۔ مراسلے میں بتایا گیا ہے وفاقی حکومت کو انٹیلی جنس اداروں سے اطلاعات ملی ہیں کہ کالعدم تنظیم کے انتہاء پسندوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں ڈپٹی کنوینر اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، رکن قومی اسمبلی نبیل گبول، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری پر حملے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ مراسلے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ انتہاء پسند اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے ان رہنماؤں پر ملک کے کسی بھی حصے میں حملہ کرسکتے ہیں۔ مراسلے میں حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان رہنماؤں کی فول پروف سیکیورٹی انتظامات کرنے کا فوری حکم دیا گیا ہے۔

دریں اثناء آئی این پی کے مطابق سندھ حکومت نے بعض کالعدم تنظیموں کی طرف سے دی جانیوالی حالیہ دھمکیوں اورصوبے میں دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ، قائد حز ب اختلاف خورشید شاہ، وزیر اطلاعات شرجیل میمن، فریال تالپور، طارق محبوب، سابق وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم سمیت سندھ کی 95 شخصیات، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، پولیس افسران، مذہبی و سیاسی اور سماجی رہنماؤں کی سیکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کو کالعدم تنظیموں اور قبائل و دیگر سطح پر دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔ ان شخصیات، پولیس افسران اور مذہبی رہنماؤں کا تعلق کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص اور لاڑکانہ ڈویژنوں سے ہے ان کے ناموں کی فہرست ملک کی مختلف حساس ایجنسیوں نے تیار کی ہے فہرست ان افراد کے متعلقہ اضلاع کی پولیس کو بھیج دی گئی ہے تاکہ ان شخصیات، پولیس افسران اور دیگر افراد کی سیکیورٹی بڑھائی جاسکے۔

فہرست میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ ، صدر زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور، سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، منظور وسان، نواب وسان، نفیسہ شاہ، اویس مظفر، سید جمیل، نعمت اللہ خان، ڈاکٹر معراج الہدیٰ، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، علامہ حیدر علی جوادی، مولانا سعید جدون، مظہر عباس رضوی، سید محرم علی شاہ، مولانا امداد نسیمی، محمد عثمان، مولانا عبدالغفور شبیری، عبدالصمد حیدری، خالد خان لوند، سید پریل شاہ بخاری، سید سرکار حسین شاہ، قاری عطاء اللہ رحمانی، مولانا علی بخش بھنبھرو، سابق وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم، میر منور علی خان تالپر، مولانا احمد میاں حامدی، مفتی محمد رحیم سکندری، لعل چند مالہی، ایم این اے علی شیر جکھرانی، ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ایم این اے سید وسیم حسین، ایم این اے ڈاکٹر ابراہیم جتوئی، ناصر خلجی، دلاور قریشی، عابد حسین قائم خانی، حاجی عبد الرؤف کھوسو، ڈاکٹر سہراب سرکی شامل ہیں۔

فہرست کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس سید مقبول باقر، اے ٹی سی کے جج سید حسین زیدی، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کراچی ندیم حیدر، پولیس افسران میں چوہدری محمد اسلم، راجہ عمر خطاب، فاروق اعوان، فیاض خان، راؤ انور، مظہر مشوانی، ایس ایس پی سکھر عرفان بلوچ، ایس ایس پی خیرپور عثمان باجوہ، ملک الطاف، اے ایس پی سٹی سکھر مسعود بنگش، سرور کمانڈو، قاسم غوری، ناصر محمود، ڈی آئی جی جیل خانہ جات سکھر اشرف علی نظامانی، پیر شبیر جان سر ہندی، سکھر سینٹرل جیل ون کے سپریٹنڈنٹ شاہد حسین چھجڑو ، سینٹرل جیل ٹو سکھر کے سپرنٹنڈنٹ قمر رضا زیدی، اسسٹنٹ کمشنر کراچی سید شجاعت حسین جبکہ مذہبی رہنماؤں میں جے یو پی اور سنی اتحاد کے سیکریٹری جنرل طارق محبوب، سید غلام حسین شاہ بخاری العمروف قمبر والے، علامہ سید حسن ظفر نقوی، علامہ عباس کمیلی، مولانا اورنگزیب فاروقی، علامہ ناظر عباس تقوی، حسین جعفر نقوی، علامہ شہنشاہ حسین نقوی، علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ عون نقوی، علامہ باقر زیدی، مولانا آزاد زکریا کے علاوہ کراچی سے تعلق رکھنے والے اے این پی کے رہنماؤں کے علاوہ یونس بھناری، ریاض حسین، نیاز محمد و دیگر بھی ہٹ لسٹ میں شامل ہیں۔ ان افراد کو وقتاً فوقتاً کالعدم تنظیموں، قبائل اور سیاسی طور پر دھمکیاں ملتی رہی ہیں اس فہرست میں کچھ ایسے بھی نام شامل ہیں جن پر پہلے حملے ہوچکے ہیں جن میں جسٹس مقبول باقر، ڈاکٹر ابراہیم جتوئی، راجہ عمر خطاب، چوہدری اسلم، دلاور قریشی سمیت متعدد افراد شامل ہیں جبکہ ایک پولیس افسر قاسم غوری جاں بحق ہوگیا۔
خبر کا کوڈ : 296111
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش