0
Sunday 6 Oct 2013 13:06
طالبان سے مذاکرات یا معاملات، ہم گہری نظر رکھے ہوئے ہیں

آج تشیع کو پاکستان میں پانچ بڑے دینی مکاتب فکر کی سربراہی حاصل ہے، علامہ ساجد نقوی

آج تشیع کو پاکستان میں پانچ بڑے دینی مکاتب فکر کی سربراہی حاصل ہے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن کے زیراہتمام برسی شہید مولانا شیخ غلام محمد واعظی و شہدائے ملت جعفریہ کی مناسبت سے منعقدہ عظمت شہداء کانفرنس کا انعقاد جامع مسجد امامیہ قدیم ڈرگ کالونی کراچی میں کیا گیا۔ کانفرنس سے شیعہ علماء کونسل اور اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے خصوصی خطاب کیا۔ جبکہ اس موقع پر علامہ منظور حسین، علامہ ناظر عباس تقوی سمیت دیگر نے بھی خطاب کئے۔ عظمت شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ آل محمد (ص) کی سیرت و کردار ہمارے لئے ایک ایسا سرمایہ ہے جس کی روشنی میں ہم ہر قسم کے بحران، چیلنجز و مشکلات کا باآسانی مقابلہ کرسکتے ہیں۔ یہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم سیرت و کردار ِ اہلبیت (ع) کا زیادہ سے زیادہ مطالعہ کریں اور آل محمد (ص) کے مشن، اہداف و جدوجہد کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہی حاصل کریں۔
 
عظمت شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ بہت سے میدانوں میں ہماری کوتاہیاں ہیں جو آڑے آرہی ہیں اور ہم وہ کردار ادا نہیں کر پا رہے جو آل محمد (ع) کی سیرت سے استفادہ کرکے ہمیں ادا کرنا چاہئیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ہمیں سب سے زیادہ اخلاقی بحران کا سامنا ہے اور سب سے زیادہ اس سے متاثر تشیع ہے۔ اختلاف نظر آپ سب کا حق ہے مگر اسکی اخلاقی حدود کا بھی خیال رکھنا چاہئیے جو کہ آل محمد (ع) کے ماننے والوں کا شیوہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ یہ سوال اٹھائیں کہ قائد نے کیا کیا ہے، سوال کرنا آپ کا حق ہے اور جواب دینا میری ذمہ داری ہے، کیونکہ جو قیادت و رہبری کے مقام پر ہے اس سے پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا رہنمائی کی آپ نے، کیا راستہ دکھایا لوگوں کو، کیا اقدامات کئے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ قرآن کہتا ہے کہ اپنی طاقت کو مجتمع کرو، لیکن کتنی طاقتوں و قوتوں کو لوگ ضائع کرتے ہیں، اس کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی، ہم نے حجت تمام کر دی، لوگوں کو بتا دیا۔
 
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ ہم پاکستان میں دوسرے اور تیسرے درجے کے شہری بنائے جا رہے تھے، مگر ہم نے پاکستان کے ایوانوں و میدانوں میں جنگ لڑی اور پھر ہم تشیع کا وہ مقام و حیثیت برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے جو اسکا مقام تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے حکمت و دانائی سے وہ انداز اپنایا کہ آج تشیع پاکستان میں مین اسٹریم پر موجود ہے اور تشیع کے خلاف مغلظات بکنے والے گندگی کے ڈھیر پر کھڑے ہیں۔ علامہ سید ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ آج ہمیں تشیع کے قتل عام کی جس سازش کا سامنا ہے اس کے خلاف اپنی طاقتوں کو مجتمع کریں اور تیاری کریں، پھر آپ ہم سے پوچھیں کہ کیا کیا آپ نے۔ آپ تیار ہو جائیں اسکے بعد ہماری باری آئے گی، ہم اقدامات کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ہم سے طالبان سے حکومتی مذاکرات کے بارے میں پوچھتے ہیں، لیکن میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ یہ مذاکرات ہیں یا معاملات، اس پر ہماری بہت گہری نظر ہے۔ آپ دیکھیں کہ اب پاکستان میں سزائے موت پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے، یعنی اب دہشت گرد قتل عام کریں مگر انہیں سزائے موت نہیں دی جائے گی، یعنی پاکستان میں قاتل اور بدمعاش زندہ باد۔
 
علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ دہشت گردوں نے تشیع کو دیوار سے لگانا چاہا، مگر آج صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں تمام مکاتب فکر کی جماعتوں پر مشتمل دونوں بڑے پلیٹ فارم متحدہ مجلس عمل اور ملی یکجہتی کونسل کی سربراہی تشیع کے پاس ہے۔ کہاں ہیں وہ لوگ جو تشیع کے خلاف غلیظ نعرے اور فتوے لگاتے تھے۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ آج تشیع کو پاکستان میں پانچ دینی مکاتب فکر و مسالک کی سربراہی حاصل ہے۔ علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ تشیع کے ساتھ ساتھ تمام مکاتب فکر کے مظلومین و محرومین کا دفاع کرنا ہماری ذمہ داری و فریضہ ہے۔ اجتماعی معاملات میں کردار ادا کرنا ہمارا فریضہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 308628
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش