0
Tuesday 10 Dec 2013 09:25

باراک اوباما نے شام میں کیمیائی حملے سے متعلق جھوٹ بولا، سیمور ہرش

باراک اوباما نے شام میں کیمیائی حملے سے متعلق جھوٹ بولا، سیمور ہرش
اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے معروف صحافی اور پولیٹزر انعام جینے والے خبرنگار سیمور ہرش نے لندن ریوو آف بکس (London Review of Books) میں منتشر ہونے والے اپنے ایک مقالے میں کہا ہے کہ باراک اوباما کی امریکی حکومت اس حقیقت کو اچھی طرح جانتی تھی کہ شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے عسکریت پسند کیمیائی گیس بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن باراک اوباما نے رائے عامہ کو اس حقیقت سے آگاہ نہیں کیا تھا۔ سیمور ہرش کا مزید کہنا ہے کہ ان دنوں جب باراک اوباما اس موضوع کو بیان کر رہے تھے تو انہوں نے دانستہ طور پر پوری کوشش کی کہ 21 اگست 2013ء کو دمشق کے نزدیک ہونے والے کیمیائی حملے کا ذمہ دار شامی صدر بشار الاسد کو قرار دیا جائے، اس سلسلے میں انہوں نے اپنے پاس موجود رپورٹس میں سے بہت سی اہم اطلاعات کو حذف کر دیا اور بہت سے موارد میں اپنے مفروضے پر مبنی باتوں کو حقائق ظاہر کرکے ان رپورٹس میں شامل کر دیا۔

امریکی صحافی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے ایسی خفیہ رپورٹس ملنے کے باوجود کہ القاعدہ سے وابستہ جھبۃ النصرہ اس کیمیائی حملے کو پلان کرنے اور اس پر عملدرآمد کرنے میں ملوث ہے، دانستہ طور پر اس حقیقت کو ظاہر کرنے سے اجتناب کیا۔ اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کی تحقیقاتی ٹیم نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے اطراف میں کیمیائی گیس سارین کے استعمال کی تصدیق کی تھی۔
امریکہ کے اس معروف تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ جس وقت یہ کیمیائی حملہ ہوا تھا اسوقت جھبۃ النصرہ کو اس حملے کے ذمہ دار کے طور پر معرفی کرنا چاہیئے تھا، لیکن باراک اوباما کی حکومت سے موصولہ رپورٹس میں سے اپنی مرضی کے حصوں کا انتخاب کرکے پوری کوشش کی کہ بشار الاسد کی حکومت کو ان حملوں کا ذمہ دار ظاہر کیا جائے۔

یاد رہے کہ 10 ستمبر 2013ء کو امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے خطاب میں اس کیمیائی حملے کا الزام شامی پر عائد کیا تھا، اس کیمیائی حملے میں بچوں اور خواتین سمیت سینکڑوں افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ امریکی صدر نے کہا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ بشار الاسد حکومت اس کیمیائی حملے کی ذمہ دار ہے اسی لئے ہم نے مکمل اور دقیق تحقیقات کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ امریکی سکیورٹی کے پیش نظر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرنے کی بنا پر بشار الاسد حکومت کو فوجی حملے کے ذریعے اس کا جواب دیا جائے۔

سیمور ہرش نے اپنے اس مقالے میں اس بات کی یاد دہانی بھی کروائی ہے کہ جب باراک اوباما کی حکومت نے شام کیخلاف فوجی حملے کا ارادہ کیا تھا، اسوقت تک اسے یہ اطمینان حاصل نہ تھا کہ 21 اگست کو ہونے والے ان کیمیائی حملوں کا اصل ذمہ دار کون ہے۔ اس امریکی محقق کے بقول امریکہ کے اعلٰی فوجی اور انٹیلی جنس حکام اوباما حکومت کی جانب سے دانستہ طور پر ان اطلاعات میں دستکاری کرنے پر ناراض تھے۔ ہرش نے مزید لکھا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کے ایک اعلٰی افسر نے باراک اوباما حکومت کی جانب سے شامی حکومت کو اس کیمیائی حملے کا ذمہ دار قرار دینے کو ایک "نیرنگ" سے تعبیر کیا تھا۔ اس امریکی افسر نے اپنے ایک ساتھی افسر کو ایمیل کے ذریعے خبر دی تھی کہ موجودہ شامی حکومت اس کیمیائی حملے کی ذمہ دار نہیں ہے۔ اس انٹیلی جنس افسر نے مزید لکھا تھا کہ اوباما حکومت اس سلسلے میں موجود اطلاعات میں زمان و مکان کے اعتبار سے اس طرح دستکاری کر رہی ہے امریکی صدر کے مشیر اور وزیر ان اطلاعات سے اس طرح استفادہ کر سکیں کہ شام کے خلاف ہونے والے بروقت تھا۔
واضح رہے کہ شامی حکومت نے شدت کے ساتھ  کیمیائی حملوں میں ملوث ہونے کے امریکی دعوے کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ شام میں حکومت کے خلاف برسرپیکار بیرونی حمایت یافتہ دہشتگرد اور تکفیری ان کیمیائی حملوں کے اصل ذمہ دار ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق معروف امریکی صحافی سیمور ہرش نے اوباما انتظامیہ کا پول کھول دیا۔ کہتے ہیں صدر اوباما نے شام میں کیمیائی حملے سے متعلق جھوٹ بولا، اوباما کیخلاف فوج اور انٹیلی جنس میں شدید فرسٹریشن پائی جاتی ہے۔ امریکی صحافی سیمور ہرش اپنے ایک حالیہ مضمون میں کہتے ہیں اوباما اور جان کیری نے شام میں کیمیائی حملے میں شامی صدر کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن انٹیلی جنس نے حملے میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے گروپس کے ملوث ہونیکا شبہ ظاہر کیا تھا۔ لیکن اوباما انتظامیہ نے اس گروپ سے متعلق تمام معلومات کو ختم کر دیا۔ ہرش کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے معلومات کو ویسے ہی دبایا جیسے بش انتظامیہ نے عراق پر حملے سے قبل کیا تھا۔ ہرش کے مطابق اوباما کیخلاف فوج اور انٹیلیجنس میں شدید فرسٹریشن پائی جاتی ہے۔ سیمور ہرش اس سے قبل ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن پر حملے کو بھی جھوٹا قرار دے چکے ہیں۔ اوباما کے جھوٹ میں ہرش نے امریکی میڈیا پر بھی سخت تنقید کی ہے۔ ہرش کہتے ہیں کہ امریکی میڈیا اوباما کے جھوٹ کو سامنے لانے سے ڈرتا ہے، جس کا واحد حل یہ ہے کہ تمام معروف نیوز نیٹ ورکس کو بند کر دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 329155
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش