0
Wednesday 12 Feb 2014 00:27

جی بی، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے پچاس لاکھ روپے کا غیر معیاری اسلحہ خریدا ہے، معائنہ کمیشن رپورٹ

جی بی، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے پچاس لاکھ روپے کا غیر معیاری اسلحہ خریدا ہے، معائنہ کمیشن رپورٹ
رپورٹ: میثم بلتی

محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گلگت بلتستان میں پچاس لاکھ روپے کی اسلحہ خریداری کے سنگین گھپلے اور بےقاعدگیاں ہونے کی تصدیق کر کے رپورٹ پولیس ماہرین نے معائنہ کمیشن کے حوالے کر دی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں پچاس لاکھ روپے کے عوض بیس کلاشنکوف اور دس پستول خرید لئے تھے اور سازباز سے خریداری کا ٹھیکہ مخصوص پروردہ افراد کو دیا گیا تھا، تاہم اسلحہ خریداری سے متعلق سکیورٹی ماہرین کی معائنہ رپوٹ اور محکمہ داخلہ کے ذریعے مستند ادارے سے خریداری کے عمل کو پائمال کر کے بلیک مارکیٹ سے انتہائی سستے داموں ناقص اسلحہ خریدا گیا تھا۔ ان سنگین بےقاعدگیوں، الزمات اور بےضابطگیوں کی شکایات پر وزیراعلٰی معائنہ کمیشن نے تحقیقات شروع کی تھی۔ انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان کے حکم پر بننے والی ٹیم نے چھان بین کے بعد قرار دیا کہ پچاس لاکھ کا اسلحہ انتہائی ناقص اور غیر معیاری ہے، جسے بلیک مارکیٹ سے خریدا گیا ہے اور خریداری میں سرکاری ضابطے کو بھی پورا نہیں کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں معائنہ کمیشن نے اسلحہ کے معیار اور ریٹس کے حوالے سے محکمہ پولیس سے رابطہ کیا اور انسپکٹر جنرل آف پولیس سے اس سلسلے میں مدد کرنے کو کہا۔ آئی جی کیطرف سے تین ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ مذکورہ ٹیم نے تمام باریک بینی سے جائزہ لیا اور انکوئرای ٹیم نے اپنی تحریری رپورٹ میں کہا ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے حکام کی جانب سے خرایدا گیا تمام اسلحہ اور کارتوس جعلی ہیں۔ وزیراعلٰی معائنہ کمیشن کی جانب سے چیف سیکرٹری کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے پچاس لاکھ روپے خرچ کر کے 20 عدد کلاشنکوف، 5 عدد 9 ایم ایم پستول، 10 عدد 30 بور پستول اور سینکڑوں کارتوس خریدے ہیں۔ محکمہ پولیس کے ماہرین نے اسلحے کو جعلی قرار دیا ہے اور معائنہ کمیشن نے محکمہ پولیس کی رپورٹ سے منسلک کر کے اپنی رپورٹ چیف سیکرٹری کو جمع کرا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق کسی بھی سرکاری محکمے کے لیے کوئی اسلحہ خریدا جاتا ہے تو وہ کسی بااختیار ڈیلر سے قوائد و ضوابط کے عین مطابق خریدا جاتا ہے اور اسلحہ وصول کرتے وقت پاک آرمی یا پولیس ماہرین سے باقاعدہ معائنہ کروایا جاتا ہے، جبکہ محکمہ ایکسائز ایڈ ٹیکسیشن نے تمام اسلحہ عام مارکیٹ سے خریدا ہے،  اسلحہ وصول کرتے وقت بھی چیک کرنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 350687
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش