0
Monday 10 Mar 2014 01:54

ایکنک نے گومل زام ڈیم کیلئے 10 ارب روپے کی منظوری دیدی

ایکنک نے گومل زام ڈیم کیلئے 10 ارب روپے کی منظوری دیدی
رپورٹ: آئی اے خان

اسلام ٹائمز۔ ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کی ایک لاکھ 91 ہزار ایکڑ بنجر اراضی کو سیراب کرنے کیلئے ایکنک نے ’’گومل زام ڈیم‘‘  کیلئے بالآخر 10 ارب روپے سے زائد کی منظوری دیدی۔ یہ رقم آبپاشی کے مقاصد کیلئے استعمال کی جائیگی۔ 13 بلین روپے کی خطیر لاگت سے مکمل ہونیوالے کثیرالمقاصد گومل زام ڈیم نے آپریشنل مقاصد کیلئے کام فروری 2014ء میں سلسلہ وار مرحلے میں شروع کر دیا تھا۔ گومل زام ڈیم مکمل آپریشنل ہونے کے بعد باقاعدہ طور پر واپڈا کے حوالے کیا جائیگا۔ جنوبی وزیرستان میں کھجوری کچھ کے مقام پر تعمیر کئے جانیوالا گومل زام ڈیم جو پاکستان اور چائنہ کے تعاون سے تعمیر ہوا ہے۔ فروری 2014ء میں اسے مرحلہ وار 36 گھنٹے کی تجرباتی مدت کیلئے ڈیم میں پانی چھوڑ کر بجلی کی پیداوار اور ایریگیشن مقاصد کیلئے آپریشنل کر دیا گیا تھا۔ واپڈا ذرائع کے مطابق جنوبی وزیرستان میں کھجوری کچھ کے مقام پر اگست 2001ء میں ڈیم کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا گیا اور اس کی تکمیل کیلئے اپریل 2011ء کی تاریخ دی گئی تھی۔ 

پاور ہاؤس کی تکمیل کا کام مارچ 2013ء میں کیا گیا اور اگست 2013ء میں ڈیم سے بجلی کی پیداوار کا آغاز کیا گیا۔ ڈیم کا افتتاح 12 ستمبر 2013ء کو وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، امریکی سفیر رچرڈ جی اولسن اور گورنر خیبر پختونخوا شوکت اللہ خان نے کیا تھا۔ ڈیم کی اونچائی 437 فٹ ہے اور اس میں 114000 فٹ پانی ذخیرہ کرنیکی گنجائش ہے۔ ڈیم سے ایریگیشن کے مقاصد کیلئے 60.5 کلو میٹر طویل نہر بھی نکالی گئی ہے، جس سے ضلع ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کی 191000 ایکڑ اراضی سیراب ہوگی اور 17.4 میگاواٹ بجلی بھی حاصل ہوگی۔ جو نیشنل گرڈ میں شامل ہو کر ملک بھر میں بجلی کے بحران کے خاتمہ میں اہم قدم ہوگا۔ یہ کثیرالمقاصد منصوبہ واپڈا اور چین کی تعمیراتی کمپنی سیڈیم کے تعاون سے تعمیر کا کام دوبارہ شروع کیا گیا۔ اس حوالے سے چین کی تعمیراتی کمپنی نے 4.388 ملین کی سرمایہ کاری کی۔ 2007ء تک ڈیم پر تعمیراتی کام بند رہنے کے بعد ایف ڈبلیو او نے ڈیم کی تعمیر کے کام کا بیڑا اٹھایا اور چینی انجینئر کے تعاون سے ڈیم کا کام مکمل ہوا۔ جنوری 2011ء میں واپڈا اور یوایس ایڈ کے مابین 40 ملین ڈالر کا فنڈ فراہم کیا گیا۔
 
فروری 2014ء میں ڈیم کے باقاعدہ افتتاح کے بعد چینی حکام نے اسے مرحلہ وار 36 گھنٹوں کی آزمائشی مدت کیلئے چالو کیا اور اب اسے باقاعدہ طور پر واپڈا کے حوالے کیا جائیگا۔ اسلام آباد میں چند روز قبل ہونیوالے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی نے اس ڈیم کے آبپاشی کیلئے کچے کھالوں کو مضبوط کرنے کیلئے 10 ارب روپے سے زائد فنڈز کی منظوری دی۔ یہ فنڈز واٹر مینجمنٹ کو دیئے جائینگے، جس سے واٹر کورسز مکمل کئے جائینگے۔ ڈیم سے 393 واٹر چینل تعمیر ہونگے، جس سے متعلقہ کسانوں کی زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور علاقہ میں زرعی انقلاب آئیگا۔ اس سے ہزاروں لوگوں کو ملازمتیں بھی ملیں گی۔ صوبائی حکومت اس ڈیم سے 5.15 فیصد رائلٹی حاصل کریگی، جبکہ اس پراجیکٹ کے کل تخمینہ میں صوبائی حکومت 11.26 فیصد ادا کریگی۔ جبکہ کسانوں کو 12.23 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 359847
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش