0
Tuesday 18 Mar 2014 15:22

اَہلسُنّت کی 20 تنظیموں نے نام نہاد تحفظ اَہلسُنّت کانفرنس سے اظہار لاتعلقی کر دیا

اَہلسُنّت کی 20 تنظیموں نے نام نہاد تحفظ اَہلسُنّت کانفرنس سے اظہار لاتعلقی کر دیا
اسلام ٹائمز۔ اہلسنت و جماعت کی 20 بڑی تنظیموں کے عہدیداروں نے نام نہاد تحفظ اہلسنت کانفرنس سے اظہارِ لاتعلقی کرتے ہوئے مشترکہ مطالبہ کیا ہے کہ کالعدم دہشتگرد جماعتیں اہلسنت و جماعت کا نام استعمال کرکے ملک میں فرقہ واریت اور دہشتگردی پھیلا رہی ہیں۔ اہلسنّت پرامن ہیں اور ہمیشہ قوم کو پرامن رہنے کا پیغام دیتے ہیں۔ 23 مارچ کو لیاقت باغ میں ہونیوالی نام نہاد تحفظ اہلسنت کانفرنس کا اہلسنت و جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔ صوفیا کے نظریات اور تعلیمات کے پیروکار اپنی پرامن پالیسی اور اتحاد سے اہلسنت کیخلاف سازش کو ناکام بنائیں گے۔ قوم درود والوں اور بارود والوں میں تفریق کرنا جانتی ہے۔ حکومت کالعدم جماعتوں کو اہلسنت و جماعت کانام استعمال کرنے سے روکے۔ نام بدل کر کام کرنیوالی کالعدم جماعتوں پر پابندی لگائی جائے۔ ملک کے پرامن اور محب وطن طبقہ اہلسنت و جماعت کو سازش کے تحت انتہا پسندی اور فرقہ واریت میں گھسیٹا جا رہا ہے۔

مرکز اہلسنت جامعہ رحمانیہ ترنول سے سُنی تحریک کے ترجمان نعیم الحق رضا کے جاری کردہ بیان کے مطابق سُنی علماء بورڈ کے مفتی غفران محمود سیالوی، سنی تحریک کے مفتی لیاقت علی رضوی، جماعت اہلسنت کے صاحبزادہ عثمان غنی، ادارہ صراط مستقیم کے علامہ اشفاق احمدصابری، تحفظ ناموس رسالت محاذ اسلام آباد و انجمن جلالیہ رضویہ کے امیر ڈاکٹر ظفر اقبال جلالی، شباب اسلامی کے مفتی محمد حنیف قریشی، غوثیہ سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سید عنایت الحق شاہ، پاسبان اہلسنت کے صاحبزادہ اخلاق احمد جلالی، پاکستان فلاح پارٹی کے منیر مصطفائی، مرکزی جماعت اہلسنت کے مفتی فدا حسین رضوی، عالمی تنظیم اہلسنت کے علامہ سعید اختر صدیقی، جمعیت علمائے پاکستان(نورانی)کے حافظ محمدحسین، مرکزی جمیعت علمائے پاکستان کے مفتی نصیرالدین رضوی، انجمن طلباء اسلام کے دانش گردیزی، تنظیم علمائے اہلسنت کے مفتی عبدالحفیظ رضوی، بزم رضا پاکستان کے علامہ شفیق قادری، تنظیم علمائے ضیاء العلوم کے علامہ شاہ نواز ضیائی، اسلامک سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رضوان محبوب قریشی، سُنی علماء کونسل کے علامہ الیاس فاروقی، منظرالاسلام فاؤنڈیشن کے مفتی محمد عثمان رضوی، صفہ سٹوڈنٹس فاؤنڈیشن کے علامہ مدثر رضوی سمیت اہلسنت کی 20 سے زائد تنظیمات کے عہدیداروں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مذہب کے نام پر ہونے والی قتل و غارت کی وجہ سے اسلام اور پاکستان بدنام ہو رہے ہیں۔ ملک میں دہشتگردی، انتہاپسندی اور فساد کی اصل جڑ غیر ملکی مذہبی مداخلت ہے۔

بعض ممالک اپنے مفادات کی جنگ پاکستان میں لڑ رہے ہیں۔ ان مقاصد کیلئے انتہاپسندوں کو مالی معاونت سمیت تمام وسائل فراہم کیے جارہے ہیں۔ اگر انتہاپسندوں کو دی جانیوالی مالی معاونت روکنے کیلئے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جائے تو دہشتگردی کی روک تھام میں خاصی مدد مل سکتی ہے۔ سُنی تنظیمات کے عہدیداروں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ملک کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ ملک کی تمام مساجد اور مدارس کو اسلحہ سے پاک کیا جائے اور اس سلسلہ میں تمام مدارس کی چھان بین کی جائے۔ بعض مدارس میں اسلام کے نام پر دی جانے والی دینی تعلیم فرقہ واریت، تعصب اور تنگ نظر پر مبنی ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے ان مدارس کے خلاف بھی قانونی کاروائی عمل میں لائیں کہ جو طلبہ کو جہاد کی آڑ میں دہشت گردی، لسانیت اور فرقہ واریت پر اکساتے ہیں۔ ملک کو حالیہ درپیش مسائل سے نکالنے کیلئے مذہبی وسیاسی جماعتوں کی آل پارٹیزکانفرنس دوبارہ طلب کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 363017
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش