0
Saturday 5 Apr 2014 22:30

سنی اتحاد کونسل نے ملکی مسائل کے حل کے لیے 30نکاتی ماسٹر پلان پیش کر دیا

سنی اتحاد کونسل نے ملکی مسائل کے حل کے لیے 30نکاتی ماسٹر پلان پیش کر دیا
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے ملکی مسائل کے حل اور ترقی و خوشحالی کے لیے 30 نکاتی ماسٹر پلان پیش کر دیا۔ انہوں نے اپنے فارمولے میں دی گئی تجاویز میں کہا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات کر کے ٹیکس چوری کا مکمل خاتمہ اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے۔ امن و امان کے قیام اور جرائم کے خاتمے کے لیے محکمہ پولیس کو سیاسی مداخلت سے یکسر پاک کر کے پولیس کی پیشہ وارانہ خصوصی تربیت پر توجہ دی جائے اور محکمہ پولیس کو کرپٹ، کام چور اور نااہل افسران سے پاک کیا جائے۔ سستے انصاف کی جلد فراہمی یقینی بنانے کے لیے عدالتی نظام کو مستحکم اور مؤثر بنایا جائے۔ پراسیکیوشن کے عمل کی خامیاں دور کی جائیں۔ ماتحت عدلیہ میں کرپشن کے خاتمے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور شام کی عدالتیں بھی شروع کی جائیں نیز ججوں کو مقدمات کے فیصلے کم سے کم مدت میں سنانے کا پابند بنایا جائے۔

پلان میں کہا گیا ہے کہ معیشت کے استحکام کے لیے قیام پاکستان سے اب تک سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے معاف کروائے گئے کھربوں روپے کے قرضے وصول کیے جائیں۔ ریلوے، اوقاف اور دوسرے سرکاری محکموں کی زمینوں پر قبضے ختم کروا کر سرکاری زمینوں کو کمرشل استعمال میں لا کر سرکاری ریونیو میں اضافہ کیا جائے۔ بلوچستان میں موجود وسیع قیمتی معدنی ذخائر کو استعمال میں لانے کے منصوبے ہنگامی اور جنگی بنیادوں پر شروع کیے جائیں۔ زراعت کو مستحکم بنانے کے لیے کسانوں کو آسان شرائط پر قبضے، زرعی آلات، بیج اور کھادیں فراہم کی جائیں۔ پورے ملک میں فنی تعلیم کے فروغ کی زوردار مہم شروع کی جائے اور بیروزگار نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھانے کا ایکشن پلان بنایا جائے۔ توانائی کے بحران کے حل کے لیے شمسی توانائی، گوبر، کوڑا کرکٹ، کوئلے اور دوسرے تمام متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے جنگی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں اور بجلی چوری کے خاتمے کے لیے زیرو ٹالرنس کی بنیاد پر سخت ترین اقدامات کیے جائیں اور بجلی کے واجب الادا اربوں روپے وصول کیے جائیں۔

تجویز دی گئی ہے کہ نئے آبی ذخائر کی تعمیر کو ریاست کی اوّلین ترجیح قرار دیا جائے نیز تھرکول منصوبے کو کم سے کم مدت میں مکمل کیا جائے۔ تمام چھوٹے بڑے سرکاری افسروں اور وزیروں سے سرکاری گاڑیاں واپس لے کر انہیں سرکاری کوچز کے ذریعے گھروں سے دفتر اور دفتر سے گھر پہنچانے کا نظام بنایا جائے۔ ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس سمیت تمام گورنر ہاؤسز اور وزرائے اعلیٰ ہاؤسز کو فنی تعلیمی اداروں میں تبدیل کر دیا جائے اور تمام حکام کو برطانیہ کے وزیراعظم کی طرح چھوٹے سرکاری فلیٹس فراہم کیے جائیں۔ صدر، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، گورنرز، وزراء اور ممبران پارلیمنٹ پہلے خود سادگی اور کفایت شعاری کی مثال قائم کریں اور پھر وزیراعظم پوری قوم سے سادگی اختیار کرنے کا حلف لیں۔ مذہب کے غلط اور منفی استعمال کو روکنے کے لیے سخت ترین قوانین بنائے جائیں۔ مساجد و مدارس کو نفرت، تشدد اور تعصب کے پرچار کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے اور فرقہ وارانہ قتل و غارت کے سدباب کے لیے ریاستی طاقت استعمال میں لائی جائے۔

پلان میں کہا گیا ہے کہ نفرت آمیز اور اشتعال انگیز گستاخانہ مذہبی لٹریچر ضبط کر کے اس کی خرید و فروخت کو قانوناً سخت ترین جرم قرار دیا جائے۔ پاکستان میں غیرملکی مداخلت کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور امریکہ، بھارت، اسرائیل، سعودی عرب سمیت تمام مسلم و غیرمسلم ممالک کی پاکستان میں مداخلت کے راستے بند کیے جائیں اور غیرملکی ایجنسیوں کے نیٹ ورکس کا صفایا کیا جائے۔ مذہبی تنظیموں، دینی مدارس اور این جی اوز کو ملنے والے غیرملکی فنڈز کی چھان بین کی جائے اور کسی بھی غیرسرکاری تنظیم یا ادارے کے لیے براہ راست فنڈ حاصل کرنا قانوناً ممنوع قرار دیا جائے۔ کراچی میں قیام امن کے لیے پولیس اور رینجرز کو فری ہینڈ دیا جائے۔ گرفتار ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اور قانون شکن عناصر کو سپیڈی ٹرائل کے ذریعے سخت سزائیں دے کر عبرت کا نشان بنایا جائے۔ عسکری ونگز ختم نہ کرنے والی جماعتوں پر پابندی عائد کی جائے۔

پلان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کو وارننگ دی جائے کہ وہ مجرموں کی سرپرستی چھوڑ دیں۔ وزیراعظم اوورسیز پاکستانی بزنس مین کمیونٹی سے ملاقاتیں کر کے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیں اور انہیں سہولتیں فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائیں۔ ملک بھر میں غیرآباد اور بنجر سرکاری زمینوں کو آباد کرنے کے لیے بے زمین کاشت کاروں اور بیروزگار نوجوانوں میں تقسیم کی جائیں۔ ملک بھر میں موجود تمام سرکاری ریسٹ ہاؤسز کو فروخت کیا جائے۔ حکام کے صوابدیدی فنڈز ختم کیے جائیں اور حکام کے غیر ضروری پروٹوکول ختم کیے جائیں۔ طبقاتی نظام تعلیم ختم کر کے ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم و نصاب تعلیم رائج کیا جائے۔ ہر طرح کے نجی لشکر پوری ریاستی طاقت کے ساتھ کچل دیئے جائیں اور پرائیویٹ سطح پر لشکر سازی اور عسکری ونگز بنانے کی ہر کوشش کا سدباب کیا جائے۔ فرقہ وارانہ نفرت اور پرتشدد و انتہاپسندانہ رویوں کو پوری ریاستی طاقت سے ختم کیا جائے اور اس سلسلہ میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کی جائے۔ حکومت رشوت، سفارش، اقرباء پروری، ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری، بلیک میلنگ اور اغواء برائے تاوان جیسی برائیوں کے قلع قمع کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے۔

تجویز دی گئی ہے کہ ملکی مسائل کے حل کے لیے وزیراعظم تمام سیاسی قیادت کے مشورے سے نیشنل ایجنڈا تیار کریں اور پوری قومی قیادت متفقہ نیشنل ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کا حلف اٹھائے۔ تنقید برائے تنقید کا رویہ چھوڑ کر قومی قیادت پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے مل جل کر کام کرنے کا رویہ اختیار کرے۔ بے جا الزام تراشی اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ چھوڑ کر قومی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں بروئے کار لائی جائیں۔ مسئلہ بلوچستان کے حل اور ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں لانے کے لیے سینئر ترین اور بزرگ قومی راہنماؤں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے نیز بلوچستان میں امریکہ، بھارت اور دوسرے ممالک کی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے۔ بلوچستان کی عوام کا احساس محرومی ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ بلوچستان اور قبائلی علاقہ جات میں تعلیم کے فروغ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کوششیں کی جائیں۔ وزارت داخلہ کو ختم کر کے ہوم لینڈ سکیورٹی کی طرز کا ادارہ بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 369592
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش