0
Tuesday 8 Apr 2014 08:30

امریکہ سے دوری، سعودی عرب جوہری صلاحیتوں کو ترقی دے رہا ہے، فنانشل ٹائمز

امریکہ سے دوری، سعودی عرب جوہری صلاحیتوں کو ترقی دے رہا ہے، فنانشل ٹائمز
اسلام ٹائمز۔ برطانوی اخبار ”فنانشل ٹائمز“ لکھتا ہے کہ امریکی سکیورٹی چھتری میں اعتماد کھونے کے بعد سعودی عرب اپنی جوہری صلاحیتوں کو ترقی دے رہا ہے، اسرائیل کی طرف سے ایران کے خلاف یک طرفہ براہ راست کارروائی سے انکار نہیں کیا جاسکتا، سعودی عرب کے پاس پیسہ ہے جس سے وہ ضرورت کی ہر چیز خرید سکتا ہے، پاکستان کا گہرا اتحادی ہے جو پہلے ہی جوہری ریاست ہے، دنیا مشرق وسطٰی کے تیل پر انحصار کم کرکے متبادل توانائی کے ذرائع پر جا رہی ہے، سعودی عرب اپنے آپ کو اس قابل بنا رہا ہے کہ سول جوہری طاقت سے اس مقام پر پہنچ جائے جہاں چند ماہ میں جوہری ہتھیاروں کو بنایا جاسکتا ہے۔ اخبار کے تفصیلی مضمون میں کہا گیا کہ مشرق وسطٰی کے حالات معمول کے مطابق نہیں رہے۔ ایران کی طرف سے جوہری صلاحیتوں کے حصول کی کوششیں چھ ماہ سے جاری مذاکرات کے باوجود نہیں رکیں، کسی معاہدے کی عدم موجودگی میں دوسرے ممالک اس صورت حال کو بدترین سمجھ رہے ہیں، دیگر ممالک بھی اپنے ڈیٹرینس بنانے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔ خطے اور دنیا کی توانائی مارکیٹوں کے لیے بہت زیادہ خطرات ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے بلفر سینٹر سے اولی ہینون اور سمن ہنڈرسن اس سلسلے میں ایک نئے ایشو میں اس مسئلے کو اٹھانے والے ہیں۔

جوہری ٹیکنالوجی میں دلچسپی کی سعودی عرب یوں وضاحت کرتا ہے کہ وہ جوہری صلاحیت کو تیل کی جگہ بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال کریں گے اور تیل کو برآمد کیا جاسکتا ہے۔ یقیناً سعودی عرب کی اس وضاحت میں حقیقت ہے، سعودی عرب کی ملک کے اندر تیل کی کھپت میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے جو اس وقت تین ہزار بیرل یومیہ سے زیادہ ہے۔ لیکن یہی دلائل ایران بھی اپنی جوہری صلاحیتوں کے حق میں دیتا ہے۔ ہارورڈ کے ماہرین خیال کرتے ہیں کہ سعودی عرب اسی انداز میں تیاری میں مصروف ہے اور اس طرح وہ سول نیوکلیئر پاور سے ایک قدم آگے جاکر چند ماہ میں ہی جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی طرف سے جانچ پڑتال انتہائی کم ہے۔ سعودی عرب بہت جلد ایٹمی صلاحیت حاصل کرسکتا ہے۔ سعودی عرب کی نازک حکومت کے ہاتھوں میں جوہری ہتھیاروں کا امکان بہت برا ہے۔ ملک بنیادی طور پر غیر مستحکم ہے، یہاں تک کہ خطے میں کسی مزید تنازع جو کہ جوہری سطح سے بھی نیچے ہو، ایسی صورت حال توانائی کی عالمی معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا مشرق وسطٰی کے تیل پر انحصار کم کرتی جا رہی ہے۔ وہ گیس اور تیل سے شمسی اور ونڈ انرجی جیسے متبادل توانائی کے ذرائع پر جا رہے ہیں۔ سعودی عرب کی تیل کی پیداوار 11.5 ملین بیرل یومیہ ہے، جس میں سے 8.5 ملین بیرل یومیہ برآمد کی جاتی ہے۔ عالمی آئل ٹریڈ میں سعودی عرب چھٹا بڑا ملک ہے۔ عراق نے 2020ء تک 6 ملین بیرل یومیہ پیداوار کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے، اگر عراق اس میں ناکام رہا تو دنیا کا انحصار سعودی عرب پر بہت بڑھ جائے گا۔ وقت کے ساتھ تیل کا بہاوٴ مغرب کی طرف کم سے کم جب کہ ایشیاء کی طرف زیادہ ہوگا۔ یہ اسٹریٹجیک نکتہ نظر سے اور خاص طور پر چین اور بھارت کے لئے بہت اہم ہے۔ جوہری پھیلاوٴ کے عمل کو روکنے کے متعلق معلوم نہیں۔ جب ایسا نقطہ آئے کہ چند ماہ میں جوہری ہتھیار بنائے جاسکتے ہوں تو کیا امریکہ اور اسرائیل ایران کی ترقی کرتی جوہری صلاحیتوں کو برداشت کر لیں گے۔ ایسے ممالک جو درآمدات پر انحصار کرتے ہیں، انہیں متبادل توانائی کے ذرائع کو اسٹریٹجک اہمیت دینی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 370482
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش