0
Saturday 19 Apr 2014 07:27
عوامی مقامات نہیں سرکاری تنصیبات پر حملے کرینگے، شاہد اللہ شاہد

طالبان نے دہشتگردی کی تو حکومت بھرپور جواب دے گی، سینیٹر مشاہد اللہ

طالبان نے دہشتگردی کی تو حکومت بھرپور جواب دے گی، سینیٹر مشاہد اللہ
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ طالبان نے اگر دہشت گردی کا کوئی واقعہ کیا تو حکومت اس کا بھرپور  جواب دے گی، مذاکرات کی آڑ میں ہونے والی دہشت گردی پر حکومت کو شدید خدشات ہیں، دہشت گردی سے نمٹنا قومی مسئلہ بن چکا ہے۔ اپوزیشن تحفظ پاکستان بل پر تنقید اور ذاتی مفادات کو ترک کرکے قومی مفاد میں سوچے۔ وہ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ مشاہد اللہ  نے کہا کہ اگر مذاکرات پر طالبان کو خدشات اور تحفظات ہیں تو حکومت کو طالبان سے زیادہ خدشات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک گذشتہ کئی برسوں سے دہشت گردی کا شکار ہے، جس میں ہزاروں معصوم پاکستانی اس کا شکار اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو اپوزیشن تنقید کرتی ہے کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف قانون سازی نہیں کر رہی، اگر تحفظ پاکستان بل کے ذریعے سخت قانون سازی کر رہی ہے تو اپوزیشن تنقید برائے تنقید کا مظاہرہ کرتے ہوئے بل پر قومی مفاد کے بجائے ذاتی مفاد کے لئے سیاست کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اس بل پر ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر قومی مفاد میں بل کی منظوری کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

ادھر کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے، حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، ہر حال میں شریعت کے پابند ہیں، عوامی مقامات پر حملے ہمارے اہداف نہیں، حکومتی مقامات پر دفاعی حملے ہوسکتے ہیں، ہمارے 200 سے زائد ساتھیوں کو جنگ بندی کے دوران گرفتار، 50 کو قتل کیا گیا۔ جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے بعد کچھ قوتیں عوامی مقامات پر حملے کرسکتی ہیں، طالبان کی آپس میں کوئی لڑائی نہیں ہو رہی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے جنوبی وزیرستان کے نامعلوم مقام پر صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی میں توسیع شریعت کے مطابق کی تھی، جس کا اثر پوری پاکستانی قوم نے محسوس کیا، مگر جن شرائط کے مطابق ہم نے آگے بڑھنا تھا وہ ایک شرط بھی حکومت نے پوری نہیں کی۔ ہم نے جو جنگ بندی کی تھی، آخر دم تک اس پر قائم و دائم رہے اور اس دوران ہمارے طرف سے ایک گولی بھی نہیں چلی۔
شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ ہمارے امیر نے عوامی مقامات پر تحریک طالبان کا موقف پہلے بھی اچھے طریقے سے واضح کیا تھا کہ عوامی مقامات پر حملوں سے تحریک طالبان کا کوئی تعلق نہیں۔ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران حکومت نے روٹ آئوٹ آپریشن کیا اور طالبان کو بار بار نشانہ بنا رہے ہیں مگر ہم نے پھر بھی حوصلہ نہ ہارا۔ حکومت نے جنگ کا میدان گرم رکھا اور بے گناہ قبائلوں پر بار بار مارٹر اور توپوں سے گولہ باری کی۔ میڈیا نے جھڑپوں کو حکیم اﷲ محسود اور ولی الرحمن کے ساتھیوں کے درمیان قرار دیا تھا جو سراسر غلط ہے۔ تحریک طالبان کا اس لڑائی سے کوئی تعلق نہیں۔ میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا، ورنہ ہمارے مخالفین میں ہم سے زیادہ اختلافات ہیں۔ مگر میڈیا اس پر خاموش ہے۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ حکومت اگر سنجیدہ ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ سرکاری تنصیبات پر حملے کریں گے۔

دیگر ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران روٹ آؤٹ آپریشن کے نام پر ہمارے 200 ساتھی گرفتار کئے گئے اور 50 سے زائد ساتھیوں کو جیلوں سے نکال کر مار دیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد عوامی مقامات پر نہیں بلکہ حکومتی مقامات پر حملے کریں گے کیونکہ حکومت نے مذاکرات کی کوئی ایک شرط بھی پوری نہیں کی۔ ترجمان نے کہا کہ اس آڑ میں کچھ دوسری قوتیں مقامی مقامات پر حملے کر سکتی ہیں۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ طالبان کے کچھ افراد میں لڑائی ہوئی تھی، اب صلح ہوگئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 374375
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش