0
Sunday 25 May 2014 08:54

نواز شریف کی بھارت آمد، ہمارے لئے خوشی کا مقام، بھاجپا

نواز شریف کی بھارت آمد، ہمارے لئے خوشی کا مقام، بھاجپا
اسلام ٹائمز۔ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ہندوستان کے نامزد وزیراعظم نریندر مودی کے حلف لینے کی تقریب میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے، نواز شریف تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے 26 مئی کو نئی دہلی آئیں گے، نواز شریف حلف برداری کی تقریب میں 4 رکنی وفد کی قیادت کریں گے، ان باتوں کی جانکاری بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اکبر الدین اور پاکستانی وزارت خارجہ ترجمان تسنیم اسلم نے ایک ساتھ دی، پروگرام کے مطابق نواز شریف وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ 27 مئی کی صبح ناشتے پر دو طرفہ بات چیت کریںگے اور اس کے بعد وہ صدرِ جمہوریہ ہند سے بھی ملیں گے، 27 مئی سہ پہر نواز شریف واپس پاکستان جائیں گے، نواز شریف کے ہمراہ اُن کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز، امور خارجہ میں وزیراعظم کے سپیشل اسسٹنٹ طارق فاتحمی، امور خارجہ کے سکریٹری اعزاز احمد چودھری بھی ہونگے۔ نواز شریف کے میڈیا ایڈوائزر طارق عظیم نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک نئی شروعات ہوگی، اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ بھارت سمیت تمام ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے تاہم ہمیشہ اس میٹنگ سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں رکھنی چاہئیں بلکہ یہ ایک آغاز ہے، جو کی بہت اچھا ہے۔

خیال رہے کہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں پڑوسی ملکوں کے سربراہان کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں، انہوں نے پاکستان میں الیکشن میں کامیابی کے بعد بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی لیکن کانگریس پارٹی نے انہیں جانے نہیں دیا، اس دوران پاکستان کی طرف سے دعوت نامہ قبول کئے جانے کے بعد حلف برداری کی تقریب کے لئے سیکورٹی اور بھی سخت کردی گئی ہے، یہ تقریب راشٹرپتی بھون کے صحن میں 26 مئی کی شام منعقد کی جائے گی، نریندر مودی نے غیر معمولی جذبہ خیرسگالی سے کام لیتے ہوئے گذشتہ بدھ کو شریف اور دیگر سارک سربراہوں کو اپنی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دے دی تھی، انتخابی مہم کے دوران مودی نے پاکستان کے خلاف اپنا لہجہ سخت رکھا تھا جس کی وجہ سے اندیشہ پیدا ہوگیا تھا کہ دونوں ہمسایوں کے درمیان کشیدگی سے بھرے کسی عہد کی شروعات نہ ہوجائے، مودی نے بہرحال اس اندیشے کو غلط ثابت کردیا۔ قبل ازیں 2012ء میں اس وقت کی پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے نئی دہلی میں اس وقت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا سے ملاقات کی تھی۔

نواز شریف کی جانب سے نریندر مودی کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے فیصلے سے جہاں بھاجپا نے انتہائی مسرت کا اظہار کیا وہیں کانگریس نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاوڈیکر نے اس معاملے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے انتہائی خوشی کا مقام ہے کہ نواز شریف نے نریندر مودی کی دعوت قبول کی ہے، یہ دونوں ملکوں کے تعلقات کا نیا آغاز ہوگا، یہ بہت اچھی خبر ہے اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ کانگریس نے پلٹ وار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے کانگریس کے 10 سالہ دور میں ہمیشہ یو پی اے سرکار کی پاکستان پالیسی کی نکتہ چینی کی اور اب دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف کے ساتھ داود ابراہیم، ممبئی حملے اور دہشت گردی کے دیگر موضوعات کو زیر بحث لایا جاتا ہے یا نہیں، کانگریس ترجمان منیش تیواری نے کہا کہ اب یہ بھی دیکھنا ہے کہ بی جے پی اپنے وعدے پر قائم رہتی ہے جو اُس نے 10 سال کے دوران پاکستان کے حوالے سے سخت گیر موقف اختیار کرتے ہوئے کئے تیواری نے کہا کہ تاج پوشی کے جوش میں مودی کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ اس وقت پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے ماحول خوشگوار نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 385984
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش